Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

احسان الحق جان

داد بیداد

ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

جون29 کی شام کا وقت تھا امریکی ریاست میری لینڈ سے نیوجرسی کی طرف آنے والی شاہراہ پر کار کو حا دثہ پیش آیا چند منٹوں میں خود کار پیغام رسانی کی اطلاع پر ہیلی کاپٹر اس جگہ اترا، ریسکیو کی گاڑیاں آگئیں، چار زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا گیا پانچواں زخمی دم توڑ چکا تھا یہ خیبر پختونخوا کے ضلع اپر چترال کے ہیڈ کوارٹر بونی سے تعلق رکھنے والا 52سالہ احسان الحق جان تھا پولیس کی تفتیش مکمل ہوتے ہی ان کے جسد خاکی کو ورثاء کے حوالے کیا گیا

پہلے نیو جرسی کے عوامی ہال میں سروس منعقد کرکے مر حوم کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اس کے بعد ان کے تا بوت کو بو نی پہنچا کر آبائی قبر ستان میں سپرد خا ک کیا گیا مر حوم کوئی عام پا کستا نی اباد کار نہیں تھا وہ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوار ٹر نیو یا رک میں یو نیسیف کے بڑے عہدے پر فائز تھا اور قریبی ریا ست نیو جر سی میں رہتا تھا عجیب داستان ہے بو نی کے چھو ٹے قصبے میں شمسیار خا ن کے ہاں 1970ء میں پیدا ہو نے والا بچہ اپنی تعلیمی قابلیت، کا ر کر دگی اور محنت کی وجہ سے اقوام متحدہ میں اپنے لئے جگہ بنا لیا وہ سفارتی پا سپورٹ کیساتھ امریکہ میں مقیم ہوا یورپ ، ایشیا اور افریقہ کے ملکوں میں اپنے فراءض منصبی کی بجا آوری کے سلسلے میں گھوم پھر کر دنیا کے ایک تہا ئی حصے کو اپنی آنکھو ں سے دیکھا اجل نے پکا را تو دیار غیر میں اپنی فیمیلی کے ساتھ محو سفر تھا قدرت کا کر شمہ دیکھئیے کہ ان کے جسد خاکی کو وطن کی مٹی میں آسودہ خاک ہونا نصیب ہوا ’’پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا‘‘

اگست 1987ء کی بات ہے پشاور

احسان الحق جان
احسان الحق جان

یونیورسٹی کے شعبہ جعرافیہ کے چیئر میں پرو فیسر اسرار الدین نے اپر چترال کا دور ہ کیا تو گورنمنٹ کا لج بو نی میں ان کا لیکچر رکھا گیا عنوان تھا ’’چترال کی جغرافیائی خصو صیات‘‘ لیکچر کے بعد سوال و جواب کے لئے وقت دیا گیا طلباء نے اپنی اپنی استعداد کے مطابق سوا لات پو چھے احسان الحق جان اکنامکس پڑھتے تھے ان کا سوال تھا گلوبل ویلیج میں چترال کا کیا مقام ہو گا پروفیسر صا حب کو اس سوال کی توقع نہیں تھی انہوں نے پا نی مانگا، پا نی پینے کے بعد جوا ب دیا کہ گلو بل ویلیج میں چترال بیجنگ ، ٹو کیو ، پیرس، لند ن اور نیو یارک کا پڑو سی بنے گا آپ میں سے ایسے نوجواں نکلیں گے جو نیو یارک میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونگے ہر شا م کو بونی فون کر کے ماں باپ اور بھائی بہنوں کے ساتھ ویڈیو کال کے ذریعے گفتگو کرینگے کانفرنس کال کی مدد سے چترال میں بیٹھا ہوا نو جوان پیرس، لندن اور نیو یا رک میں بیٹھے ہوئے ما ہرین کے ساتھ مشاورت میں شریک ہو گا فاصلے مٹ جا ئینگے اور چترال کا دنیا کے جعرافیے میں الگ تھلک مقام نہیں رہے گا

پروفیسر صاحب کی پیشگوئی احسان الحق جان کے بارے میں حرف بحرف سچ ثا بت ہوئی اس کو اپنے سوال کا جواب عملی طور پر مل گیا

انہوں نے گلو بل ویلیج کا تجربہ اپنے گھر میں کیا احسان الحق جان کا لج کی زند گی میں اپنی جما عت کے خا موش، کم آمیز اور تنہا ئی پسند طلباء میں شمار ہوتے تھے یو نیور سٹی میں جا نے کے بعد ان کے اندر سما جی خد مت اور رضا کارا نہ کا موں کا جذبہ مو جزن ہوا سب سے پہلے انہوں نے الکریم ویلفئیر سو سائیٹی کی بنیاد رکھی اس کے ساتھ انہوں نے شیرزاد علی حیدر کے ساتھ ملکر الکریم کمپیوٹر لٹریسی سنٹر کا اجراء کیا بو نی میں کمپیوٹر سکھا نے کا یہ پہلا فلا حی مر کز تھا شیرزاد علی حیدر اس کے صدر اور احسان الحق جا ن سر پرست اعلیٰ تھے ، یو نیورسٹی سے فارغ ہو نے کے بعد پا میر پبلک سکول بو نی میں پڑ ھا نے والے بر طا نوی رضا کا روں میں شا مل ہوئے 1995ء میں انجمن ترقی کھوار کے زیر اہتما م چترال میں تیسری انٹر نیشنل ہندو کش کلچرل کا نفر نس منعقد ہوئی احسا ن الحق جا ن نے رضا کا را نہ طور پر کا نفر نس کا پورا سکر ٹریٹ سنبھالا، گل نوا ز خا کی، تا ج محمد فگار اور محمد عرفان ان کے معا ونین تھے کا نفرنس میں امریکہ، بر طا نیہ، جر منی ، فرانس، اٹلی، نا ر وے ، ڈنمارک ، جا پا ن اور دیگر مما لک کے مندو بین میں سے اکثرکیساتھ جا ن کی دوستی ہوئی جو آخر تک قائم رہی کا نفر نس کی روداد اکسفورڈ یو نیور سٹی پریس نے شاءع کی جس میں احسان الحق جا ن کا نا م منتظمین میں سر فہرست آیا ہے 2009ء میں لواری سرنگ کھلنے کے موقع پر چترال کے دانشوروں نے اسلا م اباد میں ایک سیمینار کا پرو گرام بنا یا ، اس کی تیاری میں حا جی محمد ولی خا ن ، شیر نوروز خا ن ، شیرزاد علی حیدر ، قاضی فضل الٰہی اور حبیب الرحمن کے ساتھ احسان الحق جان نے دن رات کام کیا، سیمینار میں مندو بین نے لواری ٹنل کھلنے کے بعد چترا ل کی سماجی، معاشرتی اور ما حو لیاتی مسائل کا مقا بلہ کرنے کے لئے مختلف طور طریقوں پر مقا لے پیش کئے، سیمینا ر کے دن معلوم ہوا کہ اس میگا ایونٹ کے روح رواں احسان الحق جا ن ہی تھے

اس دوران 3سال تک فوکس پا کستان کے اعزازی ڈائر یکٹر بھی رہے ان کا تعلیمی ریکارڈ بھی شاندار تھا پشاور یو نیور سٹی سے اکنا مکس میں ایم اے کیا پھر سکا لر شپ پر یو نیورسٹی آف ایسٹ اینگلیہ انگلینڈ سے ڈیو لپمنٹ سٹڈیز میں ما سٹر کیا ، پیشہ ورانہ زند گی میں وہ بڑے بڑے منصو بوں اور پرا گرا موں کی ما نیٹرنک اینڈ ایوے لوے شن کے ما ہرین میں شمار ہوتے تھے چند سال آغا خان رورل سپورٹ پرو گرام سے وابستہ رہے پھر یو نیسیف میں ان کا انتخا ب ہوا ، ان کا بیٹا احد علی جا ن ور جینیا یو نیورسٹی میں انجینرنگ پڑ ھتا ہے بیٹی جنت جا ن نے فیرلین نیو جر سی کے سکول سے او لیول کیا ہے حا ل ہی میں ان کا تبا دلہ زیمبیا ہوا تھا جہاں وہ اہم ذمہ داری سنبھا لنے والے تھے مگر زندگی نے وفا نہیں کی غالب نے اپنے دوست عارف کا جو مر ثیہ لکھا اس کا ہر شعر بچھڑ نے والے کا دکھ سامنے لا تا ہے 

جا تے ہوئے کہتے ہو قیا مت کو ملینگے
کیا خو ب! قیا مت کا ہے گو یا کوئی دن اور
ہاں اے فلک بیر جواں تھا ابھی عارف
کیا تیرا بگڑ تا جو نہ مرتا کوئی دن اور

You might also like

Leave a comment

error: Content is protected!!