Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

دو حکمران

داد بیداد

ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی

اٹلی کے دو حکمران اردو صحافت میں مشہور ہیں۔ ایک کا نام نیرو ہے دوسرے کا نام مسولینی۔ دونوں کو مختلف مواقع پر یاد کیا جاتا ہے۔ نیرو باد شاہ تھا جو 54عیسوی میں تخت نشین ہوا وہ شاہی خاندان سے تعلق رکھتا تھا وہ 3سال کا تھا تو اس کا باپ مرگیا 11سال کا ہوا تو اس کی ماں نے رومی باد شاہ کلا ڈیوس سے شادی کرکے نیرو کو بادشاہ کا وارث اور ولی عہد مقرر کیا 16سال کا ہوا تو باد شاہ مرگیا۔

سوتیلے باپ کی جگہ 16سال کی عمر میں تخت نشین ہوا، رومی سلطنت کا باد شاہ بن کر انہوں نے اپنی ماں اور سو تیلے بھا ئیوں کو قتل کرنے کا حکم دیا اس کا نام ظلم اور جبر کا استغا رہ بن گیا اپنی حکومت کے دسویں سال 64ء میں اس نے روم کو آگ لگا نے کا حکم دیا 6دنوں تک رو م جلتا رہا، کم سن باد شاہ کھلنڈرا تھا بانسری بجانے کا شو قین تھا وہ با نسری بجا تا رہا آگ کو بجھا یا گیا تو اس نے پھر جلا نے کا حکم دیا 3دن مزید لگے اور روم کے 14انتظا می یو نٹوں میں سے 10اضلا ع جل کر راکھ ہو گئے تب نیرو کی بانسری خاموش ہوگئی حساب لگایا گیا تو روم کا 71فیصد جل کر راکھ کا ڈھیر بن چکا تھا۔ اس لئے اطالوی زبان سے یہ مثل اردو میں مشہور ہوا ہے کہ روم جل رہا تھا نیرو بانسری بجارہا تھا۔ حکمران اپنی قوم اور اپنے ملک، اپنے شہر کے بنیا دی مسا ئل سے خود کو لاتعلق کرکے بیٹھ جائے اس ضرب المثل کا ذکر ہوتا ہے۔ 68عیسوی میں نیرو نے خو د کشی کی تو قوم نے سکھ اور چین کا سانس لیا۔ خو د کشی سے پہلے اپنی بیویوں کو قتل کر کے روم شہر سے بھاگ گیا شہر پر انقلا بیوں کا قبضہ ہوا غر ض اس کی زند گی پے در پے المیوں سے عبارت تھی پا نچویں قیصر روم کا یہ بھیا نک انجا م ہوا۔

دوسرا نا م مسو لینی کا ہے، وہ جمہوری اور سیا سی آزادیوں کے دور کا منتخب حکمران تھا 1883ء میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ لوہار تھا۔ 37سال کی عمر میں اُس نے فاشسٹ پارٹی کے نا م سے اپنی سیا سی جما عت بنائی معاشرے میں پائی جا نے والی برائیوں اور نا انصا فیوں کو ختم کرنے کا اعلا ن کیا اپنی پارٹی کے لئے اس نے کالے لباس کی وردی بنا ئی ، میلان ، وینس ، فلورینس اور روم جیسے بڑے شہروں میں اس کی پارٹی کی ریلیاں ہوتیں تو یو رپ کے اخبارات ان ریلیوں کو کا لے بادل کا نام دیتے تھے۔

ترک اخبارات ان کو سیاہ پوش کہتے تھے 1922ء کے پارلیمانی انتخا بات کے بعد مسو لینی نے پا رلیمنٹ کے اندر دوسری پارٹیوں کو ساتھ ملا کر حکومت بنائی، خود وزیر اعظم بن گیا۔ 5ماہ بعد پارلیمنٹ میں دوسری پارٹیوں کے ممبروں کو توڑ کر اپنی پارٹی کو بھا ری اکثریت دلا دی ، اکثریت ملنے کے بعد اس نے قانون میں بے تحا شا ترامیم کر کے رومی باد شاہوں کے اختیارات حا صل کئے اور مطلق العنان وزیر اعظم بن گئے۔ 1943ء میں اس کے خلا ف بڑی بغا وت ہوئی پہلے اس کو عہدے سے معزول کیا گیا۔ اس کے بعد 1945ء میں اس کو سزائے موت دی گئی مسو لینی کا نا م بیسویں صدی میں آمریت کا بد نام نمونہ کے طور پر لیا جاتا ہے اس کا طرز سیا ست تین باتوں کی وجہ سے بد نام ہوا۔ پہلی بات یہ تھی کہ وہ کسی کا مشورہ نہیں مانتا تھا اُس کا پختہ یقین تھا کہ میرے مقا بلے میں کوئی بھی زیادہ عقلمند نہیں ہے سیاسی تجزیہ کا روں نے اس غلط فہمی کو اس کا سب سے بڑا عیب قرار دیا ہے دوسری بات یہ تھی کہ وہ سیاسی مخالفین اور افیسروں کو بھاری رشوت کی پیش کش کر کے اپنے ساتھ ملا تاتھا یہ حر بہ ناکام ہوتا تو قتل کر وا کر اپنی راہ ہموار کر تاتھا ، مبصرین کے مطا بق 21سال کی حکمرانی میں اس نے اٹلی کی سیا سی اور انتظا می مشینری میں زہر بھر دیا۔

تیسرا عیب یہ تھا کہ وہ قانون کو اپنی راہ میں رکاوٹ قرار دیتا تھا اس کی کسی ناجائز اور ناروا خوا ہش کے مقابلے میں قانون کا ذکر کیا جاتا تو مسولینی کہتا تھا قانون کو تبدیل کرو۔ میں جو چاہتا ہوں اس کو قانون بناءو چنانچہ اس کے خلا ف بڑے پیمانے پر بغاوت ہوئی۔ اُس کو عہدے سے معزول کیا گیا اور قید ہوا تو ہٹلر نے اس کو جیل توڑ کر آزاد کیا اور شما لی اٹلی کے پہا ڑی علا قے میں نازی فوج کے ذریعے تائیوان جیسی ریاست بنا کر اس کو پھرحکمران بنایا مگر ہٹلر کا ستارہ غروب ہو نے کے بعد اٹلی کے بادشاہ نے مسولینی کو پھر گرفتار کرکے 1945ء میں اس کو سزائے موت دیدی۔ اس طرح مسو لینی کے ساتھ جمہوریت کے پر دے میں آمریت کا ایک باب ختم ہوا۔

You might also like

Leave a comment

error: Content is protected!!