زلزلہ سے متاثرہ چپاڑی کے عوام کا امدادی چیک نہ ملنے پر احتجاجی مظاہرہ۔
ایک مقامی شحص نے بتایا کہ ایک آرامشین کا صرف چند گز دیوار گرچکا ہے مگر عبد الغفور تحصیلدار نے اسے جائزہ کے کاغذات میں اسے ایک مکمل تباہ شدہ مکان ظاہر کیا ہے جسے دو لاکھ روپے کا چیک ملا ہے اور اسے گھر کے جزوی نقصان پر ایک لاکھ روپے کا ایک اور چیک بھی ملنا تھا مگر عوام کی شکایت پر اسے روک دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فدا محمد نامی شحص کے کئی مکانات تباہ ہوچکے ہیں مگر ابھی تک اسے نہ ریلیف سامان ملا نہ ہی اسے امدادی رقم کا کوئی چیک ملا ہے۔اس گاؤں کی واحد خاتون کونسلر بھی ان متاثرین میں سے ہے مگر اسے بھی امدادی کاروائی میں نظر انداز کیا گیا ہے ابھی تک اسے کوئی چیک نہیں ملا ہے۔
مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ نے بعض منظور نظر افراد کے گھروں میں غلط طریقے سے بھی چیک دئے ہیں اور بعض گھروں میں ایک سے زائد چیک بھی دئے گئے ہیں مگر بعض حقدار اور متاثرین کو باالکل نظر انداز کیا گیا ہے جو سراسر بے انصافی ہے۔
ان لوگوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہم بار بار تحصیلدار اور ضلعی انتظامیہ کے دفتروں کا چکر لگاتے رہتے ہیں مگر ابھی تک کوئی سروے ٹیم نہیں آیا تاہم ان کو جب یہ پتہ چلا کہ میڈیا ٹیم آرہا ہے تو کل سے انہوں نے گھر گھر سروے تو شروع کیا ہے مگر بعض لوگوں کو پھر بھی نظر انداز کیا ہے۔
چپاڑی کے لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں امدادی چیک کی تقسیم کے سلسلے میں تحقیقات کرے اور جن لوگوں کو غلط چیک دئے گئے ہیں ان کے حلاف اور سرکاری عملہ کے حلاف بھی قانونی کاروائی کی جائے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جن لوگوں کو ابھی تک امدادی رقم کی چیک نہیں ملی انہیں فوری طور پر یہ امدادی رقم دی جائے تاکہ برف باری سے پہلے وہ اپنے تباہ شدہ مکانات کو دوبارہ تعمیر کرے تاکہ اپنے بچوں کو سردی کی شدت سے بچائے۔]]>
Bhai sab, Principal ko chahiya siast kernay k bajai awam k bachon ko parhai, ihtijaj k liya siasi log kam hay kia ap b maidan may agai ho.