چترال( بشیرحسین آزاد) چترال کےعوامی حلقوں طلباء وطالبات اوراُن کے والدین نے شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی کیمپس کو موڑدہ چترال سے دنین منتقل کرنے کونا مناسب قرار دیتے ہوئے اس فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی شرینگل کا چترال کیمپس چترال ٹاؤن کے وسط میں موڑدہ کے مقام پر قائم تھی جہاں سے اسے اب دنین کے مقام پر منتقل کئے جانے کا فیصلہ ہوا ۔دنین تک پہنچنے کے لئے طلبا و طالبات کو اضافی اخراجات برداشت کرکے الگ سے ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرنا پڑیگا جوکہ غریب والدین کے اوپر بوجھ ہے۔ چترال کےعوامی حلقوں نےاس فیصلے کو نہایت غیر دانشمندانہ، غیرمناسب اورغریب عوام کے ساتھ ظلم قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی کیمپس کو اسکے سابقہ جگہے پر ہی برقرار رکھا جائے کیونکہ موڑدہ میں جس مقام پر یونیورسٹی کا کیمپس قائم تھا وہ رسائی کے لحاظ سے طلبا وطالبات کے لئے نہایت ہی موزوں ترین ہے اور اسے دور جگہ منتقل کرنے سے کئی سٹوڈنٹ اپنا تعلیمی سلسلہ منقطع کرنے پر مجبور ہو جائینگے۔
چترال پریس کلب میں علاقے کے کئی افراد کی نما ئند گی کرتے ہوئے ہیومن رائٹس پروگرام چترال کے چیرمین نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے کہا کہ موجودہ یونیورسٹی کیمپس ایسی جگہ پر موجود ہے جہاں تمام سٹوڈنٹس کیلئے اپروچ انتہائی آسان ہے، دروش ایون، گرم چشمہ اور اپر چترال سمیت شہر کےاندر سےتعلق رکھنےوالےتمام طلباءوطالبات آسانی سےیہاں پہنچتے ہیں اوراُن کوٹرانسپورٹ کیلئے اضافی اخراجات نہیں اُٹھانے پڑتے ہیں ۔ لیکن ایک سازش کے تحت کیمپس کو دنین منتقل کرکے قوم کے بچوں کو ان تعلیمی سہولیات سے محروم کرنے کی کو شش کی جا رہی ہے جو کہ کسی صورت قبول نہیں کیاجائے گا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر دنین میں بھی اسی قسم کے کرایے کے عمارت میں ہی اس کیمپس کو منتقل کرنا ہے تو موجودہ کرایے کی بلڈنگ کو ہی کیمپس کیلئے استعمال کرنے میں کیا حرج ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ بلڈنگ کو اضافی کرایہ کے ساتھ برقرار رکھنا ہی قوم کے بچوں کے مفاد میں ہے۔ لہذا مسائل پیدا کرنے کی کوشش نہ کی جائے اور ہر چیز کے لئے لوگوں بالخصوص طلباء و طالبات کو احتجاج کیلئے مجبور نہ کیا جائے۔
]]>
Mr. Hassan there is no such blossom of king loyalty in the supra mention article as the its an Islamic democratic system irrespective of the era before merging of the Chitral state into Pakistan. Advocate Niazi an excellent figure , initiating the first step regarding the students facilities about the easy approach to the university is a good and appreciating job. While talking about the mobile university its some how sad news for the students in general and female students as well as the female staffs face difficulty via transportation system. As the university campus haven’t a single motor bike to facilitates their staff members. The Zargaran Deh location is brilliant for easy approach for each and every students without any transportation. However, may be the vice chancellor arrange transports system for their students therefore shift the mobile university in Danin and after 1 year it will the neighbor of Singoor community.
Someone ‘shah se barh kr shah k wafadar’ banny ki koshish kar rehe hain.