وادی انجیگان کا پھاتک
شمس الرحمن تاجک
وادی لوٹ کوہ میں ہر سال فروری کی پہلی تاریخ کو پھاتک کا تہوار منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار کوئی مذہبی یا نظریاتی تہوار نہیں ہے۔ جس طرح کچھ عرصے سے پھاتک کے اس تہوار کو صرف اسماعیلی فرقے تک محدود کرنے کی کوششیں جاری ہیں وہ اس خوبصورت ترین تہوار کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔
وادی لوٹ کوہ تین وادیوں پر مشتمل ہے جس میں گرم چشمہ، کریم آباد اور آرکاری شامل ہیں ان تمام علاقوں میں اسماعیلی فرقے اکثریت میں ہیں مگر پھاتک صرف وادی گرم چشمہ میں منایا جاتا ہے۔ باقی چترال یا اسماعیلی برادری کو چھوڑیں لوٹ کوہ کے کریم آباد اور آرکاری کے اسماعیلی فرقے کے لوگ بھی یہ تہوار نہیں مناتے۔جو یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ یہ کوئی مذہبی رسم نہیں۔
ہمارے آباؤ اجداد نے ہمیں پھاتک کے بارے میں ہمیشہ یہی بتایا کہ پیر ناصر خسرو اپنے گرم چشمہ قیام کے وقت موسم سرما میں چالیس دن ایک غار میں آرام فرمایا۔ چالیس دن کے بعد آپ غار سے باہر آئے اور اپنے مریدوں کو سردیوں کے خاتمے اور بہار کی آمد کی نوید سنائی۔ مریدوں کے ساتھ مل کر جشن منایا۔ اسی یاد میں گرم چشمہ کے لوگ اب بھی پھاتک مناتے ہیں۔ (پھاتک کے بارے میں یہ سب سنی سنائی باتیں ہیں۔ اس بارے میں کوئی تاریخی شواھد کسی کتابی صورت میں موجود نہیں۔)
البتہ کچھ عرصہ پہلے تک یہ تہوار گرم چشمہ کے سنی اور اسماعیلی برادری کے لوگ مل کر خوب دھوم دھام سے منایا کرتے تھے مگر پھاتک اب آہستہ آہستہ اسماعیلی فرقے تک محدود ہوتا جا رہا ہے۔ وجوہات کچھ بھی ہوں مگر ایک مقامی اور غیر نظریاتی تہوار کے ساتھ ایسا ہونا کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔
جس طرح عید سے پہلے چاند رات والے دن عید کی تیاری کی جاتی ہے اسی طرح پھاتک سے قبل تمام تر تیاری کے لیے ایک دن مخصوص ہوتا ہے جسے سامون کہا جاتا ہے۔ جس میں پورے گھر کی بہت تفصیلی صفائی کی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ اگلے تین دن کے لئے تمام ضرورتوں کو پیش نظر رکھ کر کام نمٹائے جاتے ہیں تاکہ اگلے تین دن کھیل کود اور مستیوں میں گزارے جا سکیں۔
پھاتک کے تینوں دن دیسی خوراک پکائے جاتے ہیں اور خوب کھائے جاتے ہیں۔ جس میں شوشپڑاکی، شوشپ، غالمندی، چھیراشاپیک، ژوڑائی اور اشپیناک شاپیک سر فہرست ہیں۔ ساتھ میں مختلف مقامی کھیلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں رسہ کشی، ہاکی، پاٹکی دیک، جول، قاضی دیک، غیچان دیک اور آج کل کے کھیلوں میں سے کرکٹ اور کریم بورڈ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
ہمارے معاشرے کی بہت ساری خوبیاں آہستہ آہستہ معدوم ہو رہی ہیں کیونکہ ہم نے جائیداد کی طرح خوشیوں کے مشترکہ وجوہات کو بھی تقسیم کرلیا ہے۔ جب تک ہم “تیرا میرا” والا رویہ ترک نہیں کریں گے ہم وقت کے دھارے میں بہہ جانے والے مشترکہ خوشیوں کو بھی روک نہیں پائیں گے۔
سب کو پھاتک مبارک