چارویلو رحمت ولی خان مرحوم
داد بیداد
ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
چارویلو رحمت ولی خان کی رحلت کے بارے میں سنا تو ذہن کی سکرین پر ان کے ساتھ تعلقات اور نشست و برخاست کے واقعات ایک فلم کی طرح قطار بناکر نمودارہوئے۔ پہلا تجسس یہ تھا کہ ہم پہلی بار کب ملے اور کہاں ملے۔ مجھے یاد آیا کہ 1976ء کی سر دیوں کی دن تھے یو سف شہزاد صاحب کے کمرے میں ایک تصویر فریم کرکے رکھی ہوئی تھی دائیں طرف حوالدار میر سعادت بیٹھے تھے درمیان میں ایک خوب صورت شخص تھا بائیں طرف شہزادصاحب کے والد گرامی ممبر میر طنت شاہ تھے۔ میں نے پوچھا درمیانی کر سی پر کون بیٹھا ہے شہزادے صاحب نے کہا چار ویلو رحمت ولی خان ہے نام میں نے بار بار سنا تھا تصویر پہلی بار دیکھی۔
لشٹ بونی کے رہنے والے تھے زوندرے قبیلہ کے ساتھ تعلق تھا سیہ گوش کی نسل میں سلا م لال کے پوتے اور خان چارویلو کے بیٹے تھے۔ ان کا ننھیال با لیم لاسپور میں تھا حاکم محمد رفیع ان کے نانا اور صو بیدار سکندر ان کے ماموں تھے ممبر صاحب سے ان کا ننھیالی رشتہ تھا جس کی وہ بیحد قدر کر تے تھے اور دل سے چاہتے تھے جس قبیلے سے ان کا تعلق تھا اس قبیلے میں تاریخ کے نامور لوگ گذرے ہیں سلام لال کا نام بھی ایسے نا مور لوگوں میں شامل ہے۔ آپ مہتر امان الملک کے دور میں معتبر اور دلیر شخصیت کے مالک تھے خان چار ویلو نےاعلیحضرت شجاع الملک کے دور میں منصب اور عہدہ حا صل کیا، ان کی بذلہ سنجی، حا ضر جوا بی اور شیرین گفتاری کے قصے بہت مقبول ہواکر تے تھے چار ویلو رحمت ولی خان کے بڑے بھائی غلا م ولی خان نے ہزہائی نس ناصر الملک کے دور میں بڑا نام پایا مہمان نوازی کی وجہ سے شہرت پائی پولو کھیلتے تھے اور سماجی و سیاسی سرگرمیوں میں پیش پیش رہتے تھے۔
خاندانی روایات کا یہ سلسلہ ان کی اولاد میں حیدر ولی خان لال، پو لو پلیر اسرار ولی خان لال اور انور ولی خان مشر تک آپہنچا ہے آج بھی ان کا گھر سیا سی سما جی سر گرمیوں کے لئے شہرت رکھتا ہے چارویلو رحمت ولی خان 1930ء میں پیدا ہوئے 17اپریل 2024کو 94سال کی عمر میں وفات پائی۔ اپنی جوانی میں انہوں نے چترال سکاوٹس میں سروس بھی کیا مگر جائیداد کی حفاظت، زراعت کی خبر گیری اور باغات کی رکھوالی کے لئے سروس کو چھوڑ کر واپس گھر آگئے پولو بھی کھیلا سماجی اور سیا سی سر گرمیوں میں بھی بھر پور حصہ لیا، مہمان نوازی کی خاندانی روایت کو بھی خو ب نبھایا ، ان کے خاندان میں بڑے بھا ئی غلا م ولی خان مسلم لیگی تھے، شاہ مراد خان لال کا خاندان پیپلز پارٹی میں تھا۔
رحمت ولی خان چارویلو نے اپنے بھتیجے شاہ وزیر خان لال کو ساتھ ملا کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمو لیت اختیار کی، سید چراغ حسین جان جب بھی با چہ خان اور ولی خان سے ملا قات کے لئے ولی باغ جا تے انہیں اپنے کارکنوں کے وفد میں ضرور جگہ دیتے با چہ خان اور ولی خان نے جب چترال کا دورہ کیا تو چار ویلو رحمت ولی خان نے ہر استقبا لیہ کیمپ میں ان کو خوش آمدید کہا بیگم نسیم ولی خان نے انہی کی درخواست پر بو نی کی قدیمی نہر کی تو سیع و پختگی کے لئے سینیٹر کی حیثیت سے اپنا پور ہ فنڈ بو نی کو دے دیا 2013ء کے انتخا بات میں چارویلو رحمت ولی خان نے صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ کے لئے شاہ وزیر خان لال کو نامزد کیا اورپورے حلقے میں انتخا بی مہم چلا ئی چار ویلو رحمت ولی خان ہشاش بشاش مزاج کے ما لک تھے، ان کی اولا د میں ما سٹر امیر محمد خان، محمد امین خان، غلا م ابراہیم، عبد الودود اور امین اللہ سب کے سب خاندانی روا یات کے پا سبان ہیں اللہ پاک ان کی روح کو اگلے جہاں میں جنت کی نعمتیں نصیب کرے اور ان کی نسل کو شا داباد رکھے۔ (آمین)