Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

چترال کے چند نگینے

بشیر حسین آزاد
عام طورپر پرکہا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا نے کتاب کی جگہ لے لیا ہے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی وجہ سے کتابیں موبائل فون پرآگئی ہیں۔ لوگ لائبریریوں کا رُخ نہیں کرتے لیکن بعض کتابیں خاص ہوتی ہیں اور خاص کتابیں لوگوں کو لائبریریوں کی طرف کھینچ لاتی ہیں۔ ایسی ہی ایک کتاب ”چترال کے چند نگینے“ کے نام سے ہے جو مضامین کی دلکشی کے سبب آپ کو اپنی طرف مائل کرتی ہے اور خود کو پڑھواتی ہے۔
 کتاب دراصل ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی کے اخباری کالموں کا مجموعہ ہے اس میں چترال کی چیدہ شخصیات پر روزنامہ آج اور روزنامہ مشرق میں شائع ہونے والے کالموں کو یکجا کیا گیا ہے اورشخصیات پر مبنی تین کتابوں میں سے یہ پہلی کتا ب ہے۔ دوسری کتاب ”چہرے اورتبصرے“ کے نام سے ہے تیسری کتاب کانام کالم کے سرنامے سے لیکر دادبیداد رکھا گیا ہے۔
چترال کے چند نگینے میں 52کالموں کوجگہ دی گئی ہے جن شخصیات کے تذکرے آئے ہیں ان میں علمائے کرام، اساتذہ کرام، سماجی شخصیات اور اہل قلم شامل ہیں۔ یہ کالم کافی دلچسپ ہیں اور ان میں بڑی بڑی باتیں لکھی گئی ہیں مثلاً بونی کے زوندرے قبیلے سے تعلق رکھنے والے استاد علی شیرخان چترال سکاوٹس کے گارڈ کمانڈر تھے اُنہوں نے دفتر خزانہ کے تالے چیک کئے تو ایک تالا کھلا تھا اندر بہت ساری نقدی میز پررکھی تھی اُنہوں نے اپنے کمانڈنٹ کورپورٹ بھیجی ایک گھنٹے میں انکوائیری ہوئی کیش خزانہ آفیسر کے حوالے کیا گیا توریاست چترال کےاسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ نے استاد علی شیر خان کو پیشی کے لئے بلایااور کہا کہ تم اگر کمانڈنٹ کی جگہ مجھے رپورٹ دیتے تو آدھا کیش خود رکھ لیتا ادھا تمہیں دے دیتا، علی شیرخان نے جواب دیا تم ایسا کرسکتے ہومیں ایسا نہیں کرسکتا کیونکہ تمہارے قبیلے اور خاندان کا کوئی پتہ نہیں میرا قبیلہ اور خاندان ہے باپ دادا کا بڑا نام ہے۔
فیضی صاحب نے اس کالم کونام دیا ہے”خزانے کا محافظ“۔ اس طرح پولیس افیسرسید عیسیٰ ولی شاہ کودیوان حافظ کا حافظ قرار دیا گیا ہے۔ جس پولیس سٹیشن میں ان کی تبدیلی ہوتی وہ فارسی اور اردو ادب کی موٹی کتابوں کا صندوق لیکر وہاں جاتا وہ پولیس کی ٹھیک ٹھاک ڈیوٹی کرتا مگر اس کے سرہانے پر خواجہ حافظ، مولانا روم، شیخ سعدی، مرزا بیدل، غالب اور اقبال جیسے نابغہ روزگار شعراء کے بیاض اور دیوان رکھے ہوتے ان کی مجلس میں ادیب، شاعر اور اہل قلم بیٹھے ہوتے۔
اسی طرح قاضی محمد وزیر کا تذکرہ ہے جنہوں نے قیام پاکستان سے پہلے مہتر چترال محمد مظفر الملک کا پیغام لیکر قائداعظم محمد علی جناح سے ملاقات کی اور ملاقات کا حال ایک خط میں مہتر چترال کولکھا۔
حاجی عبدالمتین خان کا خاکہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں اپنے طویل تجربے اور وسیع مطالعے کی بنیاد پر اُنہوں نے زیتون کے باغ لگانے کااچھوتا تصور پیش کیا اُس پر آنے والے معمولی خرچ کے مقابلے میں مختصر مدت کے اندربہت زیادہ منافع کاحساب لگایا تھا۔ اتفاق سے سابق وزیراعظم عمران خان نے گرین پاکستان اور بلین ٹری پراجیکٹ کے اندر زیتون کے باغات کو خصوصی اہمیت دی۔
سابق بیوروکریٹ حاجی معراج الدین کی سوانح میں بھی دلچسپی کا مواد بہت زیادہ ہے۔ فیضی صاحب نے مشہور دانشور اور زاویہ کے مصنف اشفاق احمد کے ساتھ معراج صاحب کا موازنہ کیا ہے۔
چترال کے چند نگینے اساتذہ، طلبہ اور محققین کے لئے مفید کتاب ہے اعلیٰ کاغذ پر شائع ہوئی ہے قیمت 500روپے ہے۔ کتاب پشاور میں ادب محل اور یونیورسٹی بک ایجنسی سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ چترال میں کتاب حاصل کرنے کے لئے موبائل نمبر03469893161پررابطہ کیا جاسکتا ہے۔
چترال کے چند نگینے
You might also like

Leave a comment

error: Content is protected!!