چترال کے لوگ کبھی کسی کے غلام نہیں رہے: مہتر فاتح الملک

چترال کے لوگ کبھی کسی کے غلام نہیں رہے: مہتر فاتح الملک

چترال (محکم الدین) چترال کے شاہی خاندان کے آخری فرمان روا سیف الملوک ناصر کے فرزند مہتر چترال فاتح الملک علی ناصر نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد پہلی مرتبہ چترال شہر میں آگہی ریلی کی قیادت کی۔

یہ ریلی قائد تحریک انصاف کی طرف سے حقیقی آزادی مارچ کے سلسلے میں تیاریوں اور عوام میں آگہی پھیلانے کی غرض سےنکالی گئی تھی۔ ریلی کے شرکاء شاہی قلعہ چترال میں جمع ہوئے جس سے تحریک انصاف کے رہنما مہتر چترال فاتح الملک علی ناصر نے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری نہیں بلکہ قائد تحریک انصاف عمران خان، پرویز خٹک اور عوام چترال کی ریلی ہے اور اس میں بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کے کارکنوں اور عوام کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام لانگ مارچ کے حامی اور ایمپورٹڈ حکومت کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ریلی میں شرکت کیلئے پی ٹی آئی کے بڑوں کو دعوت دی تھی لیکن وہ اس میں شامل نہ ہو سکے۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں۔ انہوں نے بعض لوگوں کی طرف اٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چترال کے لوگ غلام نہیں ہیں۔ چترال کے لوگوں نے مل کر چترال پر حکومت کی اور یہ ہمیشہ آزاد رہے ہیں مگر ملک کے دوسرے لوگ غلام رہے ہیں۔ اس لئےحقیقی آزادی کی جدوجہد آج بھی کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایمپورٹڈ حکومت ملک کے لوگوں کو مزید غلام رکھنے کیلئے لایا گیا ہے۔ جس کے خلاف عمران خان بر سرپیکار ہے  تاکہ عوام کو اس حکومت سے جلد نجات ملےگی۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے دیرینہ کارکن عبدالحکیم ساکن سین، جماعت اسلامی کے سیف اللہ ساکن سنگور، نشان حیدر سیکرٹری مہتر چترال آور اخلاق احمد سابق صدرڈرائیور یونین نے اپنی پارٹیوں سے ناطہ توڑ کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی جس پرمہتر چترال نے پی ٹی آئی کےمفلر اور پھولوں کے ہار انہیں پہنائے، اور پارٹی میں خوش آمدید کہا۔

اس موقع پر پارٹی کے سنئیر رہنماوں میں ارشاد عالم مکرر، محمد قاسم ، حیات الرحمن، امین الرحمن، شفیق الرحمن و دیگرموجود تھے۔

بعد آزان ریلی شاہی قلعہ سے روانہ ہوئی اور پرانا بازار، بائی پاس روڈ سے ہوتا ہوا جغور اور دنین کے راستے واپس قلعہ چترال پہنچ کر ختم ہوا۔

One Reply to “چترال کے لوگ کبھی کسی کے غلام نہیں رہے: مہتر فاتح الملک”

  1. Mehtar Chitral has the capability of apprising Chitral’s main issues to the high ups both at provincial and federal level and getting them addressed.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *