سبزی منڈی مالکان اور ریڑھی والوں کا بائی پاس روڈ بلاک کرکے احتجاج

ریڑھی بانون کا بائی پاس روڈ بلاک کرکے احتجاج

چترال (محکم الدین)  چترال شہر کے سبزی منڈی مالکان اور ریڑھی والوں نےمنگل کے روزاتالیق بازار بائی پاس روڈ بلاک کرکے احتجاج کیا اور ضلعی انتظامیہ و تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن چترال کے خلاف نعرے لگائے۔
مظاہرین  بازاروں میں ریڑھی کھڑی کرکے آمدورفت میں رکاوٹ پیدا کرنے اور گندگی پھیلانے پر ٹی ایم اے کی طرف سے جرمانہ کرنے کے خلاف ا حتجاج کر رہے تھے۔ مظاہرین نے اپنے پھل سڑک پر الٹا دیں اوردھرنا دے کر روڈ بلاک کی۔  پولیس کی مداخلت سے روڈ کھول دیاگیا اور اسسٹنٹ کمشنر چترال، ٹی ایم او اور چترال پولیس نے مظاہرین سے مذاکرات کئے جو کہ جزوی طور پر کامیاب رہا۔
اسسٹنٹ کمشنر نے واضح کیا کہ ٹی ایم او چترال نے انتظامیہ کے حکم پر کاروائی کی ہے اور کسی کو بھی کاروبار کے نام پر روڈ بلاک کرنے اور شہریوں کیلئے مسائل پیدا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔  انتظامیہ نے سستا بازار میں ریڑھیوں کیلئے جگہ مختص کیا ہے جہاں وہ اپنا کاروبار کر سکتے ہیں جبکہ کڑوپ رشت بازار میں بھی جگہ فراہم کرنے کیلئے انتظامات کئے گئے ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ رزق حلال پیدا کرنا سب کا بنیادی حق ہے لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اپنی آمدنی کیلئے دوسرے شہریوں کیلئے مسائل پیدا کئے جائیں۔ انہوں نے ریڑھی بانوں کے نمایندے کی طرف سے  اس الزام کو مسترد کیا کہ چترال کے لوگ تعصب اور قوم  پرستی کی بنیاد پر ان کے ساتھ زیادتی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال کے لوگ پرامن، مہذب اور احترام کرنے والے لوگ ہیں۔ ہم ان کے ساتھ منسوب سے کسی بھی طرح کے قوم پرستی کے الزام کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔
ٹی ایم او نے کہا چترال کے تمام دکانداروں کی طرف سے بار بار یہ شکایت مل رہی ہے کہ ریڑھی والوں نے ایک منظم گروہ کی شکل میں چترال شہر کو اپنے کنٹرول میں لے رکھا  ہے اور تمام دکانوں کے سامنے ریڑھی کھڑی کرکے دکان آنے جانے والوں کا راستہ مکمل طور پر روک رکھا ہے اور کوئی بھی بات سننے کیلئے تیار نہیں۔ انتظامیہ تھوڑی سختی کرے تو اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں جو کہ بالکل نامناسب رویہ ہے۔ حکومت کی طرف سے جو ہدایات ہیں اس کے مطابق ایس او پیز کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ بازار کو رکاوٹ سے پاک رکھنا اور صاف رکھنا ہر کاروباری فرد اور شہری کی ذمہ داری  ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں جہاں بھی  ریڑھیاں کھڑی ہوتی ہیں وہاں گند اور کچرے کا ڈھیربنا رہتا ہے یہ اپنے گند کی صفائی کیلئے ٹی ایم اے  کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔  ٹی ایم اے کچرے اٹھانے کا ذمہ دار ہے ریڑھی بانوں کے کچرے صاف اور جمع کرنے کا نہیں۔ 
اس موقع پر مظاہرین کے نمایندوں نے مطالبہ کیا کہ دن تین بجے کے بعد ریڑھی والوں کو بازار آنے کی اجازت دی جائے۔ تاہم اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ پانچ بجے کے بعد ریڑھی والے اپنی ریڑھیاں بازار لا سکتے ہیں لیکن اس پر حتمی فیصلہ اسسٹنٹ کمشنر چترال کے آفس میں بدھ کے روز دوبارہ نشست میں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ٹی ایم اے چترال کے مطابق پانچ سو سے زیادہ سبزی فروشوں، پھل فروشوں کی ریڑھیاں چترال بازار میں موجود ہیں جس سے چترال بائی پاس روڈ کی افادیت مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے اور گاڑیوں و پیدل چلنے والوں  خصوصا خواتین، بچوں اور معذور افراد  کی نقل و حمل ناممکن ہو چکی ہے۔ اب یہ ریڑھی اتحاد انتظامیہ عوام اور انتظامیہ دونوں کو ڈرانے دھمکانے پر اتر آئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *