Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

بجٹ کے مثبت پہلو

داد بیداد

ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
شاہ صاحب نے ریموٹ ہاتھ میں لیا اور ٹی وی کا پرو گرام بند کر دیا اس پرو گرام کے شر کاء وفا قی بجٹ 2020-21کے حوا لے سے مشکوک اور منفی نو عیت کے تبصرے کر رہے تھے اور ہم ان تبصروں سے لطف اندوز ہورہے تھے تھوڑی دیر کمرے میں خا مو شی چھا ئی رہی پھر

ہمارے احتجاج سے پہلے شاہ صا حب خود گویا ہوئے آپ لو گوں نے شا ید یہ بات نہیں سنی کہ یر قان کے بیما ر کو دنیا کی ہر چیز میں زردی نظر آتی ہے کیونکہ اُس کی آنکھوں میں زرد رنگ سما یا ہوا ہو تا ہے ٹیلی وژن پر بیٹھ کر بجٹ کے حوالے سے فلسفہ بگھار نے والے سب کے سب یر قان زدہ لو گ ہیں ان کی بیما ری ان کو بجٹ میں مو جو د سر سبزی اور رنگ رنگ کے پھو لوں پر بات کرنے نہیں دیتی کوئی سدا بہار پو دا ان کو نظر نہیں آتا کوئی سرخ یا سفید پھول ان کو دکھائی نہیں دیتا یہ ما یوسی کے سفیر ہیں عوام میں ما یو سی پھیلا تے ہیں

شاہ صاحب نے ایک ہی سانس میں اپنی بات کہہ دی تو ہ میں سمجھ آئی کہ انہوں نے بیٹھے بٹھا ئے ریموٹ کنٹرول اپنے ہاتھ میں لیکر ہمارا ٹی وی پرو گرام کیوں بند کیا تھا ! ہم نے کہا آپ ما شا ء اللہ بیمار نہیں آپ ہی بتا ئیے وفا قی بجٹ 2020-21کے مثبت پہلو کون کون سے ہیں شا ہ صاحب نے قھوہ کا گھونٹ لیا اور کہنے لگے بھئی یہ تاریخی بجٹ ہے آپ لو گ اس پر غور کیوں نہیں کر تے کہ یہ بجٹ جون کی 12تاریخ کو پیش کیا گیا اس حوا لے سے اس کو تاریخی بجٹ قرار دیا جا سکتا ہے آپ کسی بھی حوا لے سے جو ن کی 12تاریخ کو بجٹ سے الگ نہیں کر سکتے اور اس کے تاریخی بجٹ ہو نے کا انکار نہیں کر سکتے ، دوسرا مثبت پہلو یہ ہے کہ یہ مقدس اور مبا رک بلکہ متبر ک بجٹ ہے جو جمعہ کے دن پیش کیا گیا ، اسلام میں جمعہ کے دن کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا اس مبا رک دن کی کسی مبارک ساعت کو جو کام کیا جائے اس کے با بر کت ہونے پر کوئی شک نہیں کر سکتا علمائے کر ام نے جمعہ کے دن کی بے شمار فضیلتوں کا ذکر کیا ہے ان میں سے ایک فضیلت یہ ہے کہ ا س روز مو من کی ایک دعا قبول ہو تی ہے فضا ئل کی کتا بوں میں اس دن کو سید لایام یعنی تما م دنوں کا سردار لکھا گیا ہے ہم نے کہا اس میں کوئی شک نہیں لیکن ملکی سیا ست اور اس میں بجٹ کی آمد کا جمعہ مبارک کی فضیلت سے براہ راست کوئی تعلق بنتا ہوا نظر نہیں آتا

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس پر مثبت انداز میں تبصرہ کریں تو ہم مان جا ئینگے شاہ صا حب نے قھوہ کا ایک اور تاریخی گھونٹ لیتے ہوئے کہا قو می اسمبلی کا یہ اجلا س اپنی نو عیت کا واحد اجلا س تھا واحد اس لئے کہ قائد ایوان اور ملک کے وزیر اعظم عمران خا ن اس روز خود چل کر بہ نفس نفیس اجلا س میں شریک ہوئے ورنہ اسمبلی کا ایوان سال بھر ان کے دیدار کو ترستا رہتا ہے قائد ایوان کا اس ایوان میں آنا کوئی معمو لی بات نہیں اس روز اسمبلی میں بڑی رونق تھی

ہم نے شاہ صا حب کی بات کا ٹتے ہوئے لقمہ دیا اسمبلی کا یہ اجلا س سال کا پا ک اجلا س بھی تھا پا ک اس معنی میں کہ اس روز میاں شہباز شریف ، آصف علی زرداری اور بلا ول بھٹو زر داری اجلا س میں نہیں آئے اس حوا لے سے حکمران جما عت نے اس کو سال بھر کا سب سے پا ک اجلا س قرار دیا شاہ صا حب نے اثبات میں سر ہلا تے ہوئے ہماری مثبت سوچ کا کریڈٹ اپنے نا م کر لیا کہنے لگا میری مثبت گفتگو کا آپ پر بھی مثبت اثر ہو اہے ہم نے برا منا نے کے بجائے ان کا شکریہ ادا کیا سچی بات یہ ہے کہ ہماری ہر بات پر شاعر کا مصر عہ صا دق آتا ہے ،’’ میں خیال ہو ں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے ‘‘ شاہ صاحب اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا اس بجٹ کی ایک اور خو بی یہ ہے کہ حما د اظہر نے قو می زبان اردو میں بجٹ پیش کیا حا لانکہ وہ انگریزی میں بجٹ پڑھتے تو ہم ان کا کیا بگاڑ سکتے تھے یہ ان کی خا ص مہر با نی تھی کہ انہوں نے قو می زبان اردو کا انتخا ب کیا در حقیقت قومی بجٹ کو اردو میں لکھنا بڑے جاں جو کھوں کا کا م ہے

بجٹ کی دستا ویز آئی ایم ایف والوں نے انگریزی میں تیا رکی وزارت خزانہ کو یہ بجٹ انگریزی میں املاء کرائی گئی مشیر خزانہ کے اپنے ملک میں انگریزی بو لی اور لکھی جا تی ہے کا بینہ کے نصف سے زیا دہ ارکان ایسی نا یا ب نسل سے تعلق رکھتے ہیں جن کو اردو لکھنا اور پڑ ھنا نہیں آتا ایسے گھمبیردور میں اردو پڑھنا اور اردو میں بجٹ پیش کرنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں تھا ہم نے شاہ صاحب کی نکتہ دانی اورنکتہ سنجی کو دل کھول کر داد دی اور بجٹ پر ان کے مثبت تبصرے کو جا ن و دل سے سراہا مگرابھی شا ہ صاحب کا تبصرہ مکمل نہیں ہوا تھا انہوں نے پوچھا تم میں سے کس کس نے حماد اظہر کی پوری تقریر سن لی ہم نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا سچی بات یہ ہے کہ کسی نے بھی نہیں سنی تھی شاہ صاحب کہنے لگے سب سے مثبت پہلویہ ہے کہ بجٹ تقریر کے دوران مقرر نے ایک گلا س پا نی نہیں پیا بجٹ تقریرختم ہوئی پا نی کا گلا س بھرا ہی رہا یہ اس بات کی علا مت ہے کہ مقرر کو پا نی بحران کا بھر پور احساس تھا انہیں معلوم تھا کہ ڈیموں کی تعمیر میں تا خیر ہوئی ہے اور پیٹرول کے بحران کے بعد پا نی کا شدید بحران آنے والا ہے ایسے حا لا ت میں پا نی کا گلا س ہاتھ آئے تو اس کو غٹا غٹ پی جا نا ہر گز منا سب نہیں بات یہاں تک پہنچی تھی کہ زلزلے کے جھٹکے آئے ہم لو گ کمرے سے با ہر نکلے مجلس ختم ہو گئی ورنہ شاہ صا حب کی پٹا ری میں بجٹ کے مثبت پہلو اوربھی تھے

You might also like

Leave a Reply

error: Content is protected!!