Forest committee under female MPA opposed

چترال (بشیر حسین آزاد) چترال کے جنگلاتی علاقوں کے عوام نے وزیر اعلی کے اسپشل اسسٹنٹ برائے ماحولیات اشتیاق ارمڑ کی طرف سے چترال کے جے ایف ایم سیزکو تحلیل کرنے اور ایم پی اے چترال فوزیہ بی بی کی سربراہی میں کمیٹی کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ صوبائی حکومت جنگلات کے تحفظ کی آڑ میں جنگلاتی علاقے کے لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی تو اس کے سنگین نتائج نکلیں گے ۔

Forest in Mansehraچترال کے مقام دروش میں شییشی کوہ ، بیوڑی ، اُرسون ، ارندو ، کالاش ویلیز ،عشریت ، دامیل وغیرہ جنگلاتی علاقوں کے لوگوں نے ایک زبردست احتجاجی جلسہ منعقد کیا ۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ سریر الدین ، حاجی انذر گل ، شیر محمد سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل ، سیف اللہ کالاش ،مولانا فضل عظیم ،حاجی شیر زمین وغیرہ نے کہا ۔ کہ اشتیاق ارمڑ نے فارسٹ ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے زیر نگرانی قانونی طور پر کٹائی شدہ لکڑیوں کو غیر قانونی دے کر اور جائنٹ فارسٹ منیجمنٹ کمیٹیز کو ٹمبر مافیا کے ساتھ شامل قرار دیاہے ۔ جس کی ہم پُر زور مذمت کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا ۔ کہ جنگلاتی علاقوں کے لوگوں کو قانونی حقوق پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیے گئے ۔ بلکہ یہ حقوق کئی جانوں کی قربانی کے بعد اُن کو حاصل ہوئے ہیں ۔ اس لئے ساٹھ فیصد رائیلٹی کے ساتھ ساتھ اُن کو قانونی استفادے کے حقوق حاصل ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اگر صوبائی حکومت جنگلات کا تحفظ چاہتی ہیں ۔ تو ہم اُس کو بھر پُور سپورٹ کرتے ہیں ۔ اس لئے صرف ٹمبر ہی نہیں ۔ سوختنی لکڑی کی کٹائی بھی بند ہونی چاہیے ۔ انہوں نے ایک قرارداد میں مطالبہ کیا ۔ کہ جے ایف ایم سی کی تحلیل کا فیصلہ واپس لیا جائے ۔ بصورت دیگرضلع چترال کو سوختنی لکڑی اور پرمٹ کی لکڑی بند کردی جائے گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ سونامی پلانٹیشن میں جنگلاتی علاقوں کو اعتماد میں لیا جائے ۔ جے ایف ایم سی پر ٹمبر مافیا ہونے کا الزام واپس لیا جائے ۔

لیڈی ایم پی اے کو جے ایف ایم سیز میں شامل کرنے کے فیصلے کو واپس لیا جائے ۔ بصورت دیگر سنگین قدم اُٹھائے جائیں گے ۔ جس کی تمام ذمہ داری اشتیاق اڑمر اور صوبائی حکومت پر ہوگی ۔

]]>

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *