Steps taken to eliminate drug peddling: DPO

چترال ( بشیر حسین آزاد) ڈی پی او چترال عباس مجید خان مروت نے کہا ہے کہ ضلع چترال میں اپنی تعیناتی کے ڈیڑھ ماہ کے دوران چترال میں پولیس کی کارکردگی بہتر بنانے اور اسے عوامی اُمنگوں کے مطابق ایک فورس میں تبدیل کرنے کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں جن کے مثبت اثرات فورس کی کارکردگی پر مرتب ہورہے ہیں جن میں منشیات فروشوں کے نیٹ ورک کا قلع قمع کرنا شامل ہے۔

dpoمنگل کے روز اپنے دفتر میں مقامی میڈیا کو کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے اُنہوں نے کہاکہ منشیات فروشی کے دھندے کو ختم کرنا ایک چیلنچ اختیار کرگئی تھی لیکن انہوں نے اس سلسلے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے جس کے لئے انٹی نارکاٹکس اسکواڈ بنائی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اب تک 27کلوگرام چرس ، دو کلوگرام افیون اور ایک سو چھبیس لٹر شراب برامد کئے گئے جبکہ بارہ خطرناک اشتہاری ملزم بھی پکڑے گئے جن میں اہم پیش رفت دروش کے تہرے قتل میں ملوث تین افراد کی اسلحہ سمیت گرفتاری شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ احتجاجی جلسے جلوسوں کو پرامن طور پر منتشر کرنے اور طاقت کا استعمال کرنے سے بازرہنے کے لئے انہوں نے انٹی رائٹ تربیت اپنے جوانوں کو فراہم کی ہے جس کے لئے انسٹرکٹر مردان سے لائے گئے تھے۔ انہوں نے عوام کو پولیس کلیرنس سرٹیفیکٹ، آرمزلائسنس ،ڈرائیونگ لائسنس اور دیگر سہولیات کے حصول میں مدد بہم پہنچانے کے لئے پولیس اسسٹینس لائنز کو مزید فعال بنانے کا بھی ذکر کیا ۔ڈی پی او نے کہاکہ تنازعات کے پرامن حل کے لئے قائم ڈی۔ آر ۔سیز کی تعداد کو ایک سے بڑہا کر تین کرتے ہوئے بونی اور دروش میں بھی ڈی۔ آر۔سی قائم کئے گئے۔

انہوں نے کارکردگی بیان کرتے ہوئے مزید کہاکہ کمپلینٹ سیل بھی قائم کیا گیا ہے جہاں اب تک کئی درخواستوں پر عمل کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی بھی کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ وہ مختلف مقامات پر کھلی کچہری منعقد کریں گے اور اس سلسلے میں ایک کھلی کچہری بونی میں منعقدکرچکے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ چترال لیویز کے پچاس جوانوں کو بھی چترال پولیس تربیت فراہم کررہی ہے تاکہ وہ جدید تقاضوں کے مطابق تربیت پاسکیں۔

سوالات کے جوابات دیتے ہوئے اُنہوں ڈرائیونگ لائسنس کے فیکس ریٹ پولیس ویب سائٹ پر شائع کرنے کی ہدایت کی اور سکولوں کے کلرنس بارے میں اُنہوں نے کہا کہ سکولوں کے سربراہوں کو فلحال نوٹس بھیجے جارہے ہیں جبکہ سیکیورٹی وال اور کمرے وغیرہ نہ لگانے کی صورت میں اُنہیں سیکورٹی سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کیے جائینگے اور اُنہیں پرچہ بھی کیا جائیگا۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم نے چترال میں ابھی تک کسی سکول کے مالک کو پرچہ نہیں کیا جبکہ ملاکنڈ ڈویژن میں کئی سکولوں کے مالکان کو پرچہ کرنا شروع ہوگیاہے۔

]]>

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *