گزارشات برائے مریضان قلب
ڈاکٹر محمد حکیم
(سابقہ میڈیکل آفیسر)
(ہارٹ لینک) ایچ۔ایم۔ سی۔ پشاور
میرے محترم قارئین کرام
میرا یہ پوسٹ پڑھکرمیری تجویز پر خود بھی عمل کریں۔اور اس کو دوسرے احباب تک بھی پہنچائیں تاکہ ہر ایک انسان کو برابر فائدہ ھو۔
میں بحیثیت ایک طالب علم، شاگرد اور ایک ذمہ دارکارکن شعبہ صحت کئیعرصہ سے ملکی سطح اورخاص کرخیبر پختونخوا کے مایہ ناز ماہرین قلب کے ساتھ روحانی اور طبعی وابستگی رکھتا ھوں اور دو سال ان کے زیر سایہ رہ کر دل کےاھم بیماریوں کی بنیادی تشخیص سے کسی حد تک آگاہ ھوچکا ھوں اور دل کے مریض تشخیص کرنےکے ساتھ بنیادیعلاج فراھم کرکے بروقت متعلقہ ماہرین قلب اور مطلوبہ ھسپتال کی طرف ریفر کرتا ھوں۔
ہر دن کئی فون کالز دل کے مریضوں کی طرف سے وصول کرتا رہتا ھوں۔ ان کے مسائل سن کر حل کرنے کی حتی المقدور کوشش کرتا ھوں۔ میرے اس مضمون کا مقصد صرف دل کے جان لیوا بیماریوں کی علامات، بروقت تشخیص اورعلاج کے بارے میں مفید معلومات آپ تک پہنچانا ھے۔
چناچہ اکثر لوگ جب بھی سینے میں درد محسوس کرتے ھیں۔ اس کو معدے کے درد تصور کرکےطویل عرصہ تک ڈاکٹر کے پاس جاتے ھیں اور نہ اس کی فکر کرتے ھیں۔ بلکہ ہر وقت معدے کے کیپسول لیکر وقتًا فوقتًا کھانے کو ترجیح دیتےھیں۔ بعض اوقات عطائیوں کے پاس جاکر غیر مستند اور نقلی ادویات کھانے سے بھی گریز نہیں کرتے ھیں۔ جب وقت ھاتھ سے نکل جاتا ھے۔ پھر شدید درد دل اور سانس کے دشواری کے ساتھ ھسپتال میں مجبورًا نمودار ھوتے ھیں۔ اس وقت پانی پل کے نیچے سے گزرچکا ھوتا ھے۔ اس وقت اس بیماری کے علاج سے اس بیمار کے دوبارہ صحت مند ھونے کے امکانات بہت ہی کم رہ جاتے ھیں۔
اسی لئے میرا مؤدبانہ التجاء سب حضرات سے یہ ھے کہ جب کسی کو اچانک سانس میں دشواری، بائیں طرف سینے میں درد، اسی ہی طرف گردن کی طرف جارہی ھو، کندوں کی طرف جارہی ھو، جبڑوں میں بھی درد محسوس ھورہا ھو اور بدن میں ٹھنڈے پسینے آرھے ھوں اور درد نا قابل برداشت ھو تو فوری طور پر اسی وقت کسی قریبی ھسپتال جانے کی جلدی کریں تاکہ آپ بروقت اپنے بیماری کی تشخیص اور علاج کرسکیں۔
بدقسمتی سے ھم ہر درد کو معدے کا درد سمجھتے ھیں اور پھر جب کبھی کسی کے پاس معائنہ کے لئے جاتے ھیں۔ھمیشہ اپنی بات پر ڈاکٹر کو قائل کرنے کی کوشش کرتے ھیں اکہ اس کی توجہ کسی اور جان لیوا بیماری کی طرف مرکوز نہ ھونے پائے۔
میں حیات آباد میڈیکل کملیکس سے چترال آکر دو آر۔ایچ۔ سییز میں اپنی خدمات سرانجام دیتا آرہاھوں اور ابھی شاگرام آر۔ایچ۔سی میں ایک ریزیڈنٹ میڈیکل آفیسر کے طور پر اپنا فرض منصبی نبھارہا ھوں۔ ان دونوں ھسپتالوں میں کئی لوگوں کو بروقت تشخیص کرکے متعلقہ جگہوں تک پہنچایا۔ بفضل خدا وہ لوگ صحتیاب ھوگئے۔
مستوج میں ڈیوٹی پر موجود تھا تو عصر کے وقت مشہور زمانہ سرنائی نواز محترم استاذ حمید خان کو محترم میڈیکل ٹیکنالوجسٹ گلفراز نے میرے پاس سینے میں درد کے ساتھ ریفر کیا۔ میں نے ای سی جی کرکے پتہ لگایا۔کہ اس کو ھوچکا تھا۔ چونکہ میں نے فورًا بنیادی علاج فراھم کرکے اسے بروقت ٹیچنگ ھسپتال ریفر کیا۔ کچھ ہی دنوں بعد وہ میرے پاس واپس تشریف لائے اور شکریہ ادا کیا کہ ڈاکٹر صاحب آپ کی وجہ سے میری جان بچ گئی۔ جب میں پشاور پہنچا تو ڈاکٹروں نے آپ کی تشخیص کی تعریف کی اور مجھے اسٹنٹ پاس کیا۔ اب میں ٹھیک ٹھاک صحت مند ھوچکا ھوں۔ میرے دل سے درد ختم اور بوجھ ہلکا ھوچکا ھے۔ میں زندگی بھر آپ کا یہ احسان بھول نہیں سکوں گا۔
اسی طرح کئی مثالیں ھیں۔ ان سب کو ھم سپرد قلم کرنہیں سکتے ھیں۔ گزشتہ رمضان صبح سویرے ایک خوش مزاج اور انتہائی حسین شخصیت سینے کے درد کے ساتھ میرے سٹیشن پہنچایا جاتا ھے اوراسکی بیماری کی علامات اور ای سی جی سے ظاہر ھوتا ھے کہ اس کو دل کے دورے کا بڑا حملہ ھوا ھے۔ لیکن وہ ماننے کے لئے تیار نہیں اور کہتا ھے کہ میرے ساتھ اکثر یہی ھوتا آرہا ھے۔ لیکن اس کو کون سمجھائے جناب یہ حملہ اسطرح کا نہیں ھے جو ھمیشہ ھوتا آرہا ھے۔ آج کے حملے کی نوعیت کسی اور قسم کا ھے اور تمہیں اس کی علاج کےلئے مخصوص لوگوں کے پاس پہنچنا ھے تاکہ آپ کے دل کے رگیں کھلوائی جائیں اور سٹنٹ لگاکر یا بائی پاس کرکے دوران خون قلب اس کی ضرورت کے مطابق بحال کی جائے۔ بہر حال یہ بات ھم ھمیشہ مریض کو سمجھانے کی بجائے اس کے اٹنڈنٹ کو سمجھاتے ھیں تاکہ مریض کےاوپر اس کا منفی اثر نہ ھو۔
معاشرے کے ناخواندہ اور بیکارلوگوں کی آوازین گونجتی ھیں۔کہ صاحب کو دل کا دورا نہیں ھوا ھے۔بلکہ اس نے گوبھی کھائی تھی۔جس کے وجہ سے اس کے معدہ میں گیس بھر گیا ھے۔اور اسی لئے سینے میں درد محسوس کررہا ھے۔
چنانچہ موسم کی ناسازگار بے رحم ھوا اور فضاء سے اترتی ھوئی زوردار برفباری اس خوبصورت نوجوان انسان کو تورکہو آر۔ایچ۔سی سے ریفر کرنے میں رکاٹ بن گئیں۔لیکن بفضل خدا روڈ کے کھلنے تک تین دن میرے سٹیشن پر بیغیر درد اور چین کے ساتھ گزاردیں۔چوتھے دن جب راستہ کھل گیا۔تو پھر جونہی بونی سے ایمبولینس ایا تو ھم نے کافی تاکید کے ساتھ اس کو بیجھا کہ وہ بروقت انجیوگرافی اور پلاسٹی کے لئے پشاور پہنچیں تو وہ وقت پر مطلوبہ فسیلیٹی تک پہنچنے کی بجائے راستے میں لیٹ ھوئے۔جس کے سبب وہ راستے پر ہی ھم سے رخصت ھونے کے تین دن بعد وفات ھوگئے۔
اگرھم غور سے جائزہ لیں تو ہر جگہ یہی وجہ ھے۔کہ لوگ خود معدہ کے درد سمجھ کر اصل بیماری کو نظر انداز کرتے ھیں۔جس کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں ضائع ھوجاتے ھیں۔
ایک دو مہینے پہلے ایک نوجوان مجھے میرے او۔پی۔ڈی میں سینے کے درد کے ساتھ پیش ھوتاھے۔اسکی عمر بھی تقریبًا 26 یا بمشکل 27 سال کی ھوتی ھے۔ای سی جی اور ظاہری علامات سے بیماری کی تشخیص ممکن بن جاتی ھے۔اس کو بنیادی علاج دینے کے فورًا بعد ھم متعلقہ ڈاکٹروں کے پاس اس کو سمجھا کے ریفر کرتے ھیں۔ لیکن زہنی طور پر یہ نوجوان بھی علاج کرنے کے لئے بالکل راضی نہیں تھے۔چنانچہ میں اس کو تاکید کرکے کرکے جب بیجھدیتا ھوں۔تو بفضل خدا وہ وقت پر متعلقہ ھسپتال پہنچ جاتا ھے۔ بس صرف 4 دن بعد اطلاع ملتی ھے۔کہ اس کو اسٹنٹ پاس کردی گئی ھے۔اور علاج کامیاب ھوا ھے۔مجھے دلی خوشی محسوس ھوتی ھے۔اور میں اللّٰہ پاک کا شکریہ ادا کرتا ھوں۔کہ پروردگار آپ نے ایک انسان کی جان بچانے میں مجھے زریعہ بناکر مجھ پر احسان کیا۔
کل رات میرے پاس ایک مریض رات 9:50 بجے سینے میں شدید درد،سانس میں دشواری اورٹھنڈے پسینوں میں ڈوبا ھوا لایا جاتا ھے۔میں فورًا ای سی جی کے لئے آرڈر لکھتا ھوں۔مجھے علامات سے کلی طور پر معلوم ھوچکا ھوتاھے کہ اس صاحب کو دل کا اٹیک ھوچکا ھے۔ایک طرف سے علاج دوسری طرف سے مختلف سٹیشینوں کے ساتھ کالز پر رابطے شروع کرتا ھوں۔کہ جونہی میرا مریض ریفر ھوکر آپ کے سٹیش پر لایا جائے گا تو خدارا تیار رھیے گا کہ اس مریض کو فوری طور پر مطلوبہ علاج دے دیا جائے۔ای سی جی سے معلوم ھوا کہ اس بندے کو شدید نوعیت کا اٹیک ھوچکا ھے۔اور تقریبًا اس کے قلبی نالیوں کو ھنگامی صورت حال میں کھولنے کی ضرورت ھے اور وہ فسیلیٹی صرف ڈی ایچ کیو میں موجود ھے۔اور مخصوص وقت کے بعد اس علاج کا کوئی مثبت اثر نہیں ھوتا۔میرا مطلب ھے کہ ایک اھم انجکشن لگانی ھے۔
اسی لئے ایسے بیماروں کو بروقت ڈی۔ایچ۔کیو ریفر کرنا پڑتا ھے۔ اس مریض کے اٹنڈن کےھاتھوں میں ایک نسخہ تھا۔ جس میں لوکل کسی بندہ نے اس کو معدہ اور درد کا علاج دے چکا تھا اور مریض خود اور اٹنڈن بھی بضد تھے کہ اس کو رات ساڑھے چھ بجے سے معدہ میں درد ھورہا تھا اور یہ اکثر معدہ کے درد سے دوچار ھوجاتا ھے۔ پھر ٹھیک ھوجاتا ھے۔
صرف یہی کوتاہی جس میں وقت ضائع ھوا اور تین گھنٹے گھر میں گزر گئے اور ایک گھنٹہ راستے میں ایک سٹیشن پہنچنے تک اور چارگھنٹے چترال ھیڈ کوارٹر تک لیکن بیماری قلب ہی ایسی چیز ھے کہ جس سے شفاء یاب ھونے میں وقت نے وفا نہیں کی۔یوں اس دنیاء فانی سے رخصت ھونا پڑا۔
مجھے امید ھے کہ قارئیں اس مضمون کے لب لباب آسانی سے سمجھیں گے اور ہر درد سینہ کبھی بھی درد معدہ تصور نہیں کریں گے۔ اسی لئے سینے میں محسوس ھونے والی درد سانس کی دشواری کے ساتھ جان لیوا ثابت ھوسکتی ھے۔کبھی کبھار اپنے آپ کی ای۔سی۔جی اور دوسرے چیک اپ کرنے سے گریز نہ کیا جائے تاکہ علاج معالجے میں معاون ثابت ھو۔
سینے میں اٹھتا ھوا درد سانس کی دشواری کے ساتھ کسی جان لیوا بیماری کی علامت ھوسکتی ھے۔ لہٰذا بجائے لوکل کسی عطائی سے نقصان دہ ادویات لیکرکھانے کے کسی نزدیک مرکز صحت کی طرف رجوع کیا جائے اور وقت ضائع کئے بیغیر اپنے علاج بروقت کیا جائے۔