دھڑکنوں کی زبان
محمد جاوید حیات
پورے ملک میں تعلیم وتربیت کی ترویج میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا بہت نمایان کردار ہے ملک کے دورہ افتادہ علاقوں میں موجود غریب نادار طلبإ طالبات جو یا تو تعلیمی اداروں کی عدم دستیابی یا اپنی غربت مجبوری کی وجہ سے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے ان کےگھر کی دہلیز پر تعلیم کی سہولت دی جاتی ہے آج ملک کے ہر گھر میں مذکورہ یونیورسٹی کا کم از ایک طالب علم موجود ہے اور ہر دفتر میں یا تو ذمہ دار آفیسر یا کسی ماتحت کے عہدے پر برسر روزگار ہے اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کو دعاٸیں دے رہا ہے۔
چترال میں اسی(80) کی دھاٸی میں مقبول الہی مرحوم کی انتھک محنت سے مذکورہ یونیورسٹی کا تعارف ہوا اب پورے چترال میں اس یونیورسٹی کے ہزاروں طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں اور مختلف پروٹوکول (مضامین) میں اپنی تعلیم جاری رکھے ہوۓ ہیں
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا موجودہ ریجنل ڈاٸریکٹر وقاص اللہ ایک اعلی تعلیم یافتہ ماہر تعلیم اور فعال آفیسر ہیں وقاص اللہ نے ایم فل ایجوکیشن میں کیا ہے اس سے پہلے نامی گرامی تعلیمی اداروں جیسے یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ اور غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ صوابی میں پڑھانے کا تجربہ ہے۔
وقاص اللہ کا تعلق پیرپاٸی ضلع نو شہرہ سے ہے۔ انہوں نے نوشہرہ اور پشاور یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی۔ تعلیم کے شعبے میں آیا اور اپنی انتھک محنت سے اپنا مقام بنا لیا۔ چھریرے بدن، پتلے سے سیدھا سادہ نوجوان، چہرے پر چھوٹی داڑھی، چمکتی اور ذہین آنکھیں، تیز تھرار وقاص اللہ کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ بندہ محنت ہی کے لۓ دنیا میں آیا۔ لہجہ پرعزم، ہنس مکھ اور محترم ڈاٸریکٹر بڑی کرشماتی شخصیت کے مالک ہیں۔
چترال کے دور دراز سنٹروں میں جاتے ہیں اور یونیورسٹی کےکاموں کی خود نگرانی کرتے ہیں ان کا دفتر اور عملہ مسلسل طلبا و طالبات کی خدمت میں لگا ہوا ہے کسی کا کوٸی کام التوا میں نہیں ہوتا اسی وقت حل ہوتا ہے۔ بر وقت چترال کے دور افتادہ امتحانی سنٹروں میں سامان پہنچانا آن لاٸن سسٹم کو فعال رکھنا اور ذمہ دار امتحانی عملہ رکھنا آسان کام نہیں لیکن ڈاٸریکٹر اور ان کا عملہ یہ بظاہر ناممکن کام ممکن بناتا ہے۔ داخلے کےلۓ مہم ڈاٸریکٹر خود چلاتے ہیں دور دور تعلیمی اداروں میں جاتے ہیں گاٶں کے معززین سے ملتے ہیں زندگی کے مختلف طبقہاۓ فکر سے ملتے ہیں اور یونیورسٹی کا تعارف کراتے ہیں اور تعلیم سے محروم بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے دھارے میں لاتے ہیں اس سلسلے میں ان کھٹن راستوں پر پر خطرہ سفر کرنا پڑتا ہے ۔ڈاٸریکٹر وقاص اللہ مضبوط اعصاب اوربڑے سٹیمینا کے مالک ہیں ان سے مل کر کام کرنے کو جی چاہتا ہے وہ متحرک ہیں ۔ان کو اپنے کام سے کام ہے ۔۔مغرب اس لۓ ترقی کر رہا ہے کہ اس کے باشندے زمہ دار فعال مخلص اور پر عزم ہیں ۔ان کے سامنے ذاتی مقصد نہیں ہوتا اجتماعی ملکی اور قومی مقصد ہوتا ہے۔
وقاص بے لوث خدمت کر رہے ہیں ۔میں بذات خود 1996 ٕ سے چترال میں اس یونیورسٹی سے منسلک رہا ہوں مختلف میدانوں میں کام کیا اب نۓ ڈاٸریکٹر وقاص اللہ سے مل کر بہت اچھا لگا کہ اس پسماندہ علاقے میں ایک فعال آفیسر کی تعیناتی ہوٸی ہے اور توقعات پوری ہوتی نظر آرہی ہیں ۔ڈاٸریکٹر صاحب نےدو مہینوں کے اندر دو دفعہ ہاٸر سکینڈری سکول شاگرام کے سنٹرکا دورہ کیا یہ خوش آٸندبات ہے اور قابل تقلید عمل بھی ۔ان کی ایک بڑی صفت مردم شناسی بھی ہے کہ وہ کام کے بندوں کو مقام اور احترام دیتے ہیں ہمارے ملک اور محکموں کا المیہ یہ ہے کہ سب کو ایک لاٹھی سے ہانکا جاتا ہے اس لۓ خلوص شکست کھاتا ہے محنت راٸگان جاتی ہے اور مخلص کہیں گم ہوجاتا ہے دھندے اور بد عنوانی کی جیت ہوتی ہے ۔۔اللہ وقاص صاحب کو مزید ہمت دے اور قوم کی بے لوث خدمت کی توفیق اور موقع دے۔۔۔۔۔