آئیندہ انتخابات
داد بیداد
ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
مقبوضہ کشمیر میں آئیندہ انتخابات کے لئے نئی حلقہ بندیوں کا اہتمام کر کے بھا رت کے ملحقہ دیہات سے ہندو آبادی کو کشمیر میں شامل کیا جارہا ہے اس سلسلے میں کشمیر کے مسلمان احتجاج کر رہے ہیں مگر سنتا کوئی نہیں پا کستان کے دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کی انسا نی حقوق کمیٹی کے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا ہے اسلامی ملکوں کی کا نفرنس نے اس پر بھر پور احتجاج کیا ہے آزاد کشمیر کی حکومت نے بھی اس ظلم اور زیادتی کے خلاف اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے لیکن کسی کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم کا ایک سکہ بند شعر ہے
کب اشک بہانے سے کٹی ہے شب ہجران
کب کوئی بلا صرف دعاووں سے ٹلی ہے
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی قابض فوج جو بھی ضلم ڈھا تی ہے اس کا مقا بلہ احتجاج، مراسلات، اور فریاد سے نہیں ہو تا اس کا مقا بلہ صرف گولی کا جواب گولی اور ظلم کا جواب ظلم سے ہو سکتا ہے اور کشمیری عوام کو گذشتہ 76سالوں میں اس کا تجربہ ہو چکا ہے آزادی سے پہلے مئی 1947ء میں قابض ڈوگرہ فوج نے سرینگر، اننت نا گ اور جمو ں کے اندر 5ہزار مسلما ن مردوں، خواتین اور بچوں کو مو ت کے گھا ٹ اتارا جرم یہ تھا کہ پا کستان بننے سے پہلے مسلمان پا کستان کو اپنی منزل قرار دے کر گھروں سے باہر نکل آئے تھے ایک سال بعد کشمیر یوں نے ہتھیار اُٹھایا تو مظفر اباد، پلندری، کوٹلی اور دیگر علا قوں پر مشتمل 13297مر بع کلو میٹر کا وسیع علا قہ قابض ڈوگرہ اور حملہ آور بھارتی فوج سے آزاد کرا لیا گیا
اس وقت آزاد کشمیر کے 10اضلا ع میں آزاد حکومت قائم ہے کشمیر کا 55فیصد رقبہ بھارت کے قبضے میں ہے جبکہ 15فیصد رقبہ گلگت بلتستان کا آزاد علا قہ کہلا تا ہے لداخ، جموں ویلی اور کشمیر میں بھارت نے ساڑھے پا نچ لاکھ فوج اور دو لاکھ بھارتی پو لیس اتار ی ہوئی ہے عالمی برادری میں کشمیر ی مسلما نوں کی مدد کے لئے پا کستان نے شروع دن سے اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے پا کستان میں جب بھی سیا سی عدم استحکام آیا شورش ہوئی اور افرا تفری پیدا ہوئی بھارت نے مو قع سے فائدہ اٹھا کر کوئی نہ کوئی ظا لما نہ قدم اُٹھایا 1984ء کی شورش اور افرا تفری میں قا بض فو ج نے سیا چن گلیشر کے ایک حصے پر چو کیاں قائم کیں جہاں پا کستانی فوج دنیا کے بلند ترین محا ذ جنگ پر برفا نی ہوا ووں کا مقا بلہ کر تی ہوئی دشمن کے خلا ف جنگ لڑر ہی
اس جنگ کو 38سال ہورہے ہیں محاذ جنگ پر زمین، پہاڑ، چشمے اور ندی نالے نہیں ہیں برف ہی برف اور گلیشر ہی گلیشر ہے اور اس کا رقبہ 700مربع کلو میٹر ہے سطح سمندر سے اس کی بلندی 5400میٹر یعنی 16000فٹ سے شروع ہو کر 27000فٹ یعنی 9ہزار میٹر تک جا تی ہے 24000فٹ تک دونوں طرف کی فو جی چو کیاں قائم ہیں جہاں جوان اگلو کے اندر رہتے ہیں کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر 74سالوں سے حل طلب مسئلہ ہے اقوام متحدہ کی قرار داد وں میں کشمیر کے اندر استصواب رائے کی تجویز دی گئی ہے، عوام کی رائے لی جا ئے وہ بھارت کے قبضے میں رہنا چاہتے ہیں یا آزادی کیساتھ پا کستان سے ملنا چا ہتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کی 75فیصد مسلما ن آبادی آزادہو کر پا کستان سے ملنا چاہتی ہے اب تک رائے شما ری نہیں ہوئی 5اگست 2019کو بھارت نے بھارتی دستور کی دو دفعات کو کالعدم قرار دیا جنکے تحت کشمیر کو بھارت سے الگ آزاد علا قہ تسلیم کیا گیا تھا اور بھارتی ہندو وں کو کشمیر میں زمین خرید نے کی اجا زت نہیں تھی اس سال حلقہ بندیوں کے بہانے بھارتی ہندووں کی آبادی کو کشمیر میں شا مل کر کے گویا مقبوضہ کشمیر کو ہندو اکثریت کے علا قے میں تبدیل کیا جا رہا ہے اقوام متحدہ کو ضرور اس کا نو ٹس لینا چاہئیے۔