عوام اپر چترال، ڈی سی اور تبدیلی سرکار

عوام اپر چترال، ڈی سی اور تبدیلی سرکار

عبدالحی چترالی

ہائے! سچ میں کچھ لوگ ماں کی دعاوں کی طرح خالص اور مخلص ہوتے ہیں۔ فراءض کی ادائیگی، بیداری اور احساس ذمہ داری میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہوتا۔ شاید یہ ہماری کم قسمتی ہے کہ پاکستان جیسے اسلامی ملک میں ایسے لوگوں کی تعداد کچھ زیادہ نہیں، مگر مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے پاکستان پر اللہ کی رحمتیں نازل ہورہی ہیں۔ شر اور خیر کی روزِ ازل سے ہی آپس میں جنگ جاری ہے اور یہ جنگ تا ابد جاری و ساری رہے گی، ایک طرف طاغوتی اور شیطانی قوتیں اور دوسری طرف فرشتہ صفت ، نیک عمل اور جذبہ ہمدردی و ایثار سے بھرپور لوگ ، شاید! کارخانہ قدرت کا حسن بھی اسی فلسفلے کے گرد گھومتا ہے۔

ڈی سی اپر چترال محمدعلی بھی اس قافلہ انسانیت کے راہ رو ہیں، آپ ایک غریب پرور اور ملنسار انسان ہیں ۔ اے کاش! میرے وطن کا ہر ایک آفیسر محمد علی کی طرح نیک سیرت، پاک طینت، فرض شناس، ایماندار، خوش اخلاق ہوجائے تو یہ وطن اقوام عالم کے لئے ایک مثال بن جائے۔

وہ ملاقاتیوں کے ساتھ انتہائی خوش اخلاقی اور خوش اسلوبی کے ساتھ پیش آتے تھے اور ہمیشہ ڈی سی ہاوس غریب اور امیر سب کے لئے یکسان کھلا رکھتے تھے اور انتہائی قلیل مدت میں سائلین اور عوام کے دل جیت لئے تھے جس سے انتظامیہ کا مورال بھی بلند ہوا۔

انتہائی کم عرصے میں موصوف نے ضلع اپر چترال کے اکثرو بیشتر علاقوں میں تمام لائن ڈیپارٹمنٹ کے افسران کو لے کر کھلی کچہری کا انعقاد کیا اور ان کھلی کچہریوں کے ذریعے عوام کی سرکاری افسران تک رسا ئی کو آسان بنایا جس سے بروقت عوامی شکایات و مسائل کو ان کے گھر کی دہلیز پر حل کیا۔

ان کے عوام دوستی اور عوامی مسائل سے دلچسپی کے نتیجے میں استارو اور کوشٹ پل کی بروقت تکمیل سے لوگوں کو ریلیف ملا۔ اس عوام دوست ڈی سی صاحب نے ضلع میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے زانی پاس کے مقام پر بارہ ہزار آٹھ سو فٹ کی بلندی پر ملکی سطح کے ایک تین روزہ پیرا گلاءڈنگ مقابلوں کا انعقاد کروایا۔ اس مقابلے میں ملک بھر سے ستر سے زائد پیرا گلائیڈرز نے شرکت کی جس سے علاقے کو بھی فائدہ ہوا۔ اسی طرح بونی میں نیشنل فری اسٹائل پولو چیمپین شپ کے انعقاد سے علاقے میں کھیلوں کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ اس پر مستزاد یہ کہ آپ ہی کی کوششوں سے ضلع اپر چترال میں کورونا ویکسنیشن کے مطلوبہ ہدف کے حصول میں صوبہ بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔

اس صورت حال میں جب کہ ڈی سی اپر چترال سے عوام خوش ہیں اور لوگ اسے عوام دوست کرپشن سے پاک اور مسیحا اپر چترال سمجھتے ہیں ان کا ٹرانسفر کر دینا یقینا ایک غلط فیصلہ ہے جس پر انتظامیہ کو از سر نو غور کرنا چاہیئے۔ جو لوگ کئی دن پہلے ہی ان کے ٹرانسفر کی مبارک باد دے رہے تھے ان کے مقاصد کو تو سب جانتے ہیں کہ موصوف کرپشن سے پاک ہونے کی وجہ سے تبدیلی سرکار کے چیلوں کی راہ میں رکاوٹ تھے۔ وزیر زادہ صاحب اپنے ہی پارٹی کارکنوں کے انکشافات کے نتیجے میں اب کرپشن زادہ ہوچکے ہیں مزید یہ کہ عوام کو اس بے وقت ٹرانسفر کے پیچھے تبدیلی سرکار کا ہاتھ نظر آرہا ہے۔ لھذا وہ اور ان کے دیگر ساتھی اس اقدام سے عوام کی عدالت میں مزید مشکوک ہوں گے۔ لھذا وزیر زادہ صاحب اور پارٹی کے دیگر عہدہ داروں کو چاہیئے کہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے اس ٹرانسفر کو رُ کو ا کر عوامی حلقوں میں پذیرائی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس نوزائیدہ ضلعے کے باسیوں کے ساتھ سردیوں کے اس موسم میں رحم و کرم کا معاملہ کرے ورنہ بلدیاتی الیکشن کے دوران مخالفین اس اقدام کو پی ٹی آئی کے کھاتے میں ڈال کر رائے عامہ کو اُن کے خلا ف کرنے میں کامیاب ہوجا ئیں گے۔

میں اپنے قارئین کے لئے ایک سوال چھوڑ کر اپنی اس مختصر تحریر کو سمیٹ رہا ہوں کہ ڈی سی صاحب کے ایسے بے وقت تبادلے سے نقصان کس کاہوا ڈی سی محمد علی کا عوام کا یا ریاست کا  یہ جواب آ پ اپنے آپ کو خود یجئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *