صفیرہ بی بی، جیسا نام ویسا کام
تحریر: نورالھدٰیٰ یفتالیٰ
کہتے ہیں اگر آپ بیٹے کو تعلیم دیتے ہیں تو آپ ایک فرد کو تعلیم دیتے ہیں اگر آپ بیٹی کو تعلیم دیتے ہیں تو آپ ایک معاشرے کو تعلیم دیتے ہیں
اولاد کی تربیت میں کوتا ہی کرنا انسان کی آخرت میں پکڑ کا سبب ہے، اسی طرح اگر اولاد کی اچھی تربیت کی، اس کو نیک بنایا تو یہ مرنے کے بعد انسان کے لیے صدقہ جاریہ ہے،حدیث مبارکہ میں ہے:جب انسان مرجاتا ہے تو اس کے اعمال کا ثواب ختم ہوجاتا ہے مگر تین چیزیں ایسی ہیں جن کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ایک صدقہ جاریہ، دوسرے وہ علم جس سے لوگوں کو نفع پہنچتا رہے، تیسرا ن کے اولاد جو مرنے کے بعد اس کے لیے دعا کرتی رہے۔صدقہ جاریہ یہ ہے کہ انسان اپنے کمائی سے اس دولت کو مزید وسعت دینے کے لئے ایک ایسا تعمیری کام کریں جو دنیا میں خلق خدا کو اس سےفایدہ پہنچے۔
ہمارے معاشرے میں بہت ایسی زندہ مثالیں موجود ہیں، جو اس معاشرے کی بہتری کے واسطے انسانیت کی خدمت کو اولیں ترجیح دیتے ہیں اور اس کارخیر میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں، وہ صدقہ جاریہ کے اس تسلسل کو خود اپنی طرف سے ادا کرتے ہیں۔یہ ایک کایناتی حقیقت ہے، یہ افراد اس معاشرے میں نگینے کی حیثیت رکھتے ہیں۔جو اپنے اولاد کی طرح معاشرے کے دوسرے مستحق بچوں کے بارے میں مثبت سوچ رکھتے ہیں۔یہ لوگ قومی، مذہبی، تعلیمی شعور کے اعلیٰ درجے پر فایز ہوتے ہیں۔
چھترار سرزمین ویسے بھی امن پسند، مہذب لوگوں کامسکن ہے، یہاں کا ہر باسی اپنے مٹی سے بے پناہ محبت کرتے ہیں، دیار غیر میں گزشتہ کئی سالوں سے آباد چھترار کےخوبصورت گاوں آوی بونی سے تعلق رکھنے والی خاتون صفیرہ بی بی گزشتہ کئی سالوں سے چھترار کے پسماندہ علاقوں میں چترال کے بچوں کی شاندار مستقبل کے لئےان کی مالی معاونت کر رہی ہے۔کیونکہ ان کے بقول چترال کا شاندار مستقبل آنے والے نسلوں کی ترقی کا ضامن ہے۔ صفیرہ بی بی ایک چھوٹے سے گاوں آوی سے چار گھنٹے کا طویل مسافت طے کر کے اپنی سہلیوں سیمت حصول علم کی تشنگی کو مٹانے بونی گاوں آتی تھی، یہ وہ دور تھا جب مملکت خداداد میں معیاری تعلیم کو گوناگوں مشکلات کا سامنا تھا۔
یہ سب ان کی والد محترم کی دوراندیشی اور حوصلہ افزائی کا اثر تھا، والد صاحب خود بھی ایک معلم ہیں۔ اس مقدس پیشے سے وابستہ ہیں، صفیرہ بی بی اپنے گاوں کی پہلی خاتون ہے جو کالج تک کا تعلیمی سفر شاندار انداز میں کی، بیٹی کے لیے اس کا باپ دنیا کا سب سے ایئڈیل انسان ہوتا ہے، زندگی کے ابتدائی ایام میں والد کی قدموں کے نشان پر قدم رکھتے ہوئے شعبہ درس تدریس سے منسلک ہوئی۔ جامعہ کراچی سے وومن جینڈر اسٹیڈیس میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اس کے بعد پاکستان سے باہر امریکہ میں یونیورسٹی آف کیلفورنیا سے جینڈر اور گلوبلایزیش میں گریجویش کی، سفیرہ بی بی آغا خان رورل سپورٹ پروگرام اور آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان میں بھی اپنی بہتریں خدمات انجام دے چکی ہے۔
صفیرہ بی بی کا کہنا ہے ہمارے ملک میں اور خاص کر چھترار میں تعلیم کی راہ میں دو روکاوٹین ہیں فکری انحطاط اور غربت، اگر ہمارے معاشرے کے وہ افراد جو مالی طور پر مستحکم ہیں، وہ اگر تھوڑی سی بھی بڑے پن کا مظاہرہ کرینگے تو چھترار میں ایک بچہ، بچی تعلیم جیسے نعمت سے محروم نہیں رہے گا۔ اس کے لئے فراغ دلی نیک نیتی کی سوچ درکار ہے۔
صفیرہ کا کہنا ہے مجھے اس بات کا تا حیات دکھ رہے گی میرے وہ ساتھی جو انتہائی قابل تھے، لیکن علاقے کی پسماندگی اورمالی کمزوری ان کےتعلیم کی راہ میں رکاوٹ بنی اور مزید تعلیم حاصل نہیں کرسکے، ان کی خواب ادھورے رہ گئے یہ احساس اب بھی دل کے ایک کونے میں محسوس کرتی ہوں۔اس وقت میں نے دل میں ارادہ کر لیا تھا، کہ میں ان بچوں کی مالی معاونت کرونگی تاکہ ان کے ادھورے خواب حقیقت میں بدلیں۔جو مالی کمزوری کے سبب تعلیم حاصل نہیں کر سکتے، شروع میں درس ود تدریس کے دروران اپنی معمولی سی تنخواہ سے میں ان بچوں کی مالی معاونت شروع کی ، مجھے یہ عمل بہت اچھا لگا، مجھے سکوں اور دلی مسرت کا احساس ہوئی، کہتے ہیں ہر نیک عمل میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا ساتھ دیتا ہے، قدرت نے مجھے بھی یہ موقع فراہم کیا، میرے خواب اس وقت پورے ہوئے جب ۲۰۰۸ میں امریکہ منتقل ہوئی، اور اپنے خوابوں کی تعمیر کو عملی جامہ پہنانے کا شاندارموقع میسر ہوئی۔
صفیرہ بی بی اس وقت ایک تعلیمی ادارہ ماس کے نام سےتشکیل دی ہے،اس ادارے کا مقصد پائیدار اور کامیاب تعلیم کا حصول ہے، صفیرہ بی بی اس ادارے کا صدر ہے، یہ ادارہ پائیدار تعلیم کے واسطے چھترار میں ان بچوں کی مالی معاونت کررہا ہے، جو مالی طورپر کمزور ہیں، اس وقت لاسپور سے لے کر بروغل تک ۲۵ طالب علموں کے سر پر ماس نے شفقت کا ہاتھ رکھا ہے۔ ادارہ ماس چھترار میں قابل اور مستحق بچوں کی تعلیم کے فروع کے لئے کوشان ہیں اور مستقبل قریب میں بھی تعلیم کو فروع دینے کا یہ تسلسل مزید پھلے پھولے گا۔
ماس اپنی نوعیت کا ایک بہتریں ادارہ ہے، اس کی بیناد امریکہ جیسے ملک میں تشکیل پائی،جو ایک بین الااوقومی درجے کا تعلیمی ادارہ ہے۔ امریکہ میں مقیم ٹیکنالوجی کے ماہریں، ماہر تعلیم جو اس پروگرام کو تشکیل دینے میں سفیرہ بی بی کا ساتھ دیئے دہیں، شاباشی کے مستحق ہیں، ان کی دن رات محنت اور مخلص لگن یقین قابل ستائش ہے۔
چھترار میں اس ادارے کیساتھ شعبہ تعلیم کے ماہر، بنک پروفشلز، اور پی ایچ ڈی اسکالر،سوشل ورکر، بھی رضاکارانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
شاباش دختر چھترار
ہماری چترال، ہمار ی پہچان
Many many congratulations dear kai, for all the activities that reflect the social conscience of Islam, that contribute to the well-being of Allah’s greatest creation-mankind, and the responsibility which Islam places on the fortunate and the strong to assist those less fortunate.
Best of luck and prayers for all the desired achievements ahead.
We appreciate you safira kai fr your sincere efforts.May Allah grant you a lot happiness and successful life always.I personally hv been a beneficiary of your such great deed, indeed you are a noble lady and nice soul on the earth.looking frwd to c you!