طورخم کے اُس پار

0

داد بیداد

ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی

طور خم کے اُس پار سے جو خبریں مغربی میڈیا پر آرہی ہیں وہ یک طرفہ خبریں ہیں تصویر کا دوسرا رخ نہیں دکھایا جاتا ایک خاتون کو دکھایا جاتا ہے جو کام پر نہیں جاتی ایک لڑکی کا انٹرویو نشر کیا جاتا ہے جس نے کالج جانا چھوڑ دیا ایک کنبے کا سربراہ مائیک پر آکر کہتا ہے ہم اپنے گھروں میں خوف زدہ رہتے ہیں باہر جانے کا راستہ ملے تو ہم ملک چھوڑنے کو تیا رہیں

اس قسم کا مواد یہ ظاہر کرنے کے لئے نشر کیا جاتا ہے کہ امارت اسلا می افغانستا ن کی عبوری حکومت سے لوگ خوش نہیں اور خارجی ملکوں کی مسلط کی ہوئی سابقہ حکومتوں کو یاد کرتے ہیں سویت یونین ٹوٹنے کے بعد تاجکستان اور ازبکستان سے اس طرح کی خبریں عالمی میڈیا پر پھیلائی جاتی تھیں ایک سال کے اندر پتہ چلا کہ یہ خبریں جھوٹ پر مبنی تھیں

امارت اسلا می کی عبوری حکومت قائم ہونے کے 4ما ہ بعد افغانستا ن میں جو تاثر سب سے گہرا ہے وہ قیا م امن کا تاثر ہے دوسرا بڑا تا ثر یہ ہے کہ امارت اسلا می کی قیا دت تکثیریت کو قبول کرتی ہے سب کو ساتھ لیکر چلنے کا حا می ہے الگ تھلک رہنا نہیں چا ہتی اعتما د اور اعتبار قائم کرنا چاہتی ہے گزشتہ چار مہینوں کے اندر حا مد کر زئی اور اشرف غنی کی حکومت میں تعلیم، صحت، ترقی و منصو بہ بند ی کے ساتھ ساتھ معیشت کے شعبے میں کام کرنے والے ما ہرین کی بڑی تعداد کو کام پر واپس بلا یا گیا ہے

عبوری حکومت کے وزرا جب اعلا نیہ اور غیراعلا نیہ دوروں پر بیرون ملک جا تے ہیں وہ پیشہ ور اور ہنر مند لو گوں کو ڈھونڈ کر افغا نستان لاتے ہیں اور اہم امور ان کے حوالے کر تے ہیں نیز بیرونی مما لک میں مختلف شعبوں کی کا میاب پا لیسیوں کا جا ئزہ لیکر ان سے استفادہ کر تے ہیں مثلاً شرح خواندگی میں اضا فے کے لئے خصو صاً خوا تین کو تعلیمی سہو لیات دینے کے لئے خیبر پختونخوا میں ایلمنٹری ایجو کیشن فاونڈیشن کے تحت چلنے والے کمیو نیٹی سکولوں کے سسٹم کا جا ئزہ لیا جا رہا ہے اس سسٹم کو افغا نستان کے دیہی علا قوں کے لئے مو زوں قرار دیا جا رہا ہے اخبار نویسوں کے ایک گروپ نے اس ہفتے قند ہار، کا بل، ہرات اور جلا ل اباد میں دفتروں، کالجوں اور یو نیورسٹیوں کے اندر خواتین کو بلا خوف و خطر کا م کر تے دیکھا شہر یوں نے اخبار نویسو ں کو بتا یا کہ اسلا می سزاووں کے نفاذ کے بعد پورے ملک میں امن قائم ہو گیا ہے لو گ رات اور دن کے کسی بھی حصے میں بلا خوف و خطر آ سانی اور سہولت کے ساتھ سفر کر تے ہیں مختلف شہروں میں اغوا، ڈاکہ زنی اور قتل مقا تلے کی وارداتوں میں ملوث مجرموں کو پھا نسی دیکر ان کی لا شیں چورا ہوں پر لٹکا دئیے گئے یا کرینوں پر لٹکا کر شہروں میں پھیرائے گئے

ان سزاوں نے عوام کو جینے کا حو صلہ دیا ہے امارت اسلا می نے قا نون کی عملداری قائم کرنے کے لئے کوئی لمبا چوڑا منصو بہ نہیں دیا شرعی عدالتیں قائم کیں ملزم کو قا ضی کے روبرو پیش کر کے گوا ہوں کو لا یا جا تا ہے شہادت کے ذریعے جر م ثا بت ہونے کے بعد مجرم کو مہلت نہیں ملتی فوراً تختہ دار پر لٹکا یا جا تا ہے اور اس کی لا ش کو عبرت کے لئے چو را ہوں پر لٹکا یا جا تا ہے عمو ما ً دو دنوں کے اندر انصاف ملتا ہے عدل قائم ہو تا ہے اخبار نویسوں نے اغوا، جنسی درندگی اور قتل کے دو مجرموں کی لا شوں کو کرینوں پر لٹکے ہوئے دیکھا ان کو بتا یا گیا کہ مجرموں کو پکڑ نے اور سزا دینے میں صرف تین دن لگے مقتو لہ کا سوئم جا ری تھا کہ مجرموں کو کیفر کر دار تک پہنچا یا گیا اگر امارت اسلا می نے قیا م امن اور تکثیریت کے دو اصو لوں کو اپنی تر جیحا ت میں سر فہرست رکھا تو مستقبل کا افغا نستان ایک پر امن اور خوشحا ل ملک ہو گا پھر طور خم کے اُس پارسے بری خبریں نہیں آئینگی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected!!