چترال سیاحوں کی جنت

0

دھڑکنوں کی زبان 

محمد جاوید حیات
موجودہ حکومت سیاحت کے فروغ کے لئے کوشان ہے ملک کے خوبصورت علاقوں  کو مذید پر کشش اور خوبصورت بنانے کی کوشش کر رہی ہے اس سے مراد سیاحوں  کے لیے سفری سہولیات اور قیام و طعام کی سہولیات اور ساتھ جان و مال کے تحفظ کی ضمانت بھی شامل ہے اس لحاظ سے کوئی  مانے یا نہ مانے چترال سفری سہولیات میں زیرو اور جان و مال کے تحفظ میں 100درجے پر ہے اس لیے کہ چترال میں چور اچکوں کا تصور نہیں کوئی ٹیکسی ڈرائیور ہو ہوٹل کا مالک ہو کوئی گایڈ ہو وہ سیاحوں کی حفاظت کو اپنا فرض سمجھتا ہے
چترال کے باشندوں میں روایتی امن محبت احترام مہمان نوازی اور شرافت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی  ہے وہ مہمان کے احترام کو اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں ۔سب چاہتے ہیں  کہ مہمان ہوٹلوں میں  ٹھہرنے کی بجایے ان کے گھروں میں ٹھہریں ان کی رہنمائی کر کے ان کی خدمت کرکے ان کو گھما پھرا کر خوشی محسوس کرتے ہیں ایسے میں سیاح متاثر پر سکون اور خوش نہ ہو تو اور کیا محسوس کرئے ۔اب بات چترال میں سیاحوں کی سہولیات کی ہے کہ یہاں پر سڑکیں مخدوش ہیں ہوٹلوں اور ریسٹ ہاوس وغیرہ کا انتظام نہ ہونے کے برابر ہے ٹیلی فون  انٹرنیٹ وغیرہ ناقص ہیں چترال کے سیاحتی علاقوں سبزہ زاروں اور قدرت کے حسین مناظر تک رسائی ممکن نہیں۔
بروغل تک اس علاقے کی مختلف جھیلوں تک، تورکھو کے شاہ جنالی اور شاغلشٹ تک ،لوٹ کوہ کے ارکاری وغیرہ جنت نظیر علاقوں تک ،گولین ،مدکلشٹ ،گرم چشمہ اور کلاش وادیوں تک یا تو رسائی تک نہیں یا تو بہت مشکل ہے ۔اب سیاح چترال شہر ، بونی ، دروش آ کر کیا متاثر ہو جائے اگر اس کو کلچر دیکھنی ہو خوبصورت جگہوں کی سیر کرنی ہو تو اسے گاوں گاوں پھر نا ہوگا جو ان مشکلات میں ممکن نہیں۔
چترال میں چند مشہور روایتی جشنیں ہوا کرتی ہیں جو سیاحوں کو کھینچ لا تی ہیں ان میں کلاش قبیلوں کی جشنیں چلم جوش، چٹر مس ،رٹ نٹ وغیرہ جشن شندور، جشن بروغل، جشن قاقلشٹ۔ ان کے علاوہ لوٹ کوہ میں جشن نوروز، تورکھو میں جشن شاغلشٹ، مدک لشٹ اور قاقلشٹ میں سکیٹنگ اور چترال اور دروش شہر میں مختلف کھیلوں کے ٹورنمنٹس اتنے مشہور نہیں ہوئے ان کا فروغ اور تشہیر ضروری ہے ان کے لیے حکومتی سرپرستی ضروری ہے۔حال ہی میں موڑکھو زایینی اپر چترال میں پیراگلاڈنگ کے جو مقابلے ہو رہے ہیں  خوش آیند ہیں ملک کے مختلف علاقوں سے پایلٹس اس مقابلے میں  شرکت کر رہے ہیں مقامی پایلٹس ان کے ساتھ شامل ہیں یہ سب لوگ ایک خوشگوار تجربہ لے کے جاینگے۔
وزراء اس ایونٹ میں  شامل ہیں  وہ علاقے کی مجبوریوں سے آگاہی حاصل کرینگے اگر اللہ ان کو توفیق دے تو علاقے میں ترقیاتی کاموں  کی طرف توجہ دینگے ۔سیاحت کی ترقی علاقے میں خوشحالی لاتی ہے علاقے کا دنیا کے ساتھ تعارف ہوتا ہے علاقے کے مسائل اجاگر ہوتے ہیں۔ ان علاقوں میں  موجود کلچر کی تشہیر ہوتی ہے علاقے کے باشندوں کے بارے میں  اگاہی ہوتی ہے ۔اس لحاظ سے چترال منفرد ہے۔ اب چترالیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی تہذیب ثقافت اور روایتی امن و شرافت کا خوب مظاہرہ کریں آنے والوں کو متاثر کرکے چھوڑیں وہ ایسی خوشگوار یادیں  لے کے جائیں کہ واپس آئیں ۔یعنی ایسی یاد کہ ۔۔۔۔۔
~ ایک یاد ہے کہ دامن دل چھوڑتی نہیں
ایک پیڑ ہے کہ لپٹی ہوئی ہے شجر کے ساتھ۔۔۔
ہمیں امید ہے کہ موجودہ پراگلایڈنگ مقابلے میں چترالی ایسی خوبصورت روایات کا مظاہرہ کرینگے کہ سیاح چترال کو جنت قرار دے کے جائیں گے۔چترالی اپنی تہذیب سے لوگوں کو مرغوب کریں گے ایسا نہیں کہ کوئی بچی پنجاب یا پشاور سے آکر غباروں میں اڑ رہی ہے تو چترال کی بچی کو بھی شوق جنون چرایے اور اپنی تہذیب کے دائرے سے نکل کر فضاوں میں جھولے۔۔
~ مرضی ہے ہوٹلوں میں  پلو پارک پھولو 
لازم ہے غباروں میں اڑو چرخ پہ جھولو 
لیکن یہ سخن بندہ عاجز کا رہے یاد 
اللہ کو اور اپنی حقیقت کو نہ بھولو۔۔۔۔۔
اور حکومت کو چاہیے کہ چترال جنت نظیر کو سیاحوں کی جنت بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected!!