پاکستان بین الاقومی تنظیم براے انسداد دھشت گردی کا امتحان پاس کیوں نہیں کرسکا؟ 

چترال بچاؤ تحریک

ڈاکٹر خلیل جغورو

امریکی اور نیٹو ممالک کے افواج افغانستان سے تقریبا نکل چکے ھیًں اور افغان طالبان نے 80 فیصد افغانسان پر قبضہ کرلیا ھے۔ طالبان کو نہ ماننے والوں کی تعداد افغانستان میں طالبان سے کہیں زیادہ ھے اور اب مغربی ابلاغ عام بتا رھی ھے کہ طالبان کو پسند نہ کرنے والے افغانیوں نے لاکھوں کی تعداد میں اپنا ملک چھوڑنا شروع کیا ھے۔
ھم یک اواز ھوکر اپنے نمایندگان ایم این اے عبدالاکبر، وزیر اعلی کے مشیر وزیر زادہ کے نوٹس میں یہ بات لانا چاھتے ھیں کہ ھم چترال کے عوام دوبارہ کسی افغانی کو چترال بطور پناہ گزین یا مہاجر دوبارہ داخل ھونے کیلے کسی بھی صورت اجازت نہیں دے سکتے۔ ملک کی اقتصادی حالت کو سامنے رکھا جائے تو اج عوام ھر طرح کے مسائل سے دوچار ھے، مہنگای سر چڑھ چکی ھے اور ھمارے وسایل اتنے نہیں کہ ھم کسی اور کو یہاں برداشت کر سکیں۔
چترال نے پہلے ھی افغانیوں کی وجہ سے بڑی مصیبتیں سہی ھے۔ ھمارا کلچر ماحول جنگلات چراگاھیں افغانیوں کی وجہ سے جو تباہ ھوئیں وہ مسائل ھم اب بھی سہہ رھے ھیں۔
چترال بازار میں مقامی دوکانداروں کو جتنا نقصان افغانیوں کی وجہ پہنچا اس کا ازالہ اپ تک نہیں ھوسکا چترال جو کبھی امن کا آماجگاہ تھا جرایم پیشہ عناصر سے واقف ھوا کلاشنکوف کلچر، دکانوں میں ڈکیتیاں پانی کی گندگی جیسے مسائل جو افغانیوں کی وجہ سے شروع ھوئیں اج تک ھم انکو درست نہیں کر پاے۔
ھم مزید کسی مھاجر کو برداشت کرنے کے متحمل نہیں ھیں۔ اس عوامی رائے کا احترام کرتے ھوے ھمارے نمایندگان اس عوامی اواز کو صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں بطور ریکارڈ درج کروایں۔ بصورت دیگر ھم ابھی سے سڑکوں پر اکر اپنا احتجاج ایوانوں تک ضرور پہنچائیں گے اور کسی بھی افغانی کے چترال کے حدود میں داخل ھونے صورت میں بھر پور مزاحمت کیلیے بھی تیار ھیں۔
افغانستان میں نہ کبھی امن قائم ھوئی ھے اور نہ ھوتی نظر آرھی ھے۔ اسکے زمہ دار خود افغانی ھیں۔ ھم انکے کرتوتوں کا خمیازہ کیوں بھکتیں۔

ھم یہ بھی درخوست کرتے ھیں کہ جو افغانی چترال میں موجود ھیں انکو بھی فلفور چترال سے نکال باھر کیا جاے۔

 

3 Replies to “چترال بچاؤ تحریک”

  1. ڈاکٹر صاحب آپ پاکستان سے باہر رہتے ہوئیں بھی اپنی مٹی کے لیے درد رکھتے ہیں جس کے لیے ہم اپکے شکر گزار ہیں کاش ہمارے سیاسی لیڈران بھی تھوڑا شعور رکھتے تو اس اہم مسلے کو صوبائی اور قومی دونوں اسمبلیوں میں اٹھاتے۔۔۔

  2. Dr. Khalil has rightly mentioned all those facts that we need to understand to avoid further destruction caused by Afghan’s influx as refuges into Pakistan particularly Chitral. We need to take concrete steps if we are sincere and loyal toward our culture, economy and social standing , otherwise our unique identity would be maligned and ruined by one of our neighbors countries.

  3. یہ تو حقیقت ہے کہ افغان لوگوں کی آمد سے چترال میں
    کیا حالات تھے لیکن اب صورتحال اسطرح بن بھی رہی ہے لیکن یہ بات کی حد تک ہے لیکن پالیسی لیول تک کوئی ایسی حکمت عملی کی بات کی جائے تو جائز ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *