اہالیان ریشن کا درد

کریم اللہ
ریشن  اپر چترال کا انتہائی خوبصورت، رومانوی اور تاریخی گاؤں ہے، ہزاروں برسوں سے آباد یہ گاؤں اور یہاں کے مکین اپنی ملنساری، خوش باشی اور مہمان نوازی کے لحاظ سے منفرد مقام رکھتے ہیں۔ مگر ریشن  جیسے تاریخی گاؤں کو کس کی نظر لگ گئی کہ گزشتہ کئی برسوں سے یہ جنت نظیر گاؤں ہر سال سیلابوں، دریا  کی کٹائی اور شدید ترین بلکہ بدترین آبی بحران کا شکار ہے۔
ریشن  گول جہاں پر موجود بجلی اپر چترال کے علاوہ لوئر چترال کو بھی روشن کرتی تھی اب اسی ریشن  گول میں موسم گرما میں آنے والے سیلابوں اور طغیانی نے گاؤں کی خوبصورتی کو تباہ کرکے رکھ دیا تو وہیں ریشن  کے یہ خوش باش لوگ مئی کے مہینے ہی سے پینے کے صاف پانی سے محروم ہوجاتے ہیں جبکہ مئی کے مہینے ہی سے ریشن  آبی نالے میں آنے والی طغیانی کے باعث یہاں کی فصلیں بھی سوکھ جاتی ہے اور یوں گزشتہ پانچ چھ سالوں کے دوران ریشن  کے مکینوں کے علاوہ یہاں کی فصلوں اور درختوں نے بھی شدید ترین کرب و مصائب جھیل لئے۔
ریشن  کی تاریخ کا تباہ کن سیلاب جولائی دو ہزار پندرہ کو آیا اس سیلاب کی وجہ سے ریشن گول میں واقع چار میگاواٹ پیداواری صلاحیت کی حامل بجلی گھر دریا برد ہوگئے اور درجنوں افراد بے گھر ہوگئے جبکہ زرین ریشن  میں دریا کی کٹائی کے باعث سینکڑوں ایکڑ زمینات، کھڑی فصلین، درختان اور درجن بھر گھر دریا برد ہو کے رہ گئے۔
اس کے بعد ہر سال ریشن  گول کے مکین نالے میں آنے والی طغیانی اور زرین ریشن  کے مکین دریائے مستوج کی رحم موجوں کی وجہ سے اپنے گھر بار اور زمینات سے ہاتھ دھوتے آ رہے ہیں۔ اس تاریخی گاؤں میں دو ہزار پندرہ کے اس تباہ کن سیلاب کے بعد سے پینے کے لئے صاف پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ مگر حکومت وقت، انتظامیہ، متعلقہ ڈیپارٹمنٹس، منتخب ممبران و سیاسی لیڈران اور این جی اوز میں سے کسی نے بھی ریشن  کے مکینوں کے لئے صاف پانی کی فراہمی کے لئے کچھ نہ کیا۔ اور نہ ہی کچھ کرنے کا کسی کو ارادہ ہے۔
اگر سرکار لوگوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی میں ناکام رہی ہے تو کیا سیلاب زرگان کو دو کلو دال اور ایک بیگ آٹا دے کر فوٹو گرافی کرنے والے این جی اوز ریشن  کے لوگوں کے لئے اور کچھ نہیں تو پائپ لائین نہیں بچھا سکتے؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *