Prof Mir Kalan dies of Covid

ڈاکٹر میر کلان شاہ

داد بیداد

ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
عید الفطر کی خوشیوں کاتیسرا دن تھا ماہرمعاشیات اور استاذ معاشیات پروفیسر ڈاکٹر میر کلان شاہ کی وفات کا غم پیش آیا ان کے وسیع حلقہ احباب، شاگردوں اوعزیزوں کو سوگوار کرگیا۔ علامہ اقبال کہتا ہے۔

چہ ندیدنی ست ایں جاشررجہانِ مارا
نفسے نگاہ دارد ونفسے دگر ندارد

کیسی عجیب بات ہے کہ ہماری دنیا ایک چنگاری کے رحم وکرم پر ہے ایک سانس کی مہلت ملتی ہے دوسرے سانس کی مہلت نہیں ملتی، دنیا، چنگاری اور سانس کے تین الفاظ پوری زندگی کا احاطہ کرتے ہیں اور یہ فلسفی شاعر کا کمال ہے

ڈاکٹر میر کلان شاہ مرحوم نوشہرہ اور پشاورکے علاوہ چترال کی بھی ہردل عزیز شخصیت گنے جاتے تھے ان کی پیدائش 1954ء میں چترال کے کھوت نامی مشہور گاوں میں ہوئی ان کے والد مولانا روزگار شاہ علاقے کے معزز دینی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ ریاستی نظم ونسق میں درس وتدریس کے پیشے سے وابستہ تھے۔ ان کے شاگردوں کا وسیع حلقہ آج بھی ان کو یاد کرتا ہے۔ میرکلان شاہ نے ابتدائی تعلیم گاوں کے پرائیمری سکول میں حاصل کی تھی۔ مڈل اور ہائی سکول کی تعلیم کے لئے اپنے چچا رمضان شاہ کے پاس نوشہرہ آگئے گریجویشن تک نوشہرہ میں تعلیم حاصل کی پھر پشاور یونیورسٹی سے اکنامکس میں ایم اے کرلیا۔

ان کا تعلیمی ریکارڈ مثالی تھا اس لئے یونیورسٹی میں ان کو لیکچررمنتخب کیا گیا۔ پھر یوں ہوا کہ تعلیمی ریکارڈ کی بنیاد پرانہیں اعلیٰ کے لئے تعلیم انگلینڈ بھیج دیا گیا جہاں ایسٹ انگلیہ نارویچ یونیورسٹی سے اُنہوں نے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ایگریکلچر یونیورسٹی پشاور میں جب انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ سٹڈیز کی بنیادرکھی گئی تو ڈاکٹر میرکلان شاہ کو اس کا ڈائریکٹر تعینات کیا گیا۔ اسی عہدے پر آپ نے2014 میں ریٹائرمنٹ لے لی16مئی2021کو مختصر بیماری کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جاملے اور حیات آبادکے قبرستان میں سپردخاک ہوئے

پروفیسر ڈاکٹرعبدالمالک نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ یہ کہانی مختصر سہی مگر اتنی مختصر بھی نہیں 67سال کی عمر سے بچپن اورلڑکپن کے 16سالوں کو نکال دیا جائے تو شعور اور آگہی کے سالوں کا دورانیہ نصف صدی کے برابر آتا ہے نصف صدی کے اس دورانیے میں جس شخص نے کسی کی دل آزاری نہیں کی، کسی کو دکھ نہیں دیا وہ اس جہاں سے سرخرو ہوکر جاتا ہے اس کی جدائی کا سب کو رنج اورغم ہوتا ہے اردوادب میں ایسے لوگوں کو مرنجاں مرنج شخصیت کا مالک کہا جاتا ہے فی زمانہ ایسی شخصیات بہت کم ہوا کرتی ہیں

پروفیسر ڈاکٹر میرکلان شاہ یونیورسٹی کی تعلیم اور سروس میں ڈاکٹر ناصرعلی خان کے ہم عصر تھے جبکہ میاں نورالاسلام کے شاگرد اور رفیق کار تھے۔ آپ نے بے شمار جرائد اور رسائل میں اپنے تحقیقی مقالے شاءع کرائے ہزاروں شاگردوں کو پڑھایا سینکڑوں شاگردوں کو پی ایچ ڈی کرایا۔ ریسرچ کے شاگردوں کو پوار وقت دے کر ان کی کامل رہنمائی کرتے تھے کسی شاگرد کو سپروائزر کے پاس وقت نہ ہونے کی شکایت نہیں ہوتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی اولاد تعلیمی میدان میں کامیاب ہوئی آپ کے بیٹے ڈاکٹر سیف المجاہد، ڈاکٹر انوار المجاہد اورڈاکٹر وقاص المجاہد اپنے اپنے شعبوں میں کامیاب زندگی گذار رہے ہیں۔ ان کا بھائی میر اکبرشاہ لائبریری سائنس کے شعبے سے وابستہ ہے۔

میرا ڈاکٹر میرکلان شاہ کے ساتھ پہلا رابطہ1978 میں ہوا جب میں نے چترال سٹوڈنتس ایسوسی ایشن کے مجلہ تریچمیر میں آپ کا مضمون پشتو میں پڑھ لیا اور حیرت سے پوچھا اس نے پشتو میں کیوں لکھا، میگزین کے ایڈیٹر سید احمد خان نے بتایا کہ آپ انگریزی، اردو اور کھوار کے ساتھ ساتھ پشتو میں بھی لکھتے ہیں ایسی شخصیات کو انگریزی میں ورسٹائل کہا جاتا ہے۔ ڈاکٹر میرکلان شاہ کی وفات نے  ایک ورسٹائل شخصیت کی صحبت سے محروم کردیا ہے۔

One Reply to “ڈاکٹر میر کلان شاہ”

  1. No doubt, Dr Mir Kalan Shah was a prominent and literary figure of Chitral. He was committed, efficient, honest and lovely personality of Chitral. He played a vital role in promoting education in KP province. His meritorious service and contributions are undeniable. His sad demise indeed a great loss for Chitral. May Allah grant him highest place in janat ul Firdaus.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *