چترال(گل حماد فاروقی) ویسے تو چترال کی تمام سڑکوں کی حالت نہایت حراب ہے جس کی وجہ سے آئے روز سڑک حادثات پیش آتے ہیں جن میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی ۔ مگر چترال کے سڑکوں کی تباہی کا ایک اور بنیادی وجہ سڑک پر بہتا ہوا پانی ہے جو تارکول کو قلیل عرصے میں حتم کرکے سڑک کو ویران بنادیتی ہے۔

ڈاکٹر نثا ر کا کہنا ہے کہ وہ جب بھی اس سڑک پر گزرتا ہے تو یہاں آکر نہایت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ سڑک پر کھلے عام پانی بہہ رہا ہے جس کی وجہ سے سڑک میں کھڈے بن چکے ہیں اور یہاں ہر وقت پانی بہنے اور کھڑا ہونے سے پتہ نہیں چلتا کہ کونسی جگہہ ہموار ہے اور کہاں کھڈا ہے جس سے گاڑی کو بچایا جاسکے۔ طاہر حسین بھی اسی راستے سے اکثر گزرتا ہے انہوں نے محکمے کے اہلکاروں کو مشورہ دیا کہ یہاں ایک کشی بھی رکھ لے تا کہ لوگ آسانی سے یہاں سے گزرسکے۔کیونکہ اس پانی میں سے گزرنا نہایت تکلیف دہ ہے۔ ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ وہ جب سکول جاتا ہے تو صبح سویرے اس پانی کی وجہ سے اکثر ان کا یونیفارم گندا ہوجاتا ہے مگر محکمے کے اہلکاروں کو ذرا بھی عوام کی مشکلات کا اور سڑک کی بربادی کا احساس ہی نہیں ہے۔

سیاسی اور سماجی طبقہ فکر نے انصاف کے دعویدار حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں تحقیقات کی جائے کہ اس محکمے میں کتنے لوگ ایسے ہیں جو گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں یا ڈیوٹی نہیں کرتے کیونکہ چترال کے اکثر علاقوں میں سڑکوں پر پانی بہہ رہا ہے مگر محکمے کے اہلکاروں نے ان کی تدارک کیلئے کچھ بھی نہیں کیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ڈیوٹی ہی نہیں کرتے یا ان کی مٹی کو گرم کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ سڑک ایک سال پہلے تعمیر ہوا تھا اور ایک سال کے اندر اندر پانی بہنے کی وجہ سے تباہ ہوا۔ جس پر محکمے کے اہلکار دوبارہ فنڈ کا مطالبہ کرے گا اور اپنا کمیشن لیکر ٹھیکداروں کو ایک بار پھر کھلی چھٹی دے گی تاکہ پھر ناقص کام کرکے ان کے آمدنی کا ذریعہ بن سکے۔