Protesters warn against further delay in restoring powerhouse
ان خیالات کا اظہار صارفین کی نمایندگی کرتے ہوئے مقررین نے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صدر جلسہ بُلبل امان کی زیر صدارت احتجاجی مظاہرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریشن ہائیڈل پاور سٹیشن کو 2015کے سیلاب میں 30فیصد نقصان پہنچا ہے جس کی مرمت کرکے بجلی کی سپلائی بحال کرنا صوبائی حکومت کیلئے کوئی بڑا مسئلہ نہیں لیکن دو سالوں سے صارفین اندھیروں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں اور صوبائی حکومت کی طرف سے بار بار فنڈ کے اعلانات کے باوجود پاور سٹیشن پر کام کے آثار نظر نہیں آرہے ۔ مقررین نے اس بات پر متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ دو اپریل تک کام شروع نہ کرنے کی صورت میں احتجاج کا دائرہ ریشن سے بڑھ کر بالائی چترال کے تمام علاقوں تک پھیل جائے گا جہاں ریشن بجلی سے لوگ استفادہ کرتے رہے ہیں اور ریشن میں بہت بڑا مظاہرہ ہو گا جس میں مردو خواتین سب شامل ہوں گے ۔ مقررین نے چترال کے تمام نمایندگان ، ایم این اے ، ایم پی ایز ، ضلع ناظم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نمایندگان آپس میں اختلافات اور سیاسی مفادات کی جنگ وجہ سے تعمیری کاموں کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں ۔ اس لئے اگر چترال کے ممبران ریشن ہائیڈل کیلئے کچھ کر نہیں سکتے تو عوام کی جدوجہد میں رخنہ ڈالنے کی کو شش نہ کریں ۔ انہوں نے چترال کے تمام ممبران کے خلاف نعرے لگائے اور کہا کہ ریشن بجلی گھر تحفے کے طور پر نہیں بلکہ بالائی چترال میں چرس اور افیون کی کاشت کے عوض تعمیر کی گئی تھی لیکن موجودہ حکومت کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ اس کی مرمت کرکے لوگوں کو مشکلات سے نکالنے کی بھی اہلیت سے عاری ہے ۔ انہوں نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ لوگوں کو مزید تنگ نہ کیا جائے اور دو اپریل سے پہلے پاور سٹیشن پر کام شروع کرکے لوگوں کو اضطرابی کیفیت سے نکالا جائے ۔ احتجاجی جلسے سے ناظم ویلج کونسل ریشن شہزادہ منیر ، چیرمین نور عالم ،شاہان گنج ، ( ر) صوبیدار میجر خیر بیگ ، ( ر) صوبیدار عبدالغفار ، استاد شیر مراد ، حاجی گل ، (ر) صوبیدار افسر علی شاہ ، صوبیدار شاہ عالم ، ابو للیث رمداسی ، وی سی ناظم شوگرام ،محمد اسلم ، یوتھ کونسلر انیس الرحمن ، سید سردار حسین شاہ ، عارف اللہ وی سی کونسلر ، حاجی بُلبُل امان اور نادر جنگ نے خطاب کیا ۔]]>
Fighting for our rights is the only solution to our problems. Keep it up.
We are living in darkness for three consecutive years. it is matter of great concern for the local government.A shameful moment for the governing bodies
Qadam barhao Reshun walo!!! Hum tumhare saath hen.