چترال کے انتہائی پسماندہ علاقہ ارکاری میں گذشتہ روز برف کے تازہ تودے گرنے سے تین افراد آفس خان ، ظاہر خان اور حکیم خان کے مکانات کو شدید نقصان پہنچا جبکہ آفس خان کا مویشی خانہ تودے میں دب جانے سے 80مال مویشی ہلاک ہو گئے اور حکیم خان کی بیوی کو دو گھنٹے بعد تودے کے نیچے سے زخمی حالت میں نکال لیا گیا ۔ ارکاری سے تعلق رکھنے سوشل ورکر ز رحیم خان اور ظاہر خان نے پچپن کلومیٹر پیدل چل کر چترال پہنچنے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ارکاری انسانی زندگیوں کو شدید خطرات درپیش ہیں ۔ پورے علاقے کے لوگ محصور ہو چکے ہیں ۔ اور آئے روز برف کے تودے گر رہے ہیں ۔ اس لئے پیدل چلنا بھی خطرے سے خالی نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم علاقے کے لوگوں کی آہ و زاری حکومت اور اپنے نمایندگان تک پہنچانے کیلئے مشکل سے چترال شہر پہنچ چکے ہیں ۔ اس لئے اُن کے علاقے کے لوگوں کو تشویشناک صورت حال سے نکالنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ علاقے کے ڈسپنسری میں ادویات ناپید ہیں ۔ یہی وجہ ہے ۔ کہ گذشتہ روز مریض جہانزیب کو کندھے پر اٹھا کر چترال ہسپتال لانے کی کو شش کی جارہی تھی کہ میژی گرام کے مقام پر مریض دم توڑ گیا جبکہ کئی بیماریوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے ۔ انہوں نے فوری طور پر ڈاکٹروں کی ٹیم اور ادویات بھیجنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں خوراک کی بھی شدید قلت ہے ۔ کیونکہ مقامی سیل پوائنٹ میں جو گندم موجود ہے ۔ وہ کئی سال پرانا ہے ۔ جبکہ شالی ، اویر ارکاری اور بیستی کے سیل پوائنٹ ختم کئے جا چکے ہیں ۔ انہوں نے صوبائی حکومت ، ایم این اے ، ایم پی ایز اور ڈسٹرکٹ گورنمنٹ سے فوری طور پر روڈ کی صفائی اور خوراک ، ادویات اور دیگر امداد کا مطالبہ کیا ۔ درین اثنا گرم چسمہ کے عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ روڈ کی صفائی کیلئے بلڈوزر سے کام لیا جائے ۔ اور مزید مشینری استعال کرکے کام میں تیزی پیدا کی جائے ۔ انہوں نے کہا ۔ گرم چشمہ کے لوگوں کو روجی سے سور پُل دروشپ تک پانچ گھنٹے پیدل چلنا پڑ رہا ہے ۔ اور انتہائی پریشانیوں سے دوچار ہیں ۔ انہوں نے ایکسین سی اینڈ ڈبلیو سے وقت کی نزاکت کے پیش نظر مزید مشینری لگانے کا مطالبہ کیا ۔ گذشتہ برفباری کے بعد سی اینڈ ڈبلیو اور ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی کوششوں سے کئی سڑکیں ٹریفک کیلئے بحال کی گئی ہیں ۔ تاہم گذشتہ روز کی برفباری سے مستوج لاسپور روڈ ، زیزدی ، کشم ، مداک روڈ دوبارہ بند ہو گیا ہے جبکہ یارخون بروغل روڈ کئی عرصے سے بند ہے۔