ہفتے کے روز سابق امیر ضلع مولانا شیر عزیز اور دوسرے رہنماؤں جہانزیب خان، قاری عزیز، ضیاء الحق مجاہد، مقصود الرحمن، امیتاز الرحمن اوردوسروں کی معیت میں چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے 15ہزار سے زائد مسافروں کا ٹنل کے دونوں طرف پھس جانا اور اس کے نتیجے میں بچوں کا سردی سے مرجانا حکومت کے لئے باعث شرم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ٹنل کے دونوں اطراف میں سڑک سے برف کی انتہائی ناقص صفائی سے ایک وقت میں صرف ایک گاڑی کے گزرسکنے کی وجہ سے صورت حال اور بھی بدتر ہوجاتی ہے جوکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں کرپشن اور بدانتظامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ لواری ٹنل کو ہفتے میں تین دنوں کے لئے کھول دیاجائے تاکہ چترالی عوام کے مشکلات ومصائب میں کمی آسکے اور لواری ٹنل کے کھلنے کے انتظار میں جان بحق ہونے والے بچوں کے ورثاء کے لئے معاوضے کا اعلان کیا جائے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر لواری ٹنل کو تین دنوں کے لئے کھولنے میں کورین کنسٹرکشن کمپنی سامبو کو معاوضے کی ادائیگی کا مسئلہ ضلعی حکومت نے ادا کرنے کی پیشکش کی ہے جس کے بعد وفاقی حکومت کے پاس کوئی بہانہ نہیں رہتا۔ اس موقع پر مولانا شیر عزیز نے اپنے ساتھ پیش آنے والے مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ وہ انیس گھنٹے تک ٹنل کے قریب انتظارکرتے ہوئے واپس چترال آنے پر مجبور ہوئے۔]]>