محمد صابر گولدور چترال 7 دسمبر 2016 کا دن ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اس دن چترال کی تاریخ میں غیر معمولی واقعہ رونما ہوا ـ پی آئی اے کا طیارہ اے ٹی آر پی کے 661 معمول کے مطابق چترال ائیر پورٹ سے 42 مسافروں اور 5 عملے کے افراد کو لیکر سے 3 بج کر 40 پر اسلام آباد کےلیے اُران بھرتا ہے اُران بھرنے کے تقریبا 45 منٹ بعد طیارے کا رابطہ ریڈار سے منقطع ہوجاتا ہے اور پی آئی اے کا طیارہ لاپتہ ہو جاتا ہے ـ کافی دیر بعد پتہ چلتا ہے کہ پی کے 661 چترال ٹو اسلام آباد طیارے کا انجن خراب یا بند ہو جانے کی وجہ سے حویلیاں کے مقام پر پہاڑوں میں گر کر تباہ ہو گیا ہے ـ معمول کے اس طیارے میں عام و خاص سبھی افراد سوار تھے ـ مشہور و معروف ماضی کا پاپ سنگر ہمارا قومی ہیرو جنید جمشید جوکہ گلوکاری چھوڑ کر نعمت خوانی اور دین کی جانب راغب ہو چکا تھا اور دعوت تبلیغ کے ساتھ پوری دل جمعی کے ساتھ منسلک تھا جنید صاحب کے ساتھ ان کی بیگم صاحبہ بھی تھی ـ ان کے علاوہ ضلع چترال کے ہردل عزیز اور نوجوان با ہمت و صلاحیت ایمان دار افیسر جس کی ایمان داری پر ہر چترالی کو فخر ہے ڈی سی او ضلع چترال مرحوم اسامہ احمد وڑائچ ان کی بیگم صاحبہ اور ان کی شیر خوار بچی بھی ساتھ تھی ـ چترال سے مشہور و معروف شخصیات میں شاہی خاندان سے مرحوم فرہاد عزیز الملک اور ان کی بیٹی مرحومہ تیّیبہ عزیز الملک ، ان کے علاوہ چترال کے بسنس ٹائکون مرحوم محمد تکبیر ، مرحوم حاجی محمود نواز ، ان کے علاوہ چترال کے ہمارے بہن بھائی سبھی اس بد قسمت طیارے میں سوار تھے ـ کسی نے بھی نہیں سوچا ہوگا کہ یہ سفر ان کی آخری اور دائمی سفر ہوگی ان کے دلوں میں کیا آرمان ہونگے ـ اپنوں سے ملنے کی تڑپ اور جستجو ان کو کھیچ کر موت کے منہ میں لے جارہی تھی ـ اس سانحہ کے بعد بہت سارے سوالات جنم لیتے ہیں یہ سوالات ہر ایک چترالی کے دل میں ہیں اور ہر کوئی ان کے جواب جاننا چاہتا ہے ـ اس طیارے کا ایک انجن خراب تھا پائلٹ کو اس کا علم تھا کسی بھی طیارے میں دو سے زائد انجن ہوتے ہیں اگر ایک ان میں سے خراب ہوجائے تو دوسرا اس کی جگہ کام دیتا ہے ـ اب جبکہ ایک انجن پہلے ہی سے خراب تھا تو اس طیارے کو سفر کی اجازت کیوں دی گئی اس حوالے سے ایک ٹی وی چینل نے یہ دعوہ کیا تھا کہ پی کے 661 اُڑنے کے قابل نہیں تھا ڈائریکٹر فلائٹ آپریشن نے زبردستی آپریٹ کرایا ـ پی آئی اے کی اہلیت پر یہاں سوال بہت سارے اٹھتے ہیں ؟ پی آئی اے شروع کے دنوں میں دنیا کی بہترین اور مثالی ائیر لائن تصور کی جاتی تھی ـ اس وقت کے امریکہ کی خاتون اول ہمیشہ پی آئی اے کو اپنی سفر کےلیے ترجیح دیتی تھی موجودہ وقت میں دنیا کی سب سے بڑی ائیر لائن امیرٹز دبئی کو پی آئی اے ہی نے بنایا ہے ـ مگر آج ہمارے پی آئی اے کو کیا ہوا ہے کیوں انسانوں کی جانوں سے کھیل رہی ہے ؟ آج کا پی آئی اے کرپشن کی نظر ہوگئی ہے جس طرح ریلوے پاکستان اسٹیل ملز کرپشن کی بھینٹ چڑ گئے ویسے ہی پی آئی اے کرپشن کی نظر ہوگیا ـ پی آئی اے پھر سول ایوی ایشن اٹھارٹی کا انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ ان کا انجینئرنگ اسٹاف کس بات کا اتنا بھاری بھرکم تنخواہ لیتا ہے کیا محض طیارے کو اُڑتے اُترتے دیکھنے کے پیسے لیتے ہیں یا پھر ان کے ذمے کوئی کام ذمہ بھی ہے کہ نہیں ـ کسی بھی جہاز کی مینٹیننس چیک کرنا پھر آپریٹ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کس کے ذمے ہے ؟ میرے کمزور محدود اور دماغ کے مطابق اس واقعے اور حادثے کی تمام تر ذمہ داری پی آئی اے اور سیول ایوی ایشن اٹھارٹی پر عائد ہوتی ہے ـ معصوم اور بے گناہ عوام کی زندگی سے کھیلنے والوں کو کیفرکردار تک پہچانا ہوگا وگرنہ کوئی اور اس لاپروائی اور بے ہسی کی نظر نہ ہو جائے ـ اس واقعے سے پہلے ہی چترالی عوام نام نہاد سیاست دانوں کی غلط پالیسیوں اور بد انتظامی کی وجہ سے احساس محرومی کا شکار تھے ـ اب اور مزید احساس محرومی کا شکار ہو چکے ہیں چترال کو محض علاقہ سمجھ کر کھٹارا طیارہ ہمیں دیا جاتا ہے جوکہ پہلے ہی سے اپنی مدت پوری کر چکی ہے ـ تائیوان میں اے ٹی آر طیاروں پر مکمل پابندی ہے چترالی سادہ لوح عوام کے ساتھ مزاق کا یہ سلسلہ بند ہو جانا چاہئے ـ میں واقعی میں داد دینا چاہوں گا آج کے واقعے میں ایک پائلٹ کی جرأت کو پی آئی اے کا اے ٹی آر طیارہ جسے موہنجوڈاڑو لیکر جانا تھا جس کے انجن میں خرابی تھی پائلٹ نے صاف انکار کردیا بعد میں مسافروں کو دوسرے طیارے سے اس مقام ر پہنچایا گیا ـ 7 دسمبر کے اس سانحہ نے مجھ سمیت تمام چترال اور سارے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے ـ ہمارا دل اپنے پیاروں کی اس سانحہ میں موت پر خون کے آنسو روتا ہے ـ آخر کب تک سیاست دان اس ملک کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھیں گے کرپشن سے کب اس ملک کو چھٹکارا ملے گا ـ دل میں شدید نفرت ہے ہمارے نام نہاد سیاستدانوں کےلیے کیوں اس پیارے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں بجائے ہمارے اداروں کو مضبوط کرنے کے اداروں کو تباہ و برباد کرنے کے بعد اپنا غصہ اور رہی سہی کسر پرائویٹائزیشن کے نام نکال لیتے ہیں ـ دنیا کی ائیر لائن کمپنی آئے دن خود کو ایڈوانس کرتی آرہی ہیں نت نئے طیارے متعارف ہورہے ہیں مسافروں کی آرام اور حفاظت کےلیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی مگر ایک ہمارا ملک ہے جہاں 95 کے ری سیکل شدہ اور کھٹارا طیارے استعمال میں ہیں ـ خدا را پاکستان اور پاکستانیوں پر رحم کیجیے اپنے ملک سے اور اس کے عوام سے محبت کیجیے ـ جنید صاحب ہم آپ کو اسامہ وڑائچ کو کبھی بھی نہیں بھلا سکیں گے ـ آج سارا پاکستان جنید راہ حق کے سپاہی آپ کےلیے غم زدہ ہے تو اسامہ وڑائچ آپ کےلیے پورا چترال افسردہ ہے ـ الله پاک سے دعا ہے کہ اس سانحہ میں تمام شہدا کو جنت الفردوس میں اعلی و ارفع مقام سے نوازے اور ہمارے حکمرانوں کو توفیق دے کہ وہ عوام کی صحیح معنوں میں خدمت کریں ـ بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا]]>