جمعرات کے روز ایک مقامی ہوٹل میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام انجینئر پرکاش ڈائریکٹر پلاننگ اور دوسروں کی معیت میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نوازشریف نے گزشتہ سال چترال کے عوام کے ساتھ کیا ہوا اپنا وعدہ پورا کیا اور تینوں سڑکوں کے لئے مجموعی طور پر 13ارب روپے منظور کئے ۔ انہوں نے کہا کہ چترال اپنی جعرافیائی محل وقوع کی وجہ سے بہت ہی اہمیت کا حامل ہے اور ان سڑکوں کی تکمیل کے بعد اسے اقتصادی راہداری کا متبادل راستہ بھی بنایا جاسکتا ہے کیونکہ موجودہ حالت میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے کئی اضلاع بشمول قبائلی علاقہ جات اور وادی پشاوراس روٹ سے محروم رہ جائیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ ان سڑکوں کی تکمیل سے وادی کالاش اور گرم چشمہ سارا سال ٹورزم کے لئے کھل جائیں گے اور یہاں سیاحت کی بڑھتی ہوئی انڈسٹری کی وجہ سے فی کس آمدن کئی سو گنا بڑھ جائے گا اور چترال صوبے کا امیر تریں ضلع بن جائے گا جہاں ملک کے دیگر علاقوں کے افراد بھی روزگار حاصل کرسکیں گے۔ انہوں نے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ان کی درخواست پر اقتصادی راہداری کے متبادل راستے کو چترال سے گزارنے کا سنجیدگی سے جائز ہ لیا جارہا ہے ۔
ایم این اے شہزادہ افتخار نے کہاکہ چترال کے بروغل سے خنجراب پاس کا فاصلہ بھی موجودہ روٹ سے کم از کم 300کلومیٹر کم ہوگا اور مستقبل کے حوالے سے یہ بھی اسٹریٹیجک اہمیت رکھتی ہے اور اس تناظر میں موجودہ سڑکوں کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ ایم این اے افتخار نے مزید کہا کہ چکدرہ چترال روڈ کے ساتھ اندرونی سڑکوں کی تکمیل کے بعد چترال کا بیرونی دنیا کے ساتھ رابطہ مکمل طور پر قائم ہوگا اور یہاں پن بجلی کی 25ہزار میگاواٹ کی پیدواری گنجائش سے استفادہ کیا جاسکے گا۔
انہوں نے کہاکہ چترال کی محل وقوع کے لحاظ سے اہمیت کو واضح کرنے کے لئے چترال میں ‘اقتصادی راہداری میں چترال کی اہمیت ‘پر نیشنل سطح پر کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ اس موقع پر انجینئر پرکاش نے تینوں سڑکوں کی تعمیر کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ ان کی ڈیزائننگ کے لئے کنسلنٹ کی خدمات حاصل کئے جاچکے ہیں اور پی سی ون کی تیاری کے بعد اگلے سال 30جون کو کام کا باقاعدہ آغاز ہوگا اور دو سال کے اندر اندر پایہ تکمیل کو پہنچے گا ۔ انہوں نے کہاکہ زمین کی ساخت کے لحاظ سے یہاں معیاری سڑک کی تعمیر بہت ہی سہل ہے جس پر لاگت بھی دوسرے علاقوں کی نسبت کم آئے گی ۔ انہوں نے کہاکہ یہ سڑکیں ایشیاء ہائے ویز نیٹ ورک کا حصہ ہوگا اور بین الاقوامی معیار کے عین مطابق تعمیر ہوں گے۔ اس موقع پر ضلع کونسل چترال کے رکن شہزادہ خالد پرویز بھی موجود تھے۔]]>
They know how to make fool and we….. we are becoming fool.
Now singing with PMLN sitting in Parliament because of Musharraf. He did nothing for chitral and said even single word for Musharaf practically.these people know how to make fool others.Only three people could do something for chitral after next election. Ex AC Sardar Ahmed,sartaj Ahmed and PTI Rakhmat ghazi.
Agree with you aseer Sb, I suppose this visit was to please Nawaz Sharif alone and the intentions of the MNA is to join the PMLN bandwagon for the 2018 elections. What to expect of an MNA who could not speak a single work in favor of great pervez Musharaf in the assembly for nearly 4 years. He won the elections due to Musharaf.
بونی شندور روڈ کے بارے میں سنا تھا کہ ایک سال پہلے اس کا ٹنڈر بھی ہو چکا تھا اور آج یا کل کام کا افتتاح ہوگا لیکن
افسوس ہے کہ بار بار ایک ہی بات سےعوام کو بھلایا جارہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ شہزادہ افتخارصاحب 2018 کے الیکشن کی
تیاری کی مہم چلا رہے ہیں۔ جب تک ان منصوبوں پر کام آغاز نہیں ہوتا تب تک ہم ان دل خوش کن اعلانات کو سچ ماننے کو تیار نہیں ہو سکتے۔ ہم اپنی لمبی عمر کے دوران ایسے ہزاروں سرسبز باغات کی سیر کرچکے ہیں جو سراب سوا کچھ بھی نہیں تھے۔
شہزادہ صاحب کو یاد ہوگا کہ 2014 میں پروغل فسٹیول کے موقع پر انہوں نے ہمیں یقین دلایا تھا کہ ائندہ چند مہینوں میں یارخون کی پوری آبادی کو ٹیلی نار کی فون سروس مہیا کی جائے گی جو آج 2016 میں بھی تشنہ ایفا ہے۔ اس موقع پر کمانڈنگ آفیسر ملاکنڈؑ اور انجینئیر کور نے بھی بہت سارے وعدے کئے تھے ان میں سے ایک بھی پورا نہ ہوا۔ جب پاک
آرمی اپنا وعدہ پورا نہیں کر پا رہی ہے تو اس جھوٹ کی بنیاد پر استادہ جمہوریت کیا خاک اپنا وعدہ نھبا سکتی ہے ؟