دوروز قبل کوشٹ،موردیر،موڑکہو سمیت جنالی کوچ اور بونی کے عوام نے کوشٹ پل گرنے اور قیمتی جانوں کے ضیاع کے خلاف دس گھنٹوں تک جنالی کوچ میں مستوج،تورکہو اور موڑکہو روڈ کو بندکرتے ہوئے دھرنا دیاجو بالآخر شام سات بحے احتتام پزیر ہوئی ایک روز قبل یعنی ۲۵ مئی کو مستوج اور ملحقہ علاقوں کے عوام نے مستوج شندور روڈ پر جلد کام شروع کرنے،زرعی اور مائیکروفنانس بینک کے قرضوں کی معافی اور زلزلہ متاثرین کو ان کا حق نہ ملنے کے خلاف احتجاج اور دھرنا دیا جو بالآخر شام ڈھلنے کے بعداحتتام پزیر ہوا۔
اگرچہ ان دھرنوں میں سے واحد ریشن بجلی گھر بحالی کے لئے دیاجانے والادھرنا کئی روز گزرنے کے با ٔوجود اب بھوک ہڑتال کی شکل اختیار کرچکی ہے البتہ باقی مانندہ دونوں دھرنے بغیر کسی مقصد کے ختم ہوگئے۔ پہلے کوشٹ سانحے سے متعلق ہونے والے دھرنے پر بات کرتے ہیں دھرنے کے شرکاء مندرجہ ذیل پانچ مطالبات کررہے تھے۔
پہلا مطالبہ یہ تھا کہ کوشٹ پل کے گرنے سے مزدہ سمیت ڈرائیور اور دوسرے جان بحق افراد کی نعشوں اور مزدہ کو جلد ازجلد دریاسے نکالاجائے۔
حکومت کے اوپر اس حادثے میں وفات پانے والے افراد کے بقایاجات پڑے ہیں جنہیں جلد ازجلد ان کے ورثاء کے حوالے کر دیاجائے۔
حادثے میں جان بحق افراد کے لواحقین کو شہدا پیکچ کے تحت خصوصی رقم مہیا کیاجائے۔
ڈپٹی کمشنر اوراے سمیت غفلت برتنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیاجائے۔
تباہ شدہ پل کے مرمت کی بجاءے فورادوبارہ نیا پل تعمیر کیاجائے۔
شام کو احتجاجیوں کے قائدین اورتحصیل انتظامیہ کے درمیان مزاکرات ہوئے واپسی پر اسٹیج میں آکر اعلان کردیاگیا کہ ہمارے سارے مطالبات منظورہوگئے ہیں اب دھرنا ختم کیاجائے۔جس پر مظاہرین میں زبردست غم وغصے کی لہر دوڑ گئی کیونکہ شروع میں یہ مطالبہ کیاجارہاتھا کہ جو بھی معاہدہ ہووہ باقاعدہ اسٹمپ پیپر میں تحریری شکل میں لکھ کے دیا جائے گا لیکن مظاہرے کے قائدین نے اس کے لئے قانونی پیچیدگیوں کا بہانا بنا کر دھرنے کو ختم کردیا۔ ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیاگیا کہ اگر تین روز میں اس معاہدے پر عمل درآمد نہ ہواتو دوبارہ احتجاج کیاجائے گا۔
سوال یہ ہے کہ دس گھنٹوں تک سارے سب ڈویژن کو بیرونی دنیا سے منقطع کرنے کے دوران جس اسٹمپ پیپر والے معاہدے کی بات ہورہی تھی وہ کیوں قابل عمل نہ ہوا؟انتظامیہ کے جن لوگوں کے ساتھ یہ نام نہاد معاہدہ ہوا اس کی قانونی حیثیت کیاہے؟کہیں سیاسی شعبدہ بازوں نے اپنے مقاصد کے لئے عوام کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ تو نہیں کیا؟اگر تین دن گزرنے کے بعد کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو دوبارہ عوام کو متحرک کون کرے گا؟کیاموجودہ قیادت عوام کو دوبارہ احتجاج کے لئے باہر نکال سکتی ہے جبکہ عوام کی بڑی اکثریت ان خودساختہ قیادت کے فیصلوں پر عدم اطمنان کا مظاہرہ کرچکی ہیں۔ لگتایوں ہے کہ احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کے نااہل قیادت نے اپنے غلط فیصلوں سے ایک اچھا موقع گنوادیا۔اگر ٹریفک کو بحال کرتے ہوئے دھرنے کومزیدجاری رکھتے جو دھرنے کے شرکاء کی اکثریت چاہتی تھی تو ممکن ہے بہت سارے مسائل حل ہوسکتے تھے۔
کیا مستوج دھرنا ایک سیاسی شوتھا؟
ایک روز قبل مستوج کے عوام نے اپنے مسائل کی حل کے لئے مستوج میں دھرنا دیا جوصبح سے شام تک جاری رہی۔ مستوج کے مظاہرے تین مطالبات کررہے تھے۔
بونی شندور روڈکو جلد ازجلد بلیک ٹاپنگ کیاجائے۔
وزیر اعظم کے اعلان کردہ زرعی قرضوں کی معافی کا نوٹفیکشن ہو۔
زلزلہ متاثرین میں جلد ازجلد امدادی رقم تقسیم کیاجائے۔
اس دھرنے میں بھی خودساختہ قیادت کی جانب سے بلندوبانگ دعوے کئے گئے پھر کہیں سے ایم این اے چترال محترم افتخار الدین صاحب کو برآمد کیاگیا جنہوں نے آتے ہی اعلان کردیاکہ بونی شندورروڈ کے لئے اربوں روپے جاری ہوئے اور آنے والے بجٹ کے بعد اس پر باقاعدہ کام بھی کیاجائے گا۔زرعی قرضوں کی معافی کے حوالے سے ایم این ایے صاحب کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم سے مل کر اس مسئلے کو بھی ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کریں گے۔اور زلزلہ متاثرین کے حوالے سے بھی لولی پاپ دیاگیا۔پھر دیکھتے ہی دیکھتے دھرنے کی قیادت نے ان اعلانات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔جس کے خلاف نوجوانوں نے شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا۔
سوال یہ پیداہوتاہے کہ اگر معاملہ اتناہی سادھ تھا کہ ایم این ایے کی یقین دھانی پر اتنے بڑے جلسے جس میں لوگوں سے قرآن میں جلف لئے گئے تھےکا خاتمہ کیاجاتاہے توپھر اتنی زیادہ سنسنی پھیلانے کی ضرورت کیاتھی؟کہیں یہ اس تشہیری مہم کا حصہ تو نہیں جو ایم این ایے صاحب سوشل اور الیکٹرانک میڈیا میں کررہے ہیں؟اگر ایسا نہ ہوتاتو یہی قیادت چند برس قبل اسی مستوج کے مقام پر ضلع ناظم مغفرت شاہ صاحب کے ساتھ بدتمیزی کیوں کی تھی؟ جب سلیم خان یارخون کے دورے سے مستوج آئے توان پر اپنا حق جتا کر یہی قیادت ان کے ساتھ ہاتھاپائی پر کیوں اتر آئے تھے؟ کسی سیاست دان کو ایم این ایے صاحب سے یہ پوچھنے کی توفیق کیوں نہ ہوئی کہ وزیراعظم صاحب نے پچھلے سال سیلاب کی وجہ سے چترال کا دورھ کرکے بینک قرضوں کی معافی کا اعلان کیاتھا ابھی تک ایم این ایے صاحب وزیر اعظم کو ان کا کیاہوا وعدہ کیوں یاد نہیں دلایااور اب کیامعجزہ رونما ہوا کہ قرضوں کی معافی کے سب سے بڑے مخالف ایم این ایے مستوج آکے اس ایشوکو وزیراعظم تک پہنچانے کا وعدہ وعیدہ سنارہے ہیں؟
اگر مستوج کے مسائل حل نہ ہوئے اورایم این ایے کابیان محض بیا رہاتو پھر آگے کا لائحہ عمل کیاہوگا؟ چند روز قبل تک گلگت بلتستان کے ساتھ خود کو ضم کرنے کے حوالے سے عوام کو سنہرے خواب دکھانے والے آج اتنی جلدی کس طرح زبانی یقین دہانی کو سچ سمجھ لیاجبکہ کوئی تحریری معاہدہ بھی نہیں ہوا؟
ایسالگتاہے کہ یہ محض ایک سیاسی شوتھا جس میں ڈائریکٹر صاحب پس پردہ رہ کر چند اداکاروں کے ذریعے ایک اسٹیج سجایایہ مستوج کی تاریخ کا ایک اور ناکام دھرنا لیکن کامیاب ڈرامہ تھا سیاسی شعبدہ باز ہرموقع پر عوام کو بے وقوف بناکے اپنی سیاسی دکان چمکارہے ہیں۔اب کے بعد عوام بالخصوص خوش فہمی میں مبتلا نوجوانوں کو سمجھنا ہوگا۔
]]>
Good article. Strangely the people who are leading these protests have no standing in the public and suddenly there appears the MNA and matter is resolved. Similarly in Reshun ex District member from PPP initially had requested the district government to lease the power house site to him and in connivance with District Nazim had almost had a deal. But later when this not happened he orchestrated this protest. Otherwise are people fool, how can a heavily destructed power house be set up within 10 days or before ramadan.
so the moral of the story is all the actors controlling the protests are controlled through strings by certain groups.