BISP to carry out beneficiary survey again, Marvi
بدھ کے روز چترال اور بونی کے مقامات پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے استفادہ کنندہ خواتین کے اجتماعات کے علاوہ عبدالولی خان یونیورسٹی کے چترال کیمپس اور ڈسٹرکٹ بار روم میں اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بی آئی ایس پی میں ایسے پروگرام متعارف کئے جارہے ہیں کہ ہنر مند خواتین گھر بیٹھے اپنے دستکاریوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ملک بھر میں مارکیٹنگ کرکے باعزت طور پر رزق کماسکتی ہیں اور اس کے لئے انہیں بھر پور مدد فراہم کی جائے گی جبکہ بی آئی ایس پی کا بنیادی مقصدبھی یہی ہے کہ دوسروں پر انحصار کرنے اور محتاج ہونے کی راہیں مسدود کی جائیں۔
انہوں نے کہاکہ چترال کی کئی گھریلو مصنوعات اپنے اندر انفرادیت رکھتی ہیں جنہیں صرف باہر متعارف کرانیکی دیر ہے کہ یہاں ایک خودروزگاری کا انقلاب برپا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بی آئی ایس پی کے ذریعے مستحق اور حقداروں کی مالی معاونت کو یقینی بنانے کی خاطر دو سالوں کے اندر اندر دوبارہ سروے کیا جائے گا جبکہ موجودہ استفادہ کنندگان تک امدادی رقم پہنچانے کے لئے طریقہ کار کو سہل تر بنایا جائے گا اور دوردراز دیہات میں خواتین اب اپنی شناختی کارڈ کے ذریعے قریبی فوکل پوائنٹ پر آکر نقد ی وصول کرسکیں گے۔ ماروی میمن نے ضلعے میں ترقیاتی کاموں میں صوبائی حکومت کی طرف سے سستی برتنے کے حوالے سے کہاکہ آئندہ جنرل الیکشن کے بعد خیبر پختونخوا میں پاکستان مسلم لیگ (ن ) کی حکومت بن جائے گی جس کے بعد چترال جیسے پسماندہ اضلاع بھی ترقی کے میدان میں آگے نکل جائیں گے جبکہ اب یہ بری طرح نظرانداز کئے جارہے ہیں۔ میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بعد میں کہاکہ پرائم منسٹریوتھ لون پروگرام کے تحت سودی قرضوں کو چترال کے عوام نے مسترد کردیا تھا جس پر وزیر اعظم نے بلا سود قرضے شروع کردئیے ہیں جن سے نوجوان طبقہ بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کھوار (چترالی زبان) کو بھی قومی زبانوں میں شامل کرنے کے لئے جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ اس موقع پرچترال سے قومی اسمبلی کے رکن شہزادہ افتخار الدین نے کہاکہ گزشتہ سال کے سیلاب سے ضلع چترال ساٹھ سال پیچھے چلی گئی کیونکہ قیام پاکستان کے بعد سے تعمیر ہونے والے انفراسٹرکچر اس سیلابی ریلوں میں بہہ گئے لیکن وزیر اعظم میاں نواز شریف نے چترال کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے فراخدلانہ فنڈز جاری کی ہے اور یہی وجہ سے اس وقت وفاقی حکومت کی سب سے ذیادہ ترقیاتی منصوبے اس ضلعے میں جاری ہیں۔ ماروی میمن چترال اور بونی میں بی آئی ایس پی کے استفادہ کنندہ خواتین سے گھل مل گئیں اور ا ن کے مسائل دریافت کئے۔ ]]>