Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

ظہیرالدین بابر اور سید مظفر شاہ کا ہیکاپ سے کوئی تعلق نہیں ۔شہزادہ فرہاد عزیز

PC Peraglaiding2007 میں ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آیا ۔ شمس الدین اس کے سیکرٹری رہے ۔ 2008میں بونی کے چار افراد اس ایسوسی ایشن میں بطور ممبر لئے گئے ۔ جن میں ظہیر الدین ،سید مظفر وغیرہ شامل تھے ۔ جبکہ 2009میں ہیکاپ کو سوشل ویلفیئر کے ساتھ رجسٹرڈ کیاگیا ۔ اس دوران ہم نے اپنے ذاتی وسائل سے ونگز حاصل کرکے ممبران کو ٹریننگ دی ۔ اورممبران کی تعداد بڑھ گئی ۔ اس دوران شندور فیسٹول کے موقع پر پیراگلائڈنگ کیلئے جب بیرونی ٹیم آئی ۔ تو ہیکاپ نے یہ کہہ کر احتجاج کیا ۔ کہ چترال میں پائلٹوں کی بڑی ٹیم موجود ہے ۔ اس لئے برونی ٹیم کو دیے جانے والے فنڈز ہیکاپ کو دیے جائیں ۔ اور یہ اس علاقے کے پائلٹوں کا حق بنتا ہے ۔ اُس وقت بونی کے موجودہ منحرف افراد ہیکاپ سے بغاوت کرکے تریچمیر پیراگلائڈنگ کے نام سے تنظیم قائم کرکے بیرونی پیراگلائڈنگ ٹیم کا حصہ بنے اور اپنا راستہ مستقل طور پر جدا کر لیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ظہیر الدین اور سید مظٖفر شاہ سمیت اُن کے دیگر ساتھیوں کا موجودہ وقت میں ہیکاپ کا حصہ ہونے کا دعوی حقیقت کے بالکل بر عکس ہے ۔ کیونکہ انہوں نے 2011میں اپنا راستہ خود ہیکاپ سے جدا کرلیا تھا ۔ اور ہیکاپ نے اُن کے غلط رویے کی بنا پر جنرل باڈی کا اجلاس بلا کر متفقہ قرارداد کے ذریعے اُنہیں خارج کر دیا ہے ۔ جس کے تمام دستاویزات موجود ہیں ۔ انہوں نے کرپشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ۔ کہ تمام مالی امور کی اپڈیٹڈ دستاویزات اور اڈٹ رپورٹ موجود ہیں ۔ انہوں نے ہیکاپ کے منحرف جنرل سیکرٹری پر الزام لگا یا ۔ کہ غلام سرور کے رویوں سے ہیکاپ کو نقصان پہنچا ۔ اور وہ کسی ایک بات پر نہیں ٹکتے ۔ آج وہ جن کے ساتھ ناچ رہے ہیں ۔ انہی کے خلاف انہوں نے پولیس میں طویل بیان ریکارڈ کیا ہے ۔ جو ہیکاپ کے پاس محفوظ ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ۔ کہ ہیکاپ کے جنرل سیکرٹری شمس الدین نے سوشل ویلفیئر میں رجسٹریشن کرتے وقت اپنے گھر بونی کا پوسٹل ایڈریس لکھا ہے ۔ جس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ۔ کہ ہیکاپ بونی کے نام پر رجسٹرڈ ہو اہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس تنازعے کے حل میں سوشل ویلفیئر آفیسر کا بیان حتمی کردار ادا کر سکتا ہے ۔ لیکن بار بار پولیس کی طرف سے بیان دینے کے اسرار کے باوجود مذکورہ آفیسر گریزان ہے ۔ اور ہیکاپ اُن کے خلاف اقدامات پر بھی سوچ رہا ہے ۔]]>

You might also like

Leave a comment

error: Content is protected!!