چترال (بشیرحسین آزاد ) چترال کی سول سو سائٹی کے رہنماؤں (ر) اے سی سردار محمد ، حسین احمد اور انسانی حقوق کے چیرمین نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے دیر سے تعلق رکھنے والے سبزی فروش کے قتل کے سلسلے میں دیر بالا کے عوام کو پُر امن رہنے اور حالات کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی اپیل کی ہے ۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ مقتول کئی سالوں سے محنت مزدوری کیلئے چترال میں مقیم تھے ۔ اس لئے اُن کے لواحقین کے ساتھ سب کو ہمدردی ہے ۔ لیکن دیر بالاکے مختلف سیاسی رہنما اور عوام جذبات کا مظاہرہ کرکے پولیس پر دباؤ ڈال کر جس طرح اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ کسی طور بھی درست نہیں ۔ اُنہیں پولیس کی انکوائری اور گرفتار مرکزی ملزم کے اقبالی بیان کا انتظار کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پولیس کو آزادانہ طور پر کام کرنے دیا جائے ۔ تاکہ قتل کے اصل محرکات سامنے آجائیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ دیر اور چترال کے باہمی تجارتی ، سماجی اور ہمسائیگی کے قدیم رشتے ہیں ۔ اور سینکڑوں کی تعداد میں دیر کے رہائشی چترال میں کاروبار کرتے ہیں ۔ اور ان کے مابین انتہائی مضبوط باہمی احترام کا رشتہ موجودہے ۔
انہوں نے دیر بالا کے بعض سیاسی اورسماجی افراد کی طرف سے قتل کے اس واقعے کو دو اضلاع کے مابین چپقلش کا ذریعہ بنانے کی پر زور مذمت کی ۔ اور کہا ۔ کہ مرکزی ملزم کے بیان کو اگر منظر عام پر لایا جائے ۔ تو مقتول کیلئے چترال پولیس اور دیگر لوگوں پر دباؤ ڈالنے والے دیر کے سیاسی اور سماجی افراد اپنے کئے پر خود پشیمان ہو ں گے ۔ کہ سید کریم نام کا شخص کس طرح اخلاقی انحطاط کے باعث ایک لڑکے کے ہاتھوں قتل ہوا ۔ جس کے قتل کا ملزم نے ببانگ دُھل اعتراف کر لیا ہے ۔