Restoration of Langlands College teachers demanded
چترال (بشیر حسین آزاد) لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج کے غیر قانونی برطرف شدہ اساتذہ کو بحال کیا جائے۔ان اساتذہ کو 15,،20سالوں سے بطور استاد بہترین خدمات سرانجام دینے کے بعد اُن کو جبری برطرف کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔برطرف شدہ اساتذہ کی تدریسی قابلیت میں کوئی کمی نہیں تھی۔
یہ باتیں انسانی حقوق کے چئیرمین نیاز اے نیاز ایدوکیٹ نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہی۔اُنہوں نے کہا کہ سب اپنی مضمون میں بہترین عبور رکھتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اس سکول سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات کی بہت بڑی تعداد انتظامی عہدوں پر فائز ہیں اور فوج ،ڈاکٹرز،انجینئرنگ کے شعبوں کے علاوہ مختلف شعبہ زندگی میں کامیاب زندگی گذار رہے ہیں اور ملک کی تعمیر وترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔برطرف کیے گئے اساتذہ اپنے زندگی کے بہترین لمحات انتہائی کم تنخواہ کے باوجود اس ادارے کو دیئے ہیں۔کسی بھی ادارے کے تدریسی عملہ اور انتظامیہ عملہ کے فرائض اور اختیار میں فرق ہوتا ہے اگر لینگ لینڈ سکول اور کالج کے انتظامی معاملات میں کوئی کمی تھی تواس کے ذمہ دار برطرف کیے گئے اساتذہ نہیں تھے۔
اگر موجودہ سکول انتظامیہ بھاری تنخواہ اور پُر کشش مراعات دے کر نئے اساتذہ بھرتی کرکے اُن کی ٹریننگ وغیرہ کا بندوبست کرسکتا ہے تو کیا یہ انصاف نہیں ہوتا کہ ان ہی اساتذہ کی تنخواہیں اور مراعات کے ساتھ اُن کے استعداد کار کو بڑہانے کے لیے اُن کی ٹریننگ کی جاتی ۔اُنہوں نے کہا کہ آئین پاکستان قانون پر عمل داری کی ضمانت دیتا ہے۔برطرف کیے گئے اساتذہ کمپنی ایکٹ اور قانون ملازمت اپنی صفائی پیش کرنے اور دفاع کا حق رکھتے ہیں۔ایسے میں ان قابل اور فرض شناس اساتذہ کے کھاتے میں انتظامی کمزریوں کو ڈال کر اُن کو ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر جبری برطرف کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اس غیر قانونی اور غیر آئینی برطرفی کا سوموٹو نوٹس لیکر اُن کو بحال کرائیں۔
