Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

افغان چین معاہدہ

داد بیداد

ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
یہ بھی ایک خبر ہے کہ افغا نستان اور چین کے درمیان دریائے آمو کے طاس میں تیل کے 22کنواں کھو دنے کے ایک اہم معا ہدے پردستخط ہو ئے ہیں جس کے تحت چین کی کمپنی اگلے 5سالوں کے اندر 504ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی اس سلسلے میں کابل سے خبر آئی ہے کہ معاہدے پر دستخط کی تقریب میں پیٹرولیم کے قائم مقام وزیر شیخ شہاب الدین دلاور نے چینی کمپنی زنجیانگ سنٹرل ایشیا پیٹرولیم انجینرنگ اینڈ انوسمنٹ کمپنی کے چیئر مین کے ساتھ معاہدہ پر دستخط کیا

تقریب میں امارت اسلامی افغانستان کے نا ئب وزیر اعظم ملا عبد الغنی برادر اور چین کے سفیر وانگ یو نے خصوصی طور پر شرکت کی دریائے آمو وسطی ایشیا کا مشہور دریا ہے جو مشرق میں پامیر کی پہا ڑیوں سے نکل کر افغا نستان، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمنستان سے ہوکر بحرارال میں گرتا ہے افغانستان کی تاریخ میں اس کو جیحون بھی لکھا گیا ہے عرب تاریخ دانوں نے اس دریا کے پار علا قوں اور ملکوں کو ماوراء لنہر لکھا ہے انگریزی میں اس کواوکس در یا کہا جاتا ہے اس لیے ماوراء لنہر کو ٹرانس او کسیانہ لکھا گیا ہے افغانستان کے شمال مشرق میں جہاں دریائے پنجہ اور دریائے واخش آپس میں مل کر آمو بن جا تے ہیں اُس طاس کو وادی ’’زرافشاں‘‘ کہا جاتا ہے، دریائے آمو ہمارے دریاوں کے برعکس مشرق سے مغرب کی طرف جاتا ہے اور 2540کلو میٹر کے فاصلے پر جا کر سمندر میں گرتا ہے پامیر کی پہاڑیوں میں اس کا منبع یا سرچشمہ 1840ء میں ایک سیاح جان ووڈ نے دریافت کیا تھا اس وجہ سے جس جھیل سے یہ دریا نکلتا ہے

اس جھیل کو وڈ ڈزلیک کہا جا تا ہے آمو کے طاس میں تیل کی تلا ش کے لئے عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ امارت اسلامی افغانستان کا معا ہدہ علا قائی سفارت کاری میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے یہ بین لا قوامی تعلقات میں توازن کی طرف بھی اشارہ کر تا ہے اگست 2021 میں امارت اسلا می افغانستان کی حکومت آنے کے بعد امریکہ اور یو رپی یو نین نے افغانستان کے ساتھ مخا لفت، مخا صمت اور بے رخی کا رویہ اختیار کیا تا ہم افغانستان اپنے پاوں پر کھڑا ہونے کے لئے ہاتھ پاوں مارتا رہا اس اثنا ء میں روس اور چین کی طرف سے افغانستان کے ساتھ نرم رویہ کی پالیسی دیکھی گئی، عوامی جمہوریہ چین نے افغانستان میں تانبے کے معدنی ذخا ئر کی کان کنی کے لئے افغان حکومت کو مالی اور تکنیکی مدد فراہم کیاہے یہ معدنی ذخائر لو گر صو بے میں واقع ہیں جبکہ تیل کی تلا ش کا کام تین صوبوں میں ہونے والا ہے یہ سرِپل ، جو ز جان اور فاریا ب کے شما لی صوبے ہیں

ان منصو بوں سے ابتدائی طور پر 3000افغانیوں کو روز گار کے موا قع ملینگے چین کی حکمت عملی یہ ہے کہ دوست مما لک کو ٹیکنا لو جی فراہم کر کے خو د کفا لت کے راستے پر ڈال دیتا ہے تیل کی تلا ش میں کا میا بی کے بعد ریفائنری قائم کی گئی تو دنیا کے مختلف ملکوں میں کام کرنے والے افغان انجینروں کوواپس بلا یا جائے گا اور افغانستان تیل برآمد کر نے والے ممالک کی صف میں اپنی جگہ بنا لے گا سفارتی حلقوں میں امارت اسلا می افغانستان اور عوامی جمہوریہ چین کے درمیاں اقتصادی تعاون کے نئے معا ہدے کو علا قائی تعاون کا اہم واقعہ قرار دیا جا تا ہے انگریزی کا ایک مقولہ ہے کہ ’’تما م انڈے ایک ہی ٹوکری میں نہ ڈالو‘ اما رت اسلا می افغانستان نے اس مقولے پر عمل کر تے ہوئے اپنی سفارت کاری کا دائرہ وسیع کیا ہے اور خطے کے اہم ممالک کے ساتھ روابط کو اقتصادی اور تجارتی تعاون کے باہمی معا ہدوں کے ذریعے مفید رابطہ کاری میں تبدیل کیا ہے یہ حکمت عملی افغانستان کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک کے لئے بھی ترقی اور استحکام کی نئی راہیں کھولے گی۔

You might also like

Leave a comment

error: Content is protected!!