زندگی اور خلوص کے پیمانے
ملین ڈالر سوال یہی ہے کہ کیا ہم زندہ بھی ہیں اوروہ بھی خلوص کے ساتھ۔ اگر زندہ ہیں اور زندگی کو تمام تر رنگینیوں کے ساتھ جینے کا دعوی بھی ہے تو اس کا پیمانہ کیا ہے۔ ہم میں سے کسی کے پاس بھی کوئی ایسا پیمانہ نہیں جس کے ذریعے ہم خود کی یا دوسروں کی زندگی کے آسائشوں، رونقوں اور خوشیوں کا ناپ کرسکیں۔ مگر پھر بھی کچھ خودساختہ روایات کے بھول بھلیوں میں رہتے ہوئے ہم تصور کربیٹھتے ہیں کہ ہم آزاد بھی ہیں اور زندگی بھرپور خلوص کے ساتھ گزار رہے ہیں۔ یہ خوش فہمی ہم میں سے اکثر کو ہے حالانکہ واقعات و حالات کچھ اور ہی بتا رہے ہوتے ہیں۔
کہنے کو زندگی اور خلوص دو لفظ ہیں مگر پوری انسانی زندگی انہی دو لفظوں کے گرد گھومتی ہے۔ آپ زندگی سے خلوص کو الگ کریں تو بچتا ہی کیا ہے۔ یا پھر زندگی کے بغیر خلوص کا کیا کیا جائے۔ ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا المیہ ہی یہی ہے کہ ہمیں نہ تو گھروالے بتاتے ہیں کہ زندگی اصل میں ہے کیا۔ نہ ہی تعلیمی درسگاہوں میں اصل زندگی کے بارے میں کسی تربیت کا اہتمام ہے اور نہ ہی جن کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہوتا ہے وہ زندگی کے تمام تر حقائق سے باخبر ہیں۔بس جیئے جارہے ہیں اور اسی کو زندگی سمجھ بیٹھے ہیں۔زندگی خوش و خرم کیسے گزارنی ہے اس کا طریقہ بتانے والا کیا خود اپنی زندگی سے 50 فیصد مطمئن ہے۔ کسی دن یہ سوال اپنے ناصح سے کرکے دیکھیں تو لگ پتہ جائے گا کہ جتنی کھوکھلی اس کی نصیحتیں ہیں اس سے زیادہ کھوکھلی اس کی اپنی زندگی ہے۔