چترال بازار میں تجاوزات کے خلاف مہم تاجروں نے زبردستی رکوادی
چترال (بشیر حسین آزاد) چترال بازار میں تجاوزات کے حوالے سے اٹھایا گیا قدم ایک مرتبہ پھر تجار برادری اور انتظامیہ کے مابین تنازعے کی شکل اختیار کر لی ہے اور جمعرات کے روز جب اسسٹنٹ کمشنر مجسٹریٹ فرسٹ کے حکم پر اسکیویٹر مشین نے تجاوزات ہٹانے کا عمل شروع کیا تو صدر تجار یونین چترال بازار بشیر احمد اور کابینہ کے افراد سمیت تمام دکانداروں نے اپنی دکانیں بند کرکے اس کے خلاف میدان میں نکل آئے اور اسکیوٹر کو کام کرنے سے روک دیا۔
اس موقع پر صدر تجار یونین بشیر احمد نے اے سی کی طرف سے تجازات ہٹانے کے نام پر کاروائی کو سابقہ معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے میں دکانوں کے برآمدے دکاندار کی ملکیت ہیں اور اس کو کسی سرکاری ضرورت میں لانے کیلئے اس کے معاوضے کی آدائیگی کرنا معاہدے کا حصہ ہے۔
اب اے سی چترال کی طرف سے بیوٹفیکیشن کے نام پر بغیر کسی معاوضے کی آدائیگی کے دکانوں کے بر آمدوں میں ٹائلز لگانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ مالکان دکانات کے ساتھ سراسر زیادتی ہے جسے کسی صورت براشت نہیں کیا جائے گا۔
معاہدے کے تحت چترال بازار کے سڑک کی حد بندی دونوں طرف نالیوں تک ہے جس پر کسی نے تجاوز نہیں کیا اور جہاں پر تجاوزات ہوئی ہے اُسے تجار یونین خود ہٹائیگی انتظامیہ کی طرف سے ایکسیویٹر بازار میں لاکر دکانداروں کو ہراساں کرنا ہمیں ہرگز قبول نہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہماری انتظامیہ کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہمیں تجار کی مفاد میں اپس میں مل بیٹھ کر کام کرنا چاہیئے۔ اُنہوں نے کہا کہ برآمدوں میں ٹائیلز لگانے کے بجائے انتظامیہ کو بیوٹیفیکیشن کی رقم اسٹریٹ لائٹس، سی سی ٹی وی کیمروں، لیٹرین اور صفائی کی مدد میں لگانی چاہیئے۔ اُنہوں نے کہا کہ بازار میں آئے روز چوری کے واردات ہورہے ہیں جس کے لئے سی سی ٹی کمیروں کی آشد ضرورت ہے۔
اس موقع پر ایم پی اے چترال ہدایت الرحمن بھی موجود تھے۔ بعد آزان ایم پی اے کی موجودگی میں تجار یونین لوئر چترال کی ڈپٹی کمشنر لوئر چترال انوارالحق کے ساتھ بازار چترال میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات کے خلاف اپریشن روکنے کے حوالے سے ایک میٹنگ بھی ہوئی میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا کہ ضلعی انتظامیہ بازار لوئر چترال میں تجاوزات کے خلاف جاری اپریشن کو فوری طور پر روک دئے گا اور بازار لوئر چترال کے ہر دوکاندار اپنے اپنے دوکانوں کے سامنے تجاوزات دو دونوں کے اندر خود ہٹا دیں گے۔
دوکانداروں کی جانب سے تجاوزات نہ ہٹانے کی صورت میں ضلعی انتظامیہ تجاوزات کے خلاف دوبارہ اپریشن کر ئیگی جس کے بعد تجار یونین کے صدر بشیر احمد نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اسسٹنٹ کمشنر لوئر چترال وقاص مسعود چوہدری نے اس موقع پر کہا کہ ہم تجار براداری کو بے جا تنگ نہیں کررہے بلکہ جہاں جہاں سابقہ معادے کی خلاف ورزی ہوئی ہے وہاں پر تجاوزات کو ہٹایا جارہا ہے اور اکثر دکانوں کے سائن بورڈ جوکہ تجاوز کے زمرے میں آتے ہیں انہیں ہٹایا جارہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ شاہی بازار کے اندار جو تجاوزات ہیں بعض مقامات پر ہٹائے گئے اور باقی ماندہ کے لئے دو دن کا ٹائم دیاگیا جسے دکاندار خود ہٹائے ورنہ دوبارہ کارروائی ہوگی۔۔اُنہوں نے کہا کہ بائی پاس روڈ میں جتنے بھی تجاوزات ہیں ان کو آج ہی ہٹایا جائیگا۔اسسٹنٹ کمشنرکی اس اقدام پر تجار یونین نے عدالت سے رجوع کرکے حکم امتناہی (اسٹے ا ٓرڈر حاصل کر لیا ہے۔
چترال بازار میں تجاوزات کے حوالے سے سابق ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ وڑائچ شہید کے وقت میں بھی تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا تھا۔ اور اس تنازعے کے نتیجے میں ایک راضی نامہ بطورمعاہدہ طے پایاہے۔ جس میں دکانوں کے برآمدوں کی موجودگی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ تاہم معاہدے کی رو سے سرکاری طور پر اس بر آمدے کی زمین کو استعمال میں لانے کی صورت میں حکومت دکان مالک کو قیمت ادا کرنے کا پابند ہے۔انتظامیہ ان برآمدوں پر بیوٹیفیکیشن کے نام پر دو کروڑ چھیاسٹھ لاکھ روپے خرچ کرنے پر بضد ہے۔
درین اثنا عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ چترال بازار کے دونوں سائڈوں پر پیدل چلنے کیلئے بر آمدوں کی موجودگی کو پہلے یقینی بنایا جائے۔ جب برآمدے پیدل چلنے کیلئے دستیاب ہی نہیں ہیں تو حکومتی خزانے سے ڈھائی کروڑ روپے خرچ کرنے کا کیا تُک ہے جبکہ چترال آنے والے سیاحوں کیلئے لواری ٹنل سے چترال شہر اور کالاش ویلیز تک ایک واش روم کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔