بنام جی ایم اے کے ای ایس
آغا خان ایجوکیش سسٹم اپنی معیارِ تعلیم کی وجہ سے پاکستان بھر میں ایک اعلی مقام رکھتا ہے.چترال اور گلگت بلتستان جیسے بیک ورڈ علاقوں میں اس ادارے کی خدمات قابل تحسین رہی ہیں.
ان علاقوں میں بہترین تعلیم و تربیت کے لیے آغا سکولز میں بچوں کا داخلہ کروانا والدین کی ترجیحات میں سے ہے. غیر معمولی اخراجات برداشت کرکے والدین بھرپور امیدوں کے ساتھ ان سکولوں میں اپنے بچوں کو تعلیم دلاتے ہیں جو بچوں کے ساتھ ساتھ نامدار ادارے سے بھی منسوب ہوتے ہیں.ان میں سے کسی کی ایک کا بھی غیر ذمہ دارانہ رویہ والدین کی امیدوں کے برعکس جاتا ہے.
آغا خان اسکول پاؤر, پترانگاز اچھوہون پاؤر کا واحد تعلیمی مرکز ہے جو اپنی بہترین معیار تعلیم کی وجہ سے ایک کامیاب سکول رہا ہے. پچھلے ایک سال سے سکول کے عملے اور ادارے کی غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے اسکول کا مقام متاثر ہوگیا ہے. کرونا وبا کے بعد کتابوں کی عدم دستابی کے ساتھ ساتھ بار بار استاتذہ کے تبادلوں نے مجموعی طور پر بچوں کی سالانہ کارکردگی متاثر کی ہے.
حال ہی میں آوٹ ہونے والے نتائج سے والدین مایوس ہوگئے ہیں مجموعی طور پر تمام بچوں کے نتائج سالانہ کے اعتبار سے بہت کم ہیں. پچھلے سال اسکول کا مجموعی نتیجہ اسی فیصد سے اوپر تھا جو اس سال گھٹ کر ساتھ فیصد رہ گیا ہے.
سکول کی کارکردگی میں اس غیر معمولی کمی کی کئی وجوہات ہیں جن میں اولین وجہ سکول کے ہیڈ ٹیچر کی غیر ذمہ داری شامل ہے جنہوں نے استاذہ کے بار بار تبادلے اور بچوں کی تعلیم میں اس کی وجہ سے ہونے والی نقصان سے نہ ہی ادارے کو اور نہ ہی والدین کو بروقت آگاہ کیا.
ایک سال میں تین تین دفعہ سبجکٹ ٹیچر کا تبادلہ کرنا بچوں کے ساتھ ذیادتی ہے. پرائمری لیول کے بچوں کے لیے ایسی صوتحال میں ایڈجسمنٹ کرنا بہت مشکل ہے جسکی کی وجہ سے ان کی مجموعی کارکردگی متاثر ہوگئی ہے جو خراب نتائج کی صورت میں بچوں اور ان کے والدیں کے سامنے ہے.
کمزور نتائج بچوں کی پریشانی کا سبب بن چکی ہیں اور ان کا اعتماد فوری بحال کرنا اور ان کا انٹرسٹ دوبارہ بحال کرنا ادارے کی ذمہ داری ہے.
سال کے آخر تک نصابی کتابوں کی عدم دستیابی اور پھر فوری امتحانات نے بچوں اور والدین کو کام کرنے کا موقع ہی نہیں دیا. ادارے کی اس غیر ذمہ داری کا خمیازہ بچوں اور والدین کو برداشت کرنا پڑا ہے.
حالیہ نتائج ادارے کی کارکردگی پر سوال ہے ہم بطور والدین ادارے خصوصا جی ایم خوش محمد خان سے یقین دہانی چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ ان نقصانات کی بھرپائی کریں بچوں کو دوبارہ موٹیویٹ کریں اور ان کا اعتماد بحال کریں تاکہ وہ آئیندہ وقتوں میں پراعتماد ہوکر اپنی پڑھائی جاری رکھ سکیں.
اس سلسلے میں والدین کی ذمہ داری پر بھی سوال اٹھایا جاسکتا ہے کہ ہماری غیر دلچسپی بچوں کی کمزور کارکردگی کی وجوہات میں سے ایک ہے لیکن اس دفعہ والدیں کو پوری طرح بے خبر رکھا گیا ہے اور والدین کو صورتحال سے آگاہ نہیں کیا گیا ورنہ ہماری کوششوں سے نتائج کچھ مخلتف بھی ہوسکتے تھے.
میں پترانگاز اچھوہون اور پاؤر کے والدین کی طرف سے اسکول انتظامیہ اور ادارے کی کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ ہم اسکول کی بہتری کے لیے ہر وقت ادارے اور سکول انتظامیہ کا ساتھ دیں گے اور اپنا کردار ادا کریں گے لیکن ان کی اس طرح کی لاپرواہی آئیندہ ہمارے لیے کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہوسکتی.
رحمت اکرم
(پاؤر)