ریڑھی بانوں کا سڑکوں پر قبضہ، انتظامیہ خاموش تماشائی
چترال (محکم الدین) ضلعی انتظامیہ چترال کی غفلت، لاپرواہی اور بے جا عنایات کی وجہ سے چترال بازار پر ریڑھی بانوں نے قبضہ کر لیا ہے۔ خصوصا بائی پاس روڈ اور اتالیق بازار پر مکمل کنٹرول کر لیا ہے جس سے گاڑیوں کے گزرنے اور پیدل چلنے والوں کو نقل و حمل میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لیکن ضلعی انتظامیہ لوئر چترال کے کانوں جوں تک نہیں رینگتی کہ شہری کس قسم کی اذیت سے دو چار ہیں۔
بائی پاس روڈ کا نصف حصہ گاڑیوں کی پارکنگ بن چکی ہے ۔ جبکہ نصف حصہ ریڑھی والوں کے کاروبار کیلئے مختص ہو چکا ہے ۔ جس کی وجہ سے پیدل چلنے والوں کیلئے فٹ پاتھ کا کوئی نام ونشان نہیں ہے۔ ریڑھی والوں کی وجہ سے جہاں ایک طرف سڑک گندگی کے ڈھیر بن چکے ہیں وہاں ہسپتال اور سکول و کالج کے راستوں اور کراسنگ پر جان بوجھ کر ریڑھی کھڑی کرتے ہیں جس سے سکول وکالج کے طالبات اور خواتین کی نقل و حمل میں انتہائی مشکلات پیش آرہی ہیں۔
عوامی حلقوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال کے لوگ کسی کے رزق حلال میں مداخلت کرنا پسند نہیں کرتے اور حتی الوسع برداشت اور رواداری سے کام لیتے ہیں لیکن اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ اس نرمی کا ناجائز فائدہ اٹھایا جائے اور پورے چترال شہر کو یرغمال بنایا جائے۔ چترال ایک چھوٹا شہر ہے ۔ اس میں روزانہ سینکڑوں غیر مقامی افراد کاروبار کیلئے آجاتے ہیں۔
اگر ریڑھی والوں کی آمد کا سلسلہ اسی رفتا سے چترال شہر کی طرف جاری رہا تو آیندہ چترال شہر کے اندر قدم رکھنا مشکل ہو جائے گا اور ان ڈھیٹ لوگوں سے نمٹنا اس وقت سنگین مسئلہ بن جائے گا۔
عوامی حلقوں نے پر زور مطالبہ کیاہے کہ ان ریڑھی والوں کیلئے مخصوص جگہ کا انتخاب کیا جائے اور بازار ایریا میں بشمول بائی پاس روڈ ان کو سڑک سے ہٹاکر عوام کے نقل و حمل کی راہ میں رکاوٹ دور کی جائے۔