لاسپور، مستوج کے عوام کا تحصیل نظامت کے لیے سہروردی خان یفتالی کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ
ووٹ اس بات کی گواہ ہے کہ ایک فرد اپنے حق اور اپنےبچوں کی بہترمستقبل کو سنوارنے کے لئے اپنا اختیار ووٹ کے ذریعے ایک نمانیدے کےجھولی میں ڈال دیتا ہے تاکہ وہ نمایندہ اس کی آواز بن جائے۔ ووٹ کا صیح استعمال اور اس فرد کا انتخاب کریں جو تمیں لگے کہ کل آپ کے حقوق کے لئے آ گے بڑھ سکے۔آمانت اھل کے سپرد کریں۔
اگر ہماری سیاسی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو ہماری سیاسی تاریخ ہمیں یہ واضح طور پر بتاتی ہے کہ لاسپور مستوج اور یارخون کے عوام نے ہمیشہ سیاست کے میدان میں ہر سیاسی جماعت کو ووٹ دیئے ہیں اور کامیاب کرایئے ہیں، کسی کو بھی اپنے دہلیز سے مایوس واپس نہیں کئے ہیں، آپ نے جب بھی پکار اان دو وادیوں کے غیورعوام نے آپ کی آواز پر لبیک کہاآپ کے حق میں نعرے بلند کیے آپ کی کامیابی کے لئے کوشش اور جتن کیئے۔
اب وقت کا تقاضا ہے اور ہمارا حق بھی بنتا ہے، اس بار ہمیں بھی آزمایا جائے، ہمیں بھی موقع دیا جائے، آپ نے تو ترقی کر لی، اب ہماری ترقی پر دھیان دینے کی ضرورت ہے،مل کر ہم آہنگی سے ہماری ترقی پر کام کریں۔
ترقی کے اس برق رفتار دور میں لاسپور، مستوج اور یارخون کےعوام آج بھی اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں، زندگی کے اہم اور بنیادی سہولیات سے محروم یہ قوم آج بھی پتھر کے زمانے میں جی رہی ہے۔
یہ ایک کایناتی حققیت ہے کہ ان پسماندہ علاقوں میں صرف اے کے ڈی این کے ادارے کا م کر رہے ہیں، صاف پینے کا پانی، صحت کا شعبہ، تعلیم کا معیاری نظام، قدرتی آفات کے وقت لوگوں کو بروقت مدد فراہم کرنا یہ سب غیر سرکاری ادارے کے رحم و کرم پر ہیں۔ شنددورسے لے کر بروغل تک سیاحت کو فروع دینے کے کئی وعدے تو کیئے گیئے مگر ان علاقوں کی ترقی پر کوئی دھیاں نہیں دیا گیا، صرف بروغل اور جشن شندور کے موقع پر آفسر شاہی کے لئے سڑکوں کے کنارے پتھروں پر سفید رنگ ڈال کر یہ تاثردینے کی ناکام کوشش کی گئی کہ سیاحت کو فروع دیا جا رہا ہے۔
اگر صحت کے شعبے میں ان دو علاقوں کی حالات پر گہری نظر ڈالی جائے تو دل خون کے آنسو رو رہا ہے، وادی یارخون سے لےلاسپور تک کسی بھی سرکاری ہسپتال میں آپ کو ڈاکٹر نہیں ملے گا۔ کڑوروں روپے کی لاگت سے تعمیر کئے گئے عمارت اپنی زوال اور بے بسی کا رونا اور مجبوری کی الگ داستان ہے۔ایمرجنسی کے حالات میں کسی بیمار کو بروقت آر ایچ سی ہسپتال پہچانے کے لئے ایمبولینس بھی موجود نہیں ہے۔ہم کب تک غیر سرکاری اداروں کی رحم و کرم پر جیں گے۔ اگر دیکھا جائے، تو اس علاقے کے غیور عوام کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔
اگلے پانچ سال کے لئے تحصیل مستوج میں ترقی کے اہداف
ان اہداف پر ہم دن رات محنت کرینگے تاکہ بلدیاتی نظام کے اندر جو اصول طے کئے گئے ہیں ان کے عین مطابق تحصیل کی بینادی سہولیات کی فراہمی ممکن ہو سکے۔
ہر ویلیچ کونسل میں ایک ڈسپنسری کا قیام
علاقے کے تمام بی ایچ یو اور آر ایچ سی ہسپتالوں کو پراویئوٹ پارٹنر شب کے ذریعے مکمل ہسپتال کے طور پر چلانا۔
ہر ویلیچ کونسل میں علاقے کی ضرورت کو مد نظر رکھ کر ہائی سکول کا قیام۔
تحصیل مستوج کے اندر بجلی کی فراہمی کو نیشنل گرِڈ کے ذریعے یقینی بنانا۔
۵تحصیل مستوج کے اندر پینے کے پانی کی جتنی بھی اسکیمیں ہیں ان کا جائزہ لے کر ان کی کمی اور خمی کو دور کرنا۔
تحصیل مستوج کے حدود میں جتنے بھی دھیات پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں ان کے لئے پایپ لایئں کے منصوبوں کا اجرا کرنا۔
تحصیل مستوج کے حدود کے اندر جتنے بھی مکانات،باغات، زرعی زمینات دریا کے کٹاو سے نقصاں پہنچا ہے وہاں پر انجنیرنگ کے اصولوں کے مطابق مضبوط پشتین، حفاظتی بند تعمیر کرنا۔
تحصیل مستوج کے اندر زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کے لئے پرانے نہروں کی بروقت تعمیر کرنا۔
تحصیل مستوج کے اندر جہاں جہاں قابل کاشت زمین بنجر پڑی ہے ان کے لئے نہری منصوبوں کا اجرا کرنا۔
تحصیل مستوج کے حدود میں رابط سڑکوں کی کمی کو دور کرنا۔
تحصیل مستوج کے اندر دریا اور ندی نالوں پر جگہ جگہ پل تعمیر کرنا۔
ویلیچ کونسل کے سطح پر کھیلوں کے میدان بنانا۔
تحصیل مستوج کے حدود میں سیاحت کو فروع دینے اور سیاحو ں کی بہتر سہولت کے لئے ٹورسٹ فیسیلٹیشن پاینٹ بنانا۔
تحصیل مستوج کے بازاروں میں پینے کے پانی اور عوام کی سہولت کے لئے اڈوں پر انتظار گاہ تعمیر کرنا۔
شندور اور بروغل میلے کے دوران اسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لے کران کی خدشات دور کرنا۔
بونی شندور روڈ کی تعمیر پر گہری نظر رکھنا تاکہ اس قومی شاہراہ کی تعمیر میں کوئی کوتاہی نہ ہو۔
بی ایچ یو ہسپتالوں کے لئے ایمرجنسی صورت حال سے نمٹنے کے لئےایمبولینس کی فراہمی۔