Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

افغانستان کا اونٹ

داد بیداد

ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
پوری دنیا کے ہزاروں ریڈیو اور ٹیلی وژن چینل ، لا کھوں اخبارات اور کروڑوں سو شل میڈیا اکا ونٹس پر یہ سوال زیر گر دش ہے کہ افغا نستا ن کا اونٹ اب کس کروٹ بیٹھے گا 15اگست سے اب تک صورت حا ل غیر یقینی اور غیر واضح ہے اما رت اسلا می افغا نستا ن کے پر چم پورے ملک پر چھا یے ہوئے ہیں اما رت اسلا می کے رہبروں نے قصر صدارت کا کنٹرول سنبھا ل لیا ہے تا ہم یہ بات اب تک افوا ہوں کی زد میں ہے کہ مستقبل کا افغا نستا ن کیسا ہوگا  اور حکمران کو ن ہو گا 

اس ابہام کی دو بڑی و جو ہا ت ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ افغا نستا ن کے پا س سمندر نہیں بند ر گا ہ نہیں اس کی آمدن کا مستقل ذریعہ نہیں اپنے محل وقوع کی وجہ سے بیرونی دنیا پر انحصار کر تا آیا ہے اور اور بیرو نی دنیا اس کی محتا جی کا نا جا ئز فائدہ اُٹھا تی آئی ہے اس وجہ سے بیرو نی دنیا افغا نستا ن میں افغا نوں کی مر ضی سے زیا دہ اپنی مر ضی اور خو اہش کی حکومت دیکھنا چا ہتی ہے دوسری وجہ یہ ہے کہ افغا نستا ن کے اندر قبیلوں، قو موں کی تقسیم ان کے اتفاق اور اتحا دکی راہ میں رکا وٹ ہے یہاں سو ءٹزر لینڈ والا ما حول گذشتہ ڈھا ئی سو سا لوں کی تاریخ میں پیدا نہیں ہوا جہاں مختلف نسلوں، مختلف قوموں اور قبیلوں کے لو گ ایک دوسرے کو برداشت کر کے مل جل کر زندگی گذارنے کا طریقہ اپنا ئیں

تین زبانوں کو قومی زبان بنائیں جر من اور سو ئس مل کر ایک قوم ہو نے کا تا ثر دے سکیں افغا نستا ن میں تا جک اور افغا ن کبھی ایک نہیں ہو ئے ازبک اور افغا ن کبھی یکجا نہیں ہوئے ان میں کینہ ، بعض ، عداوت اور دشمنی جس طرح 1757ء میں گہری تھی 2021 میں بھی اُسی طرح گہری ہے 1978ء کے انقلا ب ثور کے بعد قومی وحدت کی راہ میں ترقی پسند اور قدامت پسند کی نئی دیوار بھی حا ئل ہو گئی ہے چنا نچہ ایک اور خلیج آکر بیچ میں حا ئل ہوئی

اس خلیج کو پا ٹنے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی اس پس منظر میں مو جو دہ صورت حال کو دیکھیں تو ایسا نظر آتا ہے کہ مسئلے کی کنجی اگر کسی فریق کے پاس ہے تو وہ امارت اسلا می کی قیا دت ہے کسی اور کے پا س مسئلے کی کنجی نہیں اورنہ یہ کنجی کسی اور کے ہاتھ آسکتی ہے 15اگست کو یہ بات عجیب لگتی تھی کہ بیرونی مما لک سے اما رت اسلا می کی قیا دت کو مشورے کیوں دیئے جا رہے ہیں امریکہ، بر طا نیہ اور جر منی کی طرف سے کیوں کہا جا رہا ہے کہ ہزارہ ، تا جک، ازبک اور ترقی پسند گروپوں کو ساتھ ملا کر قو می اتفاق رائے سے مشتر کہ حکومت بناو، مخلوط کا بینہ بنا ءو ہفتہ، عشرہ گذر نے کے بعد عا لمی خبروں کے ساتھ دلچسپی رکھنے والے سب لو گ اس بات کے قائل ہو گئے ہیں کہ امارت اسلا می کو حکومت چلا نے کے لئے بیرونی امداد کی ضرورت ہے اور بیرونی امداد حا صل کر نے کے لئے سب کو ساتھ لیکر چلنے کی ضرورت سے انکا ر ممکن نہیں بظاہر کہا جا رہا ہے کہ انسا نی حقوق کی ضما نت دی جا ئے عورتوں کو کام پر جا نے کی اجا زت ہو نی چا ہئیے لڑ کیوں کو سکولوں، کا لجوں اور یو نیور سٹیوں میں جا نے کی اجا زت ہو نی چا ہئیے لیکن ہا تھی کے دانت کھا نے کے اور دکھا نے کے اور ہو تے ہیں مغر بی طا قتوں کو اصل خطرہ یہ ہے کہ 1996کی طرح پوست کی کا شت پر پا بند ی نہ لگے، مول جیسی مغربی کمپنیوں کے کاروبار کو محدود نہ کیا جا ئے، ہیرو ئین کی پیداوار اور اس کی تجا رت پر پابندی نہ لگا ئی جا ئے پرو پیگینڈ ے کے ذریعے باور کرا یا جا رہا ہے کہ مغربی مما لک پوست کی فصل اور ہیرو ئین کی تجا رت کے خلا ف صف اراء ہیں حقیقت اس کے بر عکس ہے 2001ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کا بہانہ تراشا گیا

دراصل پوست کی فصل اور ہیرو ئین کی تجا رت کے ساتھ مول جیسی کمپنیوں کو افغا نستا ن کی چرا ہ گاہ میں کھلا چھوڑ کر دولت بٹورنا مقصد تھا 20سالوں میں اگر مغربی مما لک نے افغا نستا ن میں ایک ٹریلین ڈالر خر چ کیا تو اس کے بد لے میں 3ٹریلین ڈالر کما کر لے گئے مگر یہ بات کوئی نہیں کرے گا ’’ قلم درکف دشمن است‘‘ یہی وجہ سے کہ افغا ن سے ان کا اونٹ کسی کروٹ نہیں بیٹھتا

You might also like

Leave a comment

error: Content is protected!!