چترال(بشیر حسین آزاد) جمعیت علماء اسلام ضلع چترال کے امیر قاری عبدالرحمن قریشی اور ضلعی کابینہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ چترالی عوام نے حالیہ الیکشن میں دینی جماعتوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے عوامی نمائندوں میں عوامی مسائل کو سمجھنے اور ان کو حل کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہیں۔
اس وقت چترال میں کافی مسائل ہیں۔صاف پانی کا مسئلہ،ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی،روڈوں کی ناگفتہ بہ حالت،کئی ویلیز میں بجلی کی عدم دستیابی جیسے مشکلات کا چترالی عوام کو سامنا ہے۔ایسے حالات میں بعض عناصر کی طرف سے عوامی نمائندوں کے بارے میں غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش چترال کو مزید مشکلات میں دالنے کی مترادف ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت چترال میں دو منتخب نمائندے اور ایک اقلیتی نمائندہ موجود ہیں تینوں نمائندوں میں اعتماد کا ایک فضا قائم ہے۔بعض عناصربے اعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کرکے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کوکوشش کررہے جوکہ کسی صورت میں کامیاب نہ ہوں گے۔منتخب نمائندوں کی جہاں زمہ داری زیادہ ہیں وہاں ان کے حقوق بھی متعین ہیں۔
اداروں کے ہیڈز کو بھی اس کا احساس ہونا چاہئے۔صوبائی اور وفاقی حکومت کو بھی منتخب عوامی نمائندوں کی عزت ووقار کا احترام کرنا چاہیئے،چترال میں اپنے امیدواروں کی شکست کا انتقام چترالی عوام سے نہیں لینا چاہیئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ چترال کے تینوں نمائندے ملکر ایک دوسرے کا عزت واحترام کا خیال کرتے ہوئے چترال کی خدمت کریں۔انہوں نے شکست خوردہ عناصر کو بھی مشورہ دیا کہ پس پردہ رہ کر اپنا کردار ادا کرنے کے بجائے سامنے آکر اپنا کردار ادا کریں تاکہ ان کے مثبت تنقید کا بھی چترالی عوام جائزی لیں اور اچھے اور بُرے میں تمیز کرنے کا سب کو پتہ چل سکے اُنہوں نے کہا کہ چترال میں رہنے والے اقلیتوں کو ایک باصلاحیت نمائندہ وزیرزادہ کی صورت میں مل چکا ہے ،اقلیتی برادری ان سے اپنے علاقے کی بھرپور خدمت کروائیں۔جہاں اقلیتی برادری سیاسی نمائندگی سے بھی نکلے گی وہاں سیاحوں کوبھی ان علاقوں کی طرف آنے میں سہولیات میسر ہوں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ ایم پی اے وزیرزادہ اقلیتی برادری کا نمائندہ ہے اور میرا اُن کو مشورہ ہے کہ وہ پالٹکس کرنے کے بجائے چترال کی ترقی میں اپنا کردار بالعموم اور اقلیتی برادری کی ترقی میں اپنا کردار بالخصوص طورپر ادا کریں۔
بقول مولانا صاحب اگر اقلیتی نمائندے کو پالیٹکس کا حق نہیں ہے تو مولوی صاحبان کو بھی نہیں ہے. انکا کام تو دین کی ترویج اور تبلیغ کرنا ہے نہ کہ دنیاوی اور خود غرض پالیٹکس
ہماری بدقسمتی ہے کہ صرف چترال سے دین کے نام پر مذاق کرنے والوں کو نمایندہ چنا ہے اور جیسا کہ سب کو نظر آرہا ہے کہ وہ کچھ بھی کرنے کی صلاحیت سے مکمل محروم ہیں۔ ایم این اے چوکیداروں کے تبادلوں پر پریس کانفرنس کرتا پھر رہا یا پھر ٹنل میں سپاہی سے الجھ کر دھرنا دے رہا ہے ایسے پست سوچ کے آدمی سے کسی ترقی یا خیر خواہی کی توقع رکھنا بھی بے وقوفی ہے۔۔ چترال کے عوام کو بھی آہستہ آہستہ احساس ہورہا کہ دین کے نام پر ان بے صلاحیت لوگوں کو منتخب کرنا بے وقوفی تھی اسلئے امید ہے آئندہ قوم اچھے فیصلے کرکے ترقی کی راہ کو لوٹ آیئگی
I agree with you that these parties have always exploited religion to mislead the masses in Pakistan but nationwide they are almost rejected but Chitral nation is still in their grip and have been hijacked in last year elections. These molvis have nothing to do with religion they only use Islam to gain political advantage and innocent people are carried out by their antics. We need leaders who could serve us without exploiting us on sentiments of religion, caste and creed.