بے منزل مسافر
ڈاکٹرخلیل جغورو
کام یا عمل، نتیجہ، فوری نتائج اور دوررس نتائج، یہ ایسے الفاظ ہیں جن کو استعمال ہر کوئی کرتا آیا ہے. لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان الفاظ کو بکثرت استعمال کرنے کے باوجود ہم اکثرو بیشتراعمال کو بغیر کسی مقصد کو سمجھے صدیوں سے کرتے ارہے ہیں– یہاں ہمارے قریب ایک چھوٹی سی عمارت کو کی سالوں سے ہم مسجد کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جہاں دعوت تبلیغ کا سسلہ بھی چلتا رہتا ہے، مسجد کے ادھے لوگ تبلیغ کے ساتھ کسی نہ کسی حد تک جوڑے ہوۓ ہیں اور اتنے ہی لوگ جماعت کے قریب آنا بھی شاید گناہ سمجھتے ہیں، میں خود کو دونوں پارٹیوں کے درمیان رکھنے کی کوشش کرتا ہوں اس خام خیالی میں کہ شاید ایک دن ان مسلمانوں کا اپس میں جوڑ پیدا ہوجایے. ایک دن جماعت کے کچھ لوگ عمومی گشت سے واپس اکے مغرب کی نماز کے بعد، زمہ دار لوگوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے مجھے بطور بیان کچھ دیربولنے کیلئے کھڑاکیا-عموما تبلیغیوں سے شکایات رہتی ہے کہ وہ چند باتیں دہراتے رہتے ہیں، اس وجہ سے کئی حضرات کو اگتاہٹ ہو جاتی ہے، ویسے بھی مولوی لوگ جب ممبر پر کھڑے ہوتے ہیں تو کسی کو کچھ کہنے کی اجازت نہ تقریر کے دران ہوتی ہے نہ ہی آخر میں. یوں دل کی بات دل میں ہی رہ جاتی ہے
اس عمومی مسلے کو مد نظر رکھتے ہوۓ میں نے فیصلہ کیا کہ کیوں نہ بات کوشمولیتیبنائی جائے- تو میں نے اغراض مقاصد کو تمھیہد بناکر سوال کیا کہ ہمیں معلوم ہے کہ الله ہرجگہہ موجود ہے، لیکن ہمیں مسجد میں اکر نماز ادا کرنے کا نہ صرف حکم ہے بلکہ ہمیں یہ بشارت بھی دی گئی ہے کہ مسجد میں نماز پڑھنے سے پچیس یا ستائیس گنا زیادہ ثواب ملتا ہے– آخر الله پاک کے اس حکم کے پیچھے کیا راز پنہاں ہے، الله ہمیں پانج بارمسجد میں اکھٹا کرکے ہم سے کیا تقاضا کرتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں ایک بزرگ کے علاوہ سارے حضرات خاموش رہے، پھر میں نے دوسرا سوال کر ڈالا، کہ بکثرت درود پڑھے سے ثواب تو ملتا ہی ہے لیکن کیا دورود کا مقصد ثواب کمانا ہی ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور حکمت بھی چھپی ہوئی ہے؟ اب کی بارایک دو نے اس کے بارے میں قران اوراحادیث کا حوالہ دیا لیکن مقصد شاید کسی کوپھر بھی پتہ نہیں تھا- یا میرا سوال کوئی سوال ہی نہیں تھا. اس دوران ایک دو حضرات تو اوٹھ کے روانہ ہو گئے– بعد میں پتہ لگا کہ انہوں ہے یہ سمجھا کہ میرا سوال پوچھنے کا مقصد ان کےعلم کا امتحان لینا تھا- تب مجھے تھوڑی سمجھ آگئی کہ مولوی اپنی بولی ہی کیوں بولے جاتے ہیں چاہے ادھے لوگ سو ہی کیوں نہ جایئں
درحقیقت ہم اکثرو بیشتر کام یا عمل ان کے مقاصد اور دور رس نتائج کو سمجھے بغیر کر لیتے ہیں، جس سے وہ عمل صرف عمل کی حد تک محدود ہوکے رہ جاتی ہے، چونکہ مقصد ہمارے ذہنوں میں ہوتا نہیں ہے اسوجہ سے اس عمل کے ثمرات سے بھی ہم محروم رہ جاتے ہیں.سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیمِ،سبحان ربیالاعلی پڑھتے بھی ہیں مغنی بھی اکثر کو معلوم، لیکن مقصد معلوم نہ ہونے کی وجہ سے مسجد سے ایک قدم باہر رکھتے ہی دل میں وہی بتاں وہم گمانابھرنا شروغ ہوتا ہے، گویا الله مسجد کے اندر ہی رہ رہا ہو اور مسجد سے باہر ، ہمارے معاملات میں نہ رَبِّی الْعَظِیمِ ، نہ ربی الاعلی کے آثار دکھائی دیتے ہیں نہ الله کے اکبر ہونے پر یقین کا کوئی گمان ہوتا ہے، دورود تو کروڑوں بار پڑھتے ہیں لیکن نبی کی عظمت اگر دلوں میں پیدا ہوچکی ہوتی تو ہمارے معاملات میں نبی پاک کے طریقے بھی نمایاں ہوتیں. روزے کےاعلی فضائل سے با خبر لیکن غریب حاجت مند کے ضروریات سے ہم بے خبر نہ ہوتے ،ہم عمل کرتے جارہے ہیں نماز حج زکوات روزوں میں وقت پیسہ سب کچھ لگانے کے باوجود ہم بد اخلاقی ، بددیانتی، کم ظرفی ، بے صبری کے گھڑوں میں دھسے جارہے ہیں– الله پاک کو ان اعمال کے ذرئیے سے ہم سے جو کروانا مقصود تھا ، اعمال کے مقاصد کو نہ سمجھنےکی وجہ سے ذلت اور رسوائی ہمارا مقدر بن چکی ہے، ورنہ دونوں جہانوں کی خوش حالی ، کامیابی عزت یکجہتی اخوت تو ہمارے میراث تھے.
ہمارے عقلوں پر جسے قفل پڑھے ہیں ہم نماز روزے اور عمرا کو اسلام سمجھ بیٹھے ہیں، ایون میں دیودار کے درختوں کو کاٹ سرکاری ٹرکوں میں پنجاب پہنچا کر گھر بناتے ہیں اس کی جگہہ قاق لاشٹ میں دیو دار کے پودے بویے جاتے ہیں، نتیجے میں اسی ایون اورایون جیسے کئی دوسرے مقامات میں سیلاب اکر پنجاب میں کھروں کو بھا کر لے جاتا ہے لیکن ہماری عقل کی کھڑکیاں پھر بھی نہیں کھلتیں
Mr Khalil this is realy positive wirteup go Ahead like this and keep it up.
The writer’s views are valid and correct. Any objection to these views are not correct and speak of lack of knowledge.
I don’t know anything about Dr. Qazi but his attitude and his views don’t show any educated person. But doctors discuss and criticize ideas and way of thinking based on logic and knowledge. if you are a doctor, I mean PhD or medical college doctor, think and say like educated personal. I don’t mind about the other person whom you are targeting but at least you need to write and discuss his views and ideas. you need to provide references and logical evidence. Good luck to your profession.
this guy represents anti Islam and Musim group and always tries to humiliate Islam and Muslims to win the hearts of Canadian authorities. What he has stated,remarked and commented so far against Islam and Muslims, have been collected to place it before Canadian authorities.
Food for thought. good and realistic analysis. we are a dead nation.
I always appreciate your thought and candid comments on issues which are rarely talked about openly.
آپ صحیح کہہ رہے ہیں مگر ہم جیسے لوگوں پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ہم سب سدا کی کاہلی کا شکار ہیں۔ خود سے کچھ کرنے کے بجائے قیامت کے دن کام آنے کے لئے اعمال کابوجھ بھی دوسروں کے ذریعے ڈھونے کی کوششوں میں ہیں۔ سوال کرنے کی عادت سے اس لئے محروم ہیں کہ کئی صدیوں سے غلاموں کے غلام رہے ہیں۔ جب غلاموں کو ہی سوال کی کرنے کی اجازت نہیں تو غلاموں کے غلام سوال کیسے پوچھ سکتے ہیں۔مذہب اور مذہب کی مقصدیت سمجھنے سے اس لئے محروم ہیں کہ تحقیق اور تماشے میں فرق کو سمجھتے ہی نہیں۔
Dear Dr.sb.what a meaningful and factual write up.I say thank you from my heart.I wish every one think about the basic elements of Islam i.e Hoququl Ibad…Profound regards..
Great very useful article touches all basic aspects of daily life.Dr sahib is now very close to Mansoor Hallaj’ ideology.
bo shaili write-up Dr.
Zabardast tehrir sir