Lowari Pass still closed, passengers stopped at Mirkhani

File photo[/caption] چترال(گل حماد فاروقی) چترال کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا واحد زمینی راستہ لواری ٹاپ کے مقام پر شدید برف باری کے باعث پچھلے سال دسمبر میں ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند ہوا تھا۔ تاہم لواری ٹاپ کی بند ش کی صورت میں مسافر ہفتے میں دو دن لواری سرنگ کے اندر سفر کرتے تھے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے مارچ کے وسط میں میڈیا میں خبر لگائی گئی کہ لواری ٹاپ کا راستہ کھل گیا مگر راستہ بدستور بند تھا۔ اس کے بعد اپریل کے پہلے ہفتے میں دوسری بار خبر لگائی کہ لواری ٹاپ کا راستہ کھل گیا مگر راستہ بند تھا۔ جبکہ اپریل کے دوسرے ہفتے میں پراجیکٹ ڈائریکٹر لواری ٹنل انجنئیر محمد ابراہیم مہمند نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا کہ لواری ٹاپ کا راستہ ہر قسم ٹریفک کیلئے کھل گیا مگر مقامی لوگوں نے شکایت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ خبر بھی جھوٹ پر مبنی ہے اور لواری ٹاپ کا راستہ ابھی تک بند ہے۔ اس سلسلے میں جب پراجیکٹ ڈائریکٹر ابراہیم مہمند سے فو ن پر رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ چونکہ لواری ٹاپ کے سڑک کی صفائی پاک فوج کی انجنئیرنگ کمپنی کے پاس ہے جن کے کرنل نے مجھے بتایا کہ لواری ٹاپ کا راستہ کھل گیا تاہم ان کو بتایا گیا کہ کثیر تعداد میں مسافر شکایت کررہے ہیں کہ راستہ ابھی تک بند ہے۔ اتوار کے روز ایک بار پھر سینکڑوں مسافر گاڑیاں لواری ٹاپ کے راستے پشاور روانہ ہوگئے تو ان کو میرکھنی چیک پوسٹ پر روک دیا گیا کہ راستہ تاحال بند ہے۔ میرکھنی چیک پوسٹ میں کھڑے ہوئے مسافروں میں پروفیسر غنی الرحمان بھی موجود ہے جنہوں نے ہمارے نمائندے کو فون پر بتایا کہ اگر این ایچ اے اور فوج کے درمیان ادائگی کا مسئلہ چل رہا ہو یا کوئی اور بات ہو تو اس میں عوام کا کیا قصور ہے عوام کو کیوں بلا وجہ تنگ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے جی او سی ملاکنڈ، کور کمانڈر پشاور اور چیف آف آرمی سٹاف سے اپیل کی ہے کہ پاک فوج کی جس کمپنی نے لواری ٹاپ کے راستے کے صفائی کا ٹھیکہ لیا تھا ان کو پابند کیا جائے کہ راستے کو صحیح طور پر صاف کرے اور اسے فوری طور پر ٹریفک کیلئے کھول دے تاکہ مسافروں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ ان مسافروں میں خواتین، بچے ، بوڑھے اور مریض بھی موجود ہیں۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اگر لواری ٹاپ کا راستہ ابھی تک بند ہے یا ادایگی نہ کرنے کی صورت میں وہ کمپنی اسے نہیں کھولنے دیتا تو ان مسافروں کو لواری سرنگ کے اندر سے سفر کی اجازت دی جائے تاکہ یہ لوگ اپنے منزل مقصود تک پہنچ جائے۔]]>

3 Replies to “Lowari Pass still closed, passengers stopped at Mirkhani”

  1. Whoever is playing with human suffering shame on them. Shame also on our leaders who take it lying down, and the people, of course they hardly are.

  2. ایک خبر پر پاک آرمی پر تیراندازی سے بہتر یہ نہیں تھا کہ اس بات کی تحیقات کی جائے کہ سڑک بند کیوں ہے؟ ہمیں معلوم ہے کہ اتنی برف میں لواری کا کھولنا انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ کسی بھی جگہہ برف کے تودے کسی بھی وقت گر کر پھر سے سڑک بند کرسکتے ہیں اور جانی نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں۔ کیونکہ اس وقت سڑک کے اوپر برف کی موٹی تہہ موجود ہے۔ آرمی والے مسافروں کی حفاظت کی خاطر اگر گاڑیوں کو روکے رکھتے ہیں تو اس پر سیخ پا ہونا کم عقلی ہے۔ گزشتہ نو سالوں سے چترالی مسافر نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور کورین سانبو کمپنی کے ہاتھوں ذلیل ہو رہے ہیں کیا یہ سارا کچھ فوج کی وجہ سے ہوتا رہا ہے؟ خدا کا خوف کریں۔ جو منہ میں آئے مت نکالیئے منہ سے۔ تم لوگ اب بھی پی اور ذلت اٹھاتے رہو۔پی پی اور نواز لیگ کے گن گاتے رہو۔

  3. So where are all those who would go to any length eulogizing the services of Pak Army. Every one would shower baskets of praises on their tireless efforts of opening lawari top but would not mention that they do it as contractor for the provincial government. This time they are not allowing passengers to go because they have not been paid. For all those of you it is time to speak the truth.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *