File photo[/caption] انھوں نے کہا کہ زمانہ کے رفتار کے مطابق تعلیم کو عام کرنے اور تعلیمی اداروں میں اضافہ کرنے کے بجائے موجودتعلیمی اداروں کو بند کرنا علم دشمنی کے سوا کچھ نہیں ۔اس فیصلے سے متعلقہ ذمہ داراں اور ارباب اختیار کی تعلیم و ترقی کے ساتھ عدم دلچسپی کھل کر واضح ہوئی ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ چاہئے تو یہ تھا کہ چترال میں تعلیمی ریشو اور کالجز کی تعداد کے پیش نظر دو مکمل یونیورسٹیاں قائم کی جاتیں، مگر افسوس کہ ہمیں کیمپس کا بھی حقدار نہیں جانا گیا۔ہم اس امر کو بنیادی حق سے محرومی سمجھتے ہوئے اس کے خلاف بھر پور اور پرزور آواز اٹھانے کا تہیہ کرتے ہیں۔ لہٰذا خبردار کرتے ہیں کہ چترالی عوام کی شرافت اور شائستہ مزاجی کا غلط فائدہ اٹھا کر انھیں علم و آگاہی سے محروم کرنے کی روش بند کی جائے، کیمپس کی بندش کے فیصلے کو واپس لیکر فورا وہاں پر کلاسز کو جاری کیا جائے۔]]>
Bo jam dashman garum aru….keep up the good work. For the first time I’m seeing a hardliner cleric raising voice for a good cause. It means “tabdeeli aayegi nehi tabdeeli aa chuki he”. Frankly speaking molvi, I really appreciate whatever you are doing.