محکمہ ایجوکیشن چترال کا متنازعہ فیصلہ
Farhad Khan, Garam Chashma
گزشتہ دسمبر میں محکمہ ایجوکیشن خیبر پختونخواہ نے مختلف اسامیوں کے لئے این ۔ٹی۔ایس کے زریعے ٹیچرز کی تعیناتی کا بزریعہ اشتھار اعلان کیا تھا جس کے بعد جنوری میں ٹیسٹ لئے گئے اور ابتدائی نتائج انے کے بعد میرٹ پر انے والے امیدواروں کو اپنی اپنی ڈگریان ثابت کرنے لئے تقریبا 15 دن کا وقت دیا گیا تاکہ وہ امیدوار جن کے رزلٹ فارم جمع کرنے بعد ائے ہوں وہ ان کی دوبارہ اطلاع محکمہ تعلیم کو دین ۔
اس کے بعد امیدوارون کو انٹرویو کے لئے بلایا گیا اور محکمہ تعلیم (مردانہ و زنانہ ) افس کے باہر ایک نوٹس میں بھی واضح طور پر یہ لکھا گیا تھا کہ این ۔ٹی۔ایس کی جانب سے ڈگریون کی تصحیح کے لئے دیا گیا وقت گزر چکا ہے لہذا اب کوئی بھی امیدوار اپنی نئی ڈگری کو جمع نہیں کروا سکے گا ۔اس رو سے جب امیدوارون نے انٹرویو دئے تو بعد میں پتہ چلا کہ کچھ امیدوراون نے انٹرویو کے دن اپنی نئی ڈگریان جمع کرا دی اور محکمہ ایجوکیشن چترال نے نہ صرف ان ڈگریون کو تسلیم کیا بلکہ ان امیداورون کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ۔مجھے تو یو۔سی گرم چشمہ کے زنانہ سکولوں میں ایسی تعیناتی کا علم ہے اور نہ جانےدوسرے یو۔سیز میں ایسی تعیناتی ہوئی یا نہ ہوئی اس کا مجھے علم نہیں ۔اسی طرح وہ امیدوار جو کہ این ٹی ایس میرٹ لسٹ کے مطابق 13 سے 14 نمبرز پر تھے ان کو نئی ڈگریان ٹیسٹ کے روز جمع کرنے پر پی۔ایس۔ٹی ٹیچرز تعینات کیا گیا جبکہ ان کے مقابلے میں وہ امیداور جنہوں نے دو سال پہلے ایم۔اے پاس تھیں اور میرٹ میں وہ 5 سے سات نمبرز پر تھیں ان کی تعیناتی روک دی گئی ۔
ایک اور خاص بات یہ ہے کہ بے نظییر بھٹو یونیورسٹی شرنگل نے ایم ۔اے اور ایم ایس سی کے رزلٹ 8 دسمبر کو اناونس کئے اور پاس ہونے والے امیدوارون کی مارک شیٹ 11 دسبمر کو ایشو کئے گئے لیکن محکمہ تعلیم کے واضع ھدایات کے باوجود کے ٹیسٹ کے دن کسی بھی ڈگری کو جمع نہیں کیا جا سکتا ، اس کے باوجود ان امیداوارون کی ڈگریون کو جمع کرایا گیا اور اس نوٹس کے برخلاف ان کی ڈگریون کو قبول کرکے انہیں سکولوں میں تعینات بھی کیا گیا جو کہ پہلے سے میرٹ پر موجود امیدوارون کے ساتھ نہ صرف زیادتی ہے بلکہ محکمہ ایجوکیشن کے واضح ھدایات کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ خیبر کے پی ۔کے کے وزیر تعلیم سے درخواست ہے کہ ایسے خلاف قانوں کام کرنے والے زمہ دارون کے خلاف کاروائی کی جائے اور میرٹ پر موجود امیدوارون کے ساتھ انصاف کیا جائے ۔
]]>
ضروری وضاحت ۔
درج بالا میرے ارٹیکل کا مقصد محکمہ تعلیم چترال سے صرف اور صرف ایک سوال کرنا ہے اور وہ یہ ہے کہ این۔ٹی۔ایس۔کی جانب سے نئے ڈگریون کی جمع کرنے اور ڈگری کے نمبرون کی تصحیح کے لئے جو 15 دن کا وقت دیا گیا تھا اس مقررہ وقت میں اگر کسی امیدوار نے اپنے نمبرز اور ڈگری کی تفصیل جمع نہیں کروائے اور پھر محکمہ تعلیم چترال کی جانب سے (نو کلیکشن اور نو کرکشن اف ڈگریز ) چسپان کروانے کے باوجود عین انٹرویو کے دن ان نئے ڈگریون کو جمع کرنے کی اجازت کیون دی گئی ۔اور پھر اس نوٹس کے باوجود میرٹ لسٹ میں تبدیلی کیون کی گئی ۔ مجھے صرف اور صرف اس سوال کا جواب چاہئے اور پھر یہ وضاحت بھی کئ جائے کہ ایا یہ صرف گرم چشمہ یو۔سی۔کی زنانہ امیدواروں کے ساتھ کیا گیا یا پورے چترال میں اس بنیاد پر تقرریان کی گئیں