دروش(نامہ نگار) چترال کے طول و عرض میں مسلسل بارشوں اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے تاہم جمعہ کے روز چترال سے پشاور اور پشاور سے چترال کیلئے مسافروں گاڑیوں کا سفر بھی جاری رہی جسکی وجہ سے لواری ٹنل کے دونوں اطراف بڑی تعداد میں مسافر پھنس گئے۔
تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ہدایت کے باوجود مختلف اڈوں سے مسافر گاڑیوں کی روانگی جاری رہی تاہم یہ گاڑیاں بڑی تعدا د میں مسافروں کو لیکر لواری ٹنل کے دونوں طرف پھنس گئے۔
لواری ٹنل کے مقام پر مسافروں کے پھنسنے کی اطلاع پاکر اسسٹنٹ کمشنر دروش بشارت احمد فوری طور پر لواری ٹنل پہنچ گئے اور انہوں نے لواری ٹنل کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کے علاوہ ڈپٹی کمشنر دیر بالا اور ڈپٹی کمشنر چترال کیساتھ مسلسل رابطہ رکھکر بالآخر عارضی طور پر مسافروں کو لواری ٹنل سے گزرنے کی اجازت دلوائی جسکے بعد لواری ٹنل کے دونوں اطراف میں موجو د تقریباً سو گاڑیاں ٹنل سے گزر کر اگلے منزل کی طرف روانہ ہوگئے۔
ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر بشارت احمد نے کہا کہ لواری ٹنل کے مقام پر مسافر گاڑیوں اور مسافروں کے پھنسے رہنے کی اطلاع پا کر فوری طور پر کوششیں کی جسکی وجہ سے موقع پر موجود مسافروں کو ٹنل سے جانے کی اجازت ملی تاہم فی الحال ٹنل سے سفر کرنے کا شیڈول جاری نہیں ہوا ہے ۔ انہوں مزید کہا لواری ٹنل کے راستے سفر کی اجازت تو مل چکی ہے تاہم کورئین کمپنی کے ساتھ مشاورت کے بعدمکمل شیڈول جاری کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال بارش اور برفباری کی وجہ سے لواری ٹاپ کا راستہ مکمل طور پر بندہے جبکہ ٹنل سے بھی سفر نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ ٹنل کے حوالے سے شیڈول جاری ہونے کے بعد اگلے ہفتے اور اتوار کو ٹنل سے سفر کیجا سکتی ہے۔ انہوں نے مسافروں کو ہدایت کی کہ جب تک لواری ٹاپ کا راستہ مکمل طور کھول نہ دیا جائے وہ سفر کرنے سے گریز کریں اور چترال سے پشاور یا پشاور سے چترال سفر کرنے سے قبل ذمہ دار اداروں اور افراد سے رابطہ کریں تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی اور تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسسٹنٹ کمشنر بشارت احمد نے کہا کہ موسم صاف ہونے پر لواری ٹاپ سے برف ہٹانے کا کام فوری طور پر شروع کیا جائیگا۔
موقع پر موجود بعض مسافروں نے بتایا کہ ابتداً چند گاڑیوں کو لواری ٹنل سے جانے کی اجازت دی گئی تھی تاہم بعد ازاں کورئین کمپنی کے ذمہ داروں نے اس سلسلے کو مکمل طور پر بند کردیا لیکن اسسٹنٹ کمشنر بشارت احمد کی آمد کے بعد پراجیکٹ ڈائریکٹر نے وہاں پر موجود گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی ورنہ کورئین کمپنی والے کسی صورت اس بات پر راضی نہیں تھے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چترال ، پشاور، تیمرگرہ اور دیر کے اڈہ مالکان مسافروں سے غلط بیانی کرتے ہوئے انہیں سفر پر روانہ کرتے ہیں جسکی وجہ سے لواری ٹنل کے دواطراف انسانی مسئلہ جنم لیتا ہے ۔ انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ چترال میں بکر آباد کے چیک پوسٹ اور دروش سے گاڑیوں کو آگے جانے کی ہر گز اجازت نہ دے اور پشاور سے آنیوالے گاڑیوں کو بھی روکا جائے ۔