Upper Yarkhoon villages submerged

چترال: مسلسل بارشوں سے شدید سیلابی صورتحال، رابطہ سڑکیں تباہ

چترال (خصوصی نمائندہ) چترال میں گزشتہ کئی روز سے جاری مسلسل بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ مقامی ندی نالوں میں شدید طغیانی کے باعث درجنوں دیہات میں سیلابی پانی داخل ہو گیا، جس سے کئی مکانات کو نقصان پہنچا اور اہم رابطہ سڑکیں منقطع ہو گئیں۔

انتظامیہ کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں چترال کا اپر حصہ، گرم چشمہ، بمبوریت اور کالاش وادی شامل ہیں جہاں مقامی ندیوں میں غیر معمولی طغیانی دیکھی گئی۔ بعض مقامات پر چھوٹے پل مکمل طور پر بہہ گئے جبکہ سڑکوں پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث آمدورفت بند ہو گئی ہے۔

ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ کئی خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ متاثرین کو عارضی شیلٹر اور خوراک فراہم کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تاہم دشوار گزار راستوں اور مسلسل بارش کے باعث امدادی سرگرمیوں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران مزید بارشیں متوقع ہیں، جس کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا خطرہ ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے مقامی آبادی کو الرٹ رہنے اور ندی نالوں کے قریب نہ جانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

ڈپٹی کمشنر چترال نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کو بھی امدادی سامان اور مشینری بھجوانے کی درخواست کر دی گئی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

دوسری جانب متاثرہ خاندانوں نے فوری امداد اور بحالی کے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ مقامی عمائدین کا کہنا ہے کہ بارشوں سے ہونے والی تباہی نے ان کے روزگار کے ذرائع بھی متاثر کر دیے ہیں اور کئی علاقوں میں پینے کے پانی کی لائنیں بھی ٹوٹ گئی ہیں، جس سے وبائی امراض پھیلنے کا خدشہ ہے۔

عوامی حلقوں نے صوبائی حکومت اور وفاقی اداروں سے اپیل کی ہے کہ متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر فوری اور مستقل بحالی کا منصوبہ بنایا جائے تاکہ مقامی آبادی کو مزید مشکلات سے بچایا جا سکے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *