شارٹ سرکٹ

داد بیداد

ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
روز کہیں نہ کہیں سے خبر آتی ہے کہ دکان، مکان، مسجد یا مدرسے کی عمارت میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگی لاکھوں کا نقصان ہوا بعض واقعات میں انسانی جانوں کے ضیاع کی خبر بھی آتی ہے عموماً یہ ہوتا ہے کہ ارد گرد کے لوگ شارٹ سرکٹ کو موت، اجل اور تقدیر مبرم کی طرح اٹل قرار دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ خدا کی طرف سے مقرر تھا اس کا کوئی علاج نہیں خدا کا حکم بھلا کون ٹال سکتا ہے جس کا نقصان ہوا وہ بعض اوقات اپنا نقصان پوراکرنے کے قابل ہوتا ہے مگر بسا اوقات یہ شارٹ سرکٹ ایسے غریبوں اور ناداراور مجبور لوگوں کو پکڑتی ہے جو کچھ نہیں کر سکتے ٹھٹھرتی سردی یا چلچلا تی دھوپ میں کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہوتے ہیں ان کے لئے چندے کی اپیلیں ہوتی ہیں، عطیات جمع کئے جاتے ہیں

لیکن سچ یہ ہے کہ چندے اور عطیات سے ان کے دکھوں کا مداوا بالکل نہیں ہوتا اخبار نویسوں کی ایک ٹیم نے جب صورت حال جاننے کے لئے واقفان حال سے رجوع کیا تو معلوم ہوا کہ شارٹ سرکٹ تقدیر مبرم نہیں یہ موت کی طرح اٹل بھی نہیں یہ ہماری غفلت، کارخا نہ داروں کی بے ایمانی تاجروں کی دو نمبری، کا ریگروں کی نالائقی اور بجلی مہیا کرنے والی کمپنی کی نااہلی کا نتیجہ ہوتا ہے پانچوں گروہ اس کے ذمہ دار ہیں تھوڑی سی توجہ، محنت اور دیا نت داری کا مظاہرہ کیا جائے تو شارٹ سرکٹ سے پہنچنے والے نقصان کا ازالہ بھی ہو سکتا ہے

اس سلسلے میں ماہرین برقیات، سنیر افیسران اور وائرنگ کے سینئر کاریگروں کا کہنا یہ ہے کہ سستا ہونے کی وجہ سے دو نمبر تار خریدا جاتا ہے جو شارٹ سرکٹ کا سبب بنتا ہے اس کو چیک کرنے کا کوئی بندو بست نہیں ہے ما ہرین کا کہنا ہے کہ معیاری تار 6000سے 8000تک کا بنڈ ل آتا ہے دونمبر تار 1500سے لیکر 2500تک کا ملتا ہے جو نقصان کا باعث بنتا ہے دوسری بات یہ ہے کہ وائرنگ کے لئے ماہر کاریگر کی جگہ شوقیہ مزدوروں سے کام لیا جاتا ہے جن کو وائرنگ کے رموز اور طریقے نہیں آتے، میٹر لگانے سے پہلے وائرنگ کو چیک کرکے معیاری وائر نگ کے لئے سرٹیفیکٹ جاری کرنے کا پرانا طریقہ ختم کردیا گیا ہے اب بجلی دینے والی کمپنی معیاری وائرنگ کی تصدیق نہیں کرتی اس وجہ سے شارٹ سرکٹ کا خطرہ بڑھ جا تا ہے

تیسری بات یہ ہے کہ بجلی کی ترسیل کے نظام میں یکسانیت کا فقدان ہے وولٹیچ اچانک کم ہوتا ہے، پھر اچانک زیا دہ ہوکر آسمان کو چھو لیتا ہے اس وجہ سے شارٹ سرکٹ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اکثر اوقات اسی وجہ سے آگ لگنے کے واقعات ہوتے ہیں، ان واقعات کی روک تھا م کے لئے بجلی کے معیاری تاروں کا انتظام ہونا چاہئیے، دو نمبر تاروں کو خریدنے سے اجتناب کرنا ہوگا نیز بجلی کی وائرنگ کسی سینئر اور ماہر کا ریگر سے کروانیچاہئیے، کسی شوقیہ مزدور کی وائرنگ کبھی معیاری نہیں ہو سکتی، ان امور کی آخری ذمہ داری بجلی فراہم کرنے والی کمپنی پر عائد ہوتی ہے اگر بجلی فراہم کرنے والی کمپنی گھر کے اندر استعمال ہونے والی تاروں کے معیار کو چیک نہیں کرتی، وائرنگ کے معیار کو نہیں دیکھتی، وائرنگ کرنے والی کمپنی سے سرٹیفیکٹ طلب نہیں کرتی اور اندھا دھند میٹر لگاکر لائن دے دیتی ہے تو شارٹ سرکٹ کی ذمہ داری اس کمپنی پر عائد ہوتی ہے

قانون کے تحت شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگنے والی آگ کسی گھر، دکان، مسجد یا مدرسے کا جو نقصان کر تی ہے اس کا ازالہ کرنے اور زر تلافی کا دعویٰ کرنے کے لئے متا ثرین کو عدالت سے رجوع کرنا چا ہئیے دو چار جگہوں پر بجلی دینے والی کمپنی کے خلا ف ایف آئی آرکٹ جائیں اور دو چار بارعدالتوں سے زر تلافی کی ڈگری واپڈا، پیسکو یا کسی اور کمپنی کے خلاف جاری ہو جا ئے تو شارٹ سرکٹ کے خطرات خود بخود کم ہو جائینگے جب بھی کسی گاوں یا قصبے یا شہر سے شارٹ سرکٹ کی اندوہنا ک خبر آتی ہے واپڈا، پیسکو وغیرہ کے خلاف عدالت جا نے کو جی چاہتا ہے سچی اور پکی بات یہ ہے کہ لا توں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے قانون کے تحت بجلی دینے والی کمپنی سے ہر جانہ وصول کرنا متاثرین کا حق ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest