Chitral Today
Latest Updates and Breaking News. Editor: Zar Alam Khan.

عوام کا روزہ

داد بیداد

ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
وہ کہتے ہیں رمضان کا مہینہ آرہا ہے روزہ آے والا ہے رمضان اور روزہ کے ساتھ مہنگائی کا نیا ریلا آئے گا اور سب کچھ بہا لے جائے گا کل پیاز کا سودا گر کہہ رہا تھا چچا مہینہ بھر کے لئے لے لو رمضا ن کے آتے ہی نرخ دگنے ہو جائینگے دودھ والا کہہ رہا تھا رمضان میں اس نرخ پر دودھ نہیں ملے گا ٹما ٹر والا کہہ رہا تھا روزے آے والے ہیں ٹماٹر مہینگے ہوجائینگے لوگوں نے رمضا ن اور روزوں کو بھی ڈالر سمجھ رکھا ہے جو ہمارے بازار میں نرخوں کے اتار چڑھاءو کا سبب بنتا ہے اور لوگوں کی یہ رائے غلط نہیں

دراصل رمضا ن اور روزوں کے ساتھ ہمارا بر تاءو بہت نرا لا ہے روزے کا مطلب ہے کم کھا نا اور کم کھانے کی عادت ڈالنا رمضا ن کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان ایک ما ہ کی ریا ضت کے بعد سال بھر کے لئے بھو کا پیا سا رہنے کی عادت ڈالے تا کہ وہ بیمار اور قرضدار نہ ہو ہمارا سما جی ، معا شرتی اور نفسیا تی رویہ اس کے بر عکس ہے ہم سال کے گیارہ مہینوں کے برابر خو راک رمضا ن کے ایک مہینے میں کھا تے ہیں بازار میں ڈیمانڈ یا طلب کا گراف اوپر جاتا ہے تو سپلا ئی یا رسد کا گراف نیچے آجا تا ہے اور مہنگا ئی آسمان کو چھو لیتی ہے حالانکہ قاعدہ، قانون اور اسلا می تعلیمات کی رو سے رمضا ن میں اشیائے خوراک کی طلب میں کمی آنی چا ہئیے طلب میں کمی کے ساتھ رسد میں اضا فہ ہو گا ، رسد میں اضا فہ ہوا تو نر خوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئیگی پھر ہماری حکومت کو پیکیج پیکیج کہہ کر دل بہلا نے کی ضرورت نہیں پڑیگی، پر چون فروشوں اور ہتھ ریڑھی والوں پر ہر روز چھا پہ ما رنے کی ضرورت بھی نہیں رہے گی عوام کو ہر روز مہنگائی مہنگا ئی کا شور مچا نے سے نجا ت مل جا ئیگی سال بھر ہم لو گ کھجور نہیں کھا تے رمضا ن میں کھجور کو لا زم قرار دیتے ہیں صرف کھجور سے روزہ افطار کرنا سنت نہیں سچ بولنا بھی سنت ہے ہم سچ بولنے پر کھجور کھا نے کو تر جیح دیتے ہیں کھجور کے بغیر بھی افطار ی ہو جا تی ہے ثواب بھی مل جا تا ہے

ہم سال کے گیا رہ مہینے پکو ڑے ، پراٹھے، چٹنی ، اچار ، پیپسی ،کوک اور سمو سے کے بغیر ٹھیک گذار دیتے ہیں رمضا ن کے آتے ہی آٹھوں کو لا زم قرار دیتے ہیں حالا نکہ یہ فضو لیات میں شا مل ہیں ہم سال کے گیا رہ مہینے گوشت کے بغیر آسا نی سے گذار دیتے ہیں رمضا ن کا مہینہ آتے ہی گوشت کو لا زم گردانتے ہیں حالانکہ روزے کا گوشت خوری سے دور کا بھی تعلق نہیں یہی حال مر غی اور انڈوں کا ہے سال بھر مر غی کا گوشت میسر نہ آئے تو ہماری صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا رمضا ن میں چکن کھا نے کو جی کر تا ہے، انڈے کھا نے کو جی کرتا ہے سال گیارہ مہینے ہم پھل کے بغیر گذارہ کر لیتے ہیں لیکن رمضا ن کے آتے ہی پھل خریدنا لازم ہو جا تا ہے، سال کے گیا رہ مہینے ہمارے دستر خوان پر سادہ کھانا آجاتا ہے ایک سالن کے ساتھ گندم یا جوار کی روٹی، جس روز چاول پکے اس روز سالن اور روٹی کی چھٹی ہو جا تی ہے مگر رمضا ن کے آتے ہی ہمارا دستر خوان چھ سات اقسام کے کھانوں سے بھر جاتا ہے گویا رمضا ن اور روزہ شکم پروری اور شکم سیری کا مہینہ ہے بھوک اور پیاس کو برداشت کرنے کا نہیں ہماری اس کمزوری کا فائدہ اٹھا تے ہوئے’’بازاری مافیا ‘‘ کند چھری لیکر آجا تا ہے اور ہمارا خون پی جا تا ہے بازار ی ما فیا کا تعلق سیا ستدا نوں کی اعلیٰ نسل سے ہے

یہ ما فیا پو لٹری فارموں کا ما لک ہے یہ ما فیا سبزی اور مویشی منڈیوں کا ما لک ہے اس کو عرف عام میں کار خا نہ دار ، جاگیر دار ، آڑھتی یا کمیشن ایجنٹ کہا جا تا ہے ضلعی انتظا میہ ان لو گوں پر ہا تھ نہیں اٹھا سکتی کیونکہ یہ لو گ ہر حکو مت میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو تے ہیں مہنگا ئی حکومت ان کے ذریعے لا تی ہے اور اپنا حصہ وصول کر تی ہے عوام کا روزہ صرف رمضا ن میں نہیں ہو تا عوام کا سال بھر روزہ ہو تا ہے ہم اگر فضو لیات کو تر ک کر ینگے سادہ سحری اور سادہ افطار کرینگے تو ’’بازاری ما فیا ‘‘ کو نر خ بڑھا نے کا مو قع نہیں ملے گا کمیشن ایجنٹ یا آڑھتی پکڑا جا ئے تو پر چون فروش پر چھا پہ ما رنے کی ضر ورت نہیں پڑیگی۔

You might also like

Leave a Reply

error: Content is protected!!