Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

قاری کا اقراء ایوارڈ

داد بیداد

ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی

ایوارڈ کے نام سے آج کل پلا سٹک، سلور یا لکڑی کے مرتبان تقسیم کئے جاتے ہیں جو صرف سجاوٹ کے لئے ہوتے ہیں لیکن ایک ایسا ایوار ڈ بھی ہے جس کے ساتھ ہر سال دو لاکھ ساٹھ ہزار روپے کے انعامات بھی تقسیم ہو تے ہیں اور یہ انعامات ایوارڈ کے ساتھ ان طلبہ کو ملتے ہیں جنہوں نے پشاور کے بورڈ کے میٹرک امتحا ن میں اپنے ضلع کے سکولوں میں سب سے زیا دہ نمبر حاصل کئے کا لجوں میں داخل ہوئے اس انعام سے ان کے تعلیمی مصارف میں نمایاں مدد ملے گی

یہ انعا مات گذشتہ 19سالوں سے پاکستان کے مشہورعالم دین اور مخیر شخصیت قاری فیض اللہ چترالی کی طرف سے دیئے جا تے ہیں گورنمنٹ سنٹینیل ما ڈل ہا ئی سکول چترال میں ایوارڈ تقسیم کرنے کی تقریب منعقد ہوئی تو ہر طبقہ زند گی سے تعلق رکھنے والے لو گوں نے اس میں شرکت کی اس سال پشاور بورڈ کے امتحا ن میں میٹرک پا س کرنے والے10 طلبہ کو ایوارڈ، اقراء نشان اور نقد انعا مات سے نوازا گیا ضلع میں اول انعا م حا صل کرنے والے کو 50ہزار روپے، دوسرے نمبر پر آنے والے کو 40ہزار روپے اور تیسرے نمبر پر آنے والے کو 30ہزار روپے نقد دیئے جا تے ہیں

سرکاری سکول کا الگ انعام ہوتا ہے، نجی سکولوں کا الگ ہوتا ہے یہ تقریب 2003ء سے ہر سال منعقد ہو تی ہے اس کی دو خصو صیات بے مثال ہیں پہلی خصو صیت یہ ہے کہ ایک عالم دین بنو ری ٹا ون کے فارغ التحصیل اور جمعیتہ العلما کے سر کر دہ رہنما، دیو بند مکتب فکر کے فعال لیڈر عصری علوم، سکولوں کے طلبہ اور جد ید تعلیم کی حو صلہ افزا ئی کر تے ہین اور اس مفروضے کو عملی اقدامات کے ذریعے جھٹلا تے ہیں کہ علما ء لینے والے ہیں دینے والے نہیں قاری صاحب نقد انعا مات اور اقراء نشان وغیرہ کی مدات میں 76لا کھ روپے خر چ کر چکے ہیں 19سالوں میں کوئی دوسرا مخیر شہری سامنے نہیں آیا جو ایف اے ایف ایس سی یا دیگر امتحا نات میں پو زیشن لینے والوں کی اس طرح حو صلہ افزائی کر سکے خر بوزے کو دیکھ کر رنگ پکڑنے والا ایک بھی خربوزہ نظر نہیں آیا

اس تقریب کی دوسری خصو صیت یہ ہے کہ 19سالوں میں قاری صاحب ایک بار بھی تقریب میں شر یک نہیں ہوئے سٹیج پر آکر انعا مات تقسیم نہیں کئے ایک بھی تصویر نہیں اتر وائی یہ اخلا ص اور بے لو ث خد مت کی اعلیٰ مثال ہے ورنہ ہمارے ہاں تصویر اتر وانے کے لئے لوگ کیا کیا بہانے ڈھونڈ تے ہیں 2022ء کے نتا ءج کی خا ص بات المیہ کی صورت میں سامنے آئی نجی سکولوں میں اول انعام اور ضلع بھر میں سب سے زیاد ہ نمبر حا صل کرنے والی طالبہ شہزادی زینب بختیار میٹرک کا نتیجہ آنے سے پہلے وفات پا چکی تھی ان کا انعام اور اقراء نشا ن ان کے غمزدہ والد ڈاکٹر بختیار الدین نے پر نم آنکھوں کے ساتھ وصول کیا تو ہال میں گویا سب کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے امتحا نی نتا ءج کے مطا بق نجی سکولوں کا پہلا انعام برابر نمبر لینے والی دو طالبات اور ایک طالب علم کے درمیان برابر تقسیم کیا گیا

اس طرح تیسرے نمبر کا انعام بھی دو طا لبات میں برا بر تقسیم کیا گیا سکور کارڈ کے مطا بق سر کاری سکولوں کی کٹیگری میں پہلا انعام گورنمنٹ ہا ئی سکول سوئیر کے سلطان العا رفین ولد محمد ولی اللہ کو ملا ، دوسرا انعا م نو ید الحق ولد ضیاء الحق گورنمنٹ ہا ئی سکول ور کوپ اور تیسرا انعام صاحبزادہ صمیم ولد سراج حسین گورنمنٹ ہا ئی سکول زوندرانگرم نے حا صل کیا تینوں نے با التر تیب 1048، 1043اور 1042نمبر حا صل کئے تھے نجی سکولوں میں 1049نمبر حا صل کرنے والی دو طالبات شہزادی زینب بختیار فرنٹیر کور پبلک سکول دروش اور اریبہ نواز دی لینگ لینڈ سکول چترا ل اور ایک طالب علم اویس سردار فرنٹیر کور پبلک سکول دروش شامل تھے دوسرے نمبر پر 1048نمبروں کے ساتھ سیدہ شافعہ بنت حسام الدین فرنٹیر کور پبلک سکول چترال آئی تھیں

تیسرے نمبر پر ایک بار پھر دو طالبات عروج علی الخدمت فاونڈیشن سکول قتیبہ کیمپس اور شیما مسر ت فرنٹیر کور پبلک سکول دروش نے برابر نمبر حا صل کئے دونوں کے نمبر 1038تھے حسب روایت اس سال بھی کالاش برادری کے لئے حو صلہ افزائی کا خصو صی انعام رکھا گیا تھا یہ انعام کا لا ش برادری میں سب سے زیادہ نمبر لینے والے گورنمنٹ ہا ئی سکول رومبور کی طا لبہ آرینہ بنت عمر الدین کو 20ہزار روپے انعام اور اقراء نشان دیا گیا، جن سکولوں کے طلبہ نے انعا مات حا صل کئے ان سکولوں کے پرنسپل صاحبان کو بھی اقراء نشان عطا کیا گیا

تقریب سے خطاب کر تے ہوئے ڈپٹی کمشنر انوار الحق ،ڈپٹی ڈی ای او شاہد حسین، سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ، امیر جمعیتہ العما ئے اسلا م مولانا عبد الرحمن اور خطیب شا ہی مسجد چترال مولانا خلیق الزمان نے قاری فیض اللہ چترالی کی سما جی خد مات کو سرا ہا۔

You might also like

Leave a comment

error: Content is protected!!